پیارے اسلامی بھائیو اسلام کی تعلیمات میں مہمان نوازی کو ایک بنیادی وصف اور اعلی خلق کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ دنیا کی دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام مہمانوں کے حقوق کی زیادہ تعلیم و ترغیب دیتا ہے۔ کھانا پیش کرنا تو ایک ادنیٰ پہلو ہے۔ اسلام نے مہمان کے قیام و طعام کے ساتھ اس کی چھوٹی سے چھوٹی ضروریات کی دیکھ بھال، بے لوث خدمت اور خاطر تواضع اور اس کے جذبات کے خیال رکھنے کی تعلیم دی ہے۔

اللہ کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عظیم ہے: مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہٗ یعنی جو اللہ اور قِیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ مہمان کا اِکرام کرے بخاری،ج4،ص105، حدیث:6019 )

نبیّ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ جب کوئی مہمان کسی کے یہاں آتا ہے تو اپنا رزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحب خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے۔(کشف الخفاء، حدیث:1641)

حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک بار بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک مہمان حاضر ہوا، آپ علیہ السلام نے مجھے ایک یہودی سے ادھار غلّہ لینے کیلئے بھیجا مگر یہودی نے رَہْن کے بغیر آٹا نہ دیا تو آپ نے اپنی زِرہ گروی رکھ کر ادھار غلّہ لیا۔( مسند البزار، ج 9، حدیث: 3863)

فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:آدمی جب اللہ پاک کی رِضا کے لئے اپنے بھائی کی مہمان نوازی کرتا ہے اور اس کی کوئی جزا اور شکریہ نہیں چاہتا تو اللہ پاک اس کے گھر میں دس فرشتوں کو بھیج دیتا ہے جو پورےایک سال تک اللہ پاک کی تسبیح و تہلیل اورتکبیر پڑھتےاور اس بندے (یعنی مہمان نوازی کرنے والے)کے لئے مغفِرت کی دُعا کرتے رہتے ہیں اور جب سال پورا ہوجاتا ہے تو ان فرشتوں کی پورے سال کی عبادت کے برابر اس کے نامۂ اعمال میں عبادت لکھ دی جاتی ہے اور اللہ پاک کے ذمّۂ کرم پر ہےکہ اس کو جنّت کی پاکیزہ غذائیں، ”جَنّۃُ الْخُلْد“اور نہ فنا ہونے والی بادشاہی میں کھلائے۔(کنزالعمّال، جز9،ج 5،ص110، حدیث:25878)

اللہ پاک ہمیں میزبانی اورمہمانی کے آداب کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم