پیارے پیارے اسلامی بھائیو دین اسلام میں مہمان نوازی کو بہت اہمیت دی گئی ہے یہاں تک کہ اس نیک عمل کو ایمان کی بنیاد تقاضوں میں شامل کیا گیا ہے)  حدیث پاک میں ہے کہ ہمارے اقا مولا مکی مدنی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (من کان یؤمن باللہ والیوم الاخرفلیکرم ضیفا) یعنی جو اللہ پاک پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ مہمان کی عزت کیا کرے ) (سبحن اللہ)

دیکھیےکیسی پیاری بات ہے رسول ذیشان مکی مدنی سلطان صلی اللہ علیہ وسلم نے مہمان نوازی کو ایمان کے ساتھ جوڑ کر ذکر فرمایا ) گویا یہ بتا دیا کہ مہمان کی عزت کرنا مسلمان کی اچھے انداز میں خاطر داری کرنا ایمان کا بنیادی تقاضہ ہے جو مسلمان ہے جو بندہ اللہ پاک پر ایمان رکھتا ہے قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کے اخلاق میں بنیادی بات شامل ہونا ضروری ہے کہ وہ مہمان کی عزت کیا کریں)

(مہمان کی عزت و تکریم کرنا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے واقف اجنبی فقیر اور غنی کا فرق کےبغیر مطلقا مہمان کی عزت و تکریم کو ایمان کی علامتوں میں سے ایک علامت قرار دیا ہے(عربی کاترجمہ) ابو شریح العدوی سے مروی ہے-

میرے ان کانوں نے سنا ہے اور میری ان آنکھوں نے دیکھا ہے- جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارشاد فرما رہے تھے۔ جو شخص اللہ تعالی پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے ہم سایہ کی تکریم کرے - اور جو شخص اللہ تعالی پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کی جائزہ بھر-یعنی پہلے دن خوب اعزاز و کرام کے ساتھ تکریم کرے- کسی پوچھا- یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جائزہ کیا ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دن رات (مہمان کا خصوص) اعزاز و اکرام کرنا مہمان نوازی تین دن تین رات تک ہوتی ہےاور جو ان کے بعد ہو وہ صدقہ شمار ہوتی ہے اور جو شخص اللہ پر اور اخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہےاسے چاہیے کہ وہ اچھی بات کرے ورنہ خاموش رہے ۔ ( دارالبشائر السلامیتہ بیروت الطبعتہ-1409- 1989 صفحہ-259)

مہمان نوازی کے آداب: حدیث پاک میں ہےکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اذاجاءکم الزائرفاکرموہ جب تمہارے پاس کوئی مہمان ائے تو اس کی تکریم کرو(مسندالفردوس جلد 2 صفحہ432حدیث3896)

یہاں دیکھیں ہمیں حکم دیا گیا کہ مہمان کی تکریم کرو اس کی عزت کرو اب اس عزت کا کیا مطلب ہےوہ کون کون سے کام ہیں جو ہم اپنے مہمان کے لیے کریں گے تو اسے مہمان کی تکریم کہا جائے گا اس تعلق سے قران کریم میں ایک عظیم مہمان نواز کی بے مثال مہمان نوازی کو بیان کیا گیا ہے۔ ( مکارم الاخلاق للخرائطی -باب ماجاءفی اکرام الضیف. الخ جلد 2صفحہ 156 حدیث330(مہمان گناہ بخشواجاتا ہے)

سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے - جب کوئی مہمان کسی کے یہاں اتا ہے تو اپنا رزق لے کر اتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحب خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے۔(سبحان اللہ)

کیا شان ہے: بعض دفعہ لوگ مہمان کو دیکھ کر گھبرا جاتے ہیں ایسوں کو مطمئن رہنا چاہیے کہ مہمان جب آتا ہے تو آپنا رزق لے کر اتا ہے جب جاتا ہے تو صاحب کانہ کے گناہ بخشواجاتا ہے۔

دعا کرتےہیں کہ اللہ تعالی ہم سب کو مہمان کی مہمان نوازی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور مہمان کی عزت اور ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائےاور مہمان کی اچھی طرح خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین آمین ثم آمین جزاک اللہ خیرا