حقوق العباد کا معنیٰ اور اہمیت: حقوق
جمع ہے حق کی، جس کے معنیٰ ہیں فرد یا جماعت کا ضروری حصہ جبکہ حقوقُ العباد کا
مطلب یہ ہو گا کہ وہ تمام کام جوبندوں کو ایک دوسرے کے لئے کرنے ضروری ہیں۔ ان
حقوق کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ ان کی حق تلفی کی صورت میں اللہ نے یہی ضابطہ مقرر
فرمایا ہے کہ جب تک وہ بندہ معاف نہ کرے معاف نہ ہوں گے۔ ان حقوق میں مہمانوں کے
حقوق بھی شامل ہیں۔ اسلام میں مہمان نوازی کو ایک اعلی مقام حاصل ہے یہاں تک کہ ان
حقوق کو ایمان کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ آقا جان ﷺ کا فرمان دلنشین ہے: جو اللہ
اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ مہمان کا اکرام کرے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6018)
آئیے اب مہمانوازی کی فضیلت کے بارے میں تھوڑا
جانتے ہیں تاکہ مہمانوں کے حقوق صحیح انداز میں ادا کرنے کا جذبہ ملے۔
مہمان نوازی کی فضیلت پر احادیث:
(1) جس گھر
میں مہمان ہو اس گھر میں خیر و برکت اس تیزی سے اُترتی ہےجتنی تیزی سے اونٹ کی
کوہان تک چُھری پہنچتی ہے۔ (ابن ماجہ، 4/51، حدیث: 3356)
(2) جب کوئی مہمان کسی کے یہاں آتا ہے تو اپنا رزق
لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحب خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب
ہوتا ہے۔ (کشف الخفاء، 2/33، حدیث: 1641)
مہمانوں کے بہت سے حقوق ہیں چند یہاں بیان کئے جا
رہے ہیں۔
مہمانوں کے حقوق:
1۔خوشی کا اظہار: مہمان کا
پہلا حق تو یہ ہے کہ اس کے آنے پر میزبان خوشی کا اظہار کرے اور جوش بھرے انداز
میں اپنی حیثیت کے مطابق اس کا استقبال کرے۔
2۔عزت دینا: میزبان کو
چاہیے کہ مہمان کو عزت دے۔ اسکا احترام کرے اسے آرام دہ جگہ پر بٹھائے اور اس کے
ساتھ پیار و محبت سے پیش آئے۔
3۔مہمان سے بات چیت کرنا: میزبان
کو چاہیے کہ مہمان کو تنہا نہ چھوڑے بلکہ اسکے ساتھ بات چیت کرے تاکہ وہ اجنبیت یا
اکیلا پن محسوس نا کرے۔
4۔اچھا کھانا کھلانا: میزبان
کو چاہیے کہ اپنی حیثیت کے مطابق مہمان کو اچھا کھانا کھلائے۔خود اسکے برتن میں
کھانا ڈال کر دے لیکن اسے بار بار زیادہ کھانے پر مجبور نہ کرے کیونکہ کہیں ایسا
نہ ہو کہ مہمان میزبان کے کہنے پر زیادہ کھا لے اور بیمار ہو جائے اور جب تک مہمان
کھانا نہ کھا لے دسترخوان نہ اٹھائے۔
5۔اچھے بستر کا انتظام: اگر
مہمان میزبان کے گھر رات گزارے تو میزبان کو چاہیے کہ اسکے لیے موسم کی مناسبت سے
اچھے صاف ستھرے اور آرام دہ بستر کا انتظام کرے تاکہ مہمان سکون سے رات گزار سکے
اور اسے کوئی تکلیف پیش نہ آئے۔
6۔ذاتی معاملات میں دخل اندازی: میزبان
کو چاہیے کہ مہمان کے ذاتی معاملات میں دخل اندازی نہ دے۔
7۔دروازے تک رخصت کرنا: مہمان
کا ایک حق یہ بھی ہے کہ میزبان اسے دروازے تک رخصت کرنے جائے اسے ڈھیروں دعائیں دے
کر رخصت کرے۔ فی امان اللہ کہے اور اسے دوبارہ آنے کی دعوت بھی دے۔
مہمان نوازی کے فوائد: مہمان نوازی
سے معاشرے میں محبت اور بھائی چارہ کو فروغ ملتا ہے۔ جب ہم اپنے مہمانوں کے ساتھ
عزت اور احترام کے ساتھ پیش آئیں گے تو وہ بھی ہمارے ساتھ عزت و احترام والا سلوک
کریں گے۔ مہمان نوازی سے تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔ جب ہم اپنے
دوستوں اور رشتہ داروں کو مہمان کے طور پر اپنے گھر میں بلاتے ہیں تو اس سے ہمارے
رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔ مہمان نوازی سے معاشرے میں مثبت ماحول کو فروغ ملتا ہے۔ مل
جل کر بیٹھنا، پاکیزہ گفتگو کرنا اور اکٹھے ہو کر محبت بھرے انداز میں کھانا
کھانا۔ یہ سب معاشرے میں مثبت ماحول کو فروغ دینے میں مدد کرتے ہیں۔
خلاصہ کلام: لہذا ان سب
باتوں سے پتا چلا کہ مہمانوں کے حقوق کیا ہیں،اسلام میں ان کی کیا اہمیت و فضیلت
ہے اور یقینا ان سب باتوں سے مہمان نوازی کا جذبہ بھی بڑھتا ہو گا۔
اللہ پاک ہمیں مہمان نوازی کے آداب کا خیال رکھنے
اور مہمانوں کے حقوق کو اچھی طرح ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین