اسلام کی تعلیمات میں مہمان نوازی کو ایک بنیادی
وصف اور اعلی خلق کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ دنیا کے دیگر مذاہب کے مقابلے میں
اسلام مہمانوں کے حقوق کی زیادہ تعلیم و ترغیب دیتا ہے۔ کھانا پیش کرنا تو ایک
ادنیٰ پہلو ہے۔ اسلام نے مہمان کے قیام و طعام کے ساتھ اس کی چھوٹی سے چھوٹی
ضروریات کی دیکھ بھال، بے لوث خدمت اور خاطر تواضع اور اس کے جذبات کے خیال رکھنے
کی تعلیم دی ہے۔
سب سے پہلے مہمان نوازی کرنے والے: روایت
ہے حضرت یحیی ابن سعید سے انہوں نے سعید ابن مسیب کو فرماتے سنا کہ رحمن کے خلیل
ابراہیم لوگوں میں پہلے وہ ہیں جنہوں نے مہمانوں کی مہمانی کی۔ (مراۃ المناجیح، 6/329)
اس طرح کہ آپ سے پہلے کسی نے مہمان نوازی کا اتنا
اہتمام نہ کیا جتنا آپ نے کیا آپ تو بغیر مہمان کھانا ہی نہ کھاتے تھے۔
1۔ مہمان کے حقوق میں سے پہلا حق اس کا احترام ہے
اور اس سے مراد مہمان کے ساتھ خندہ پیشانی سے ملنا ہے اس کے لیے کھانے اور دوسری
خدمات کا انتظام کرے حتی الامکان اپنے ہاتھ سے اس کی خدمت کرے بعض حضرات خود مہمان
کے آگے دسترخوان بچھاتے اور اس کے ہاتھ دھلاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو
اللہ تعالیٰ اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کا احترام کرے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6018)
2۔ مہمان کے حقوق میں سے دوسرا حق یہ ہے کہ اس کی آمد
پر اسے خوش آمدید کرنا اور اس کا اپنی حیثیت کے مطابق پرتپاک استقبال کرنا۔ اس کی
عزت کرنا اس کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آنا اس کو اچھا کھانا کھلانا اور اچھی
رہائش فراہم کرنا۔
3۔ مہمان کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کی
مہمانی کر کے اس سے کوئی جزا یا شکریہ نہ چاہنا۔ فرمانِ مصطفےٰ ﷺ ہے: آدمی جب اللہ
پاک کی رِضا کے لئے اپنے بھائی کی مہمان نوازی کرتا ہے اور اس کی کوئی جزا اور
شکریہ نہیں چاہتا تو اللہ پاک اس کے گھر میں دس فرشتوں کو بھیج دیتا ہے جو پورےایک
سال تک اللہ پاک کی تسبیح و تہلیل اورتکبیر پڑھتےاور اس بندے (یعنی مہمان نوازی کرنے
والے)کے لئے مغفِرت کی دُعا کرتے رہتے ہیں اور جب سال پورا ہوجاتا ہے تو ان فرشتوں
کی پورے سال کی عبادت کے برابر اس کے نامۂ اعمال میں عبادت لکھ دی جاتی ہے اور
اللہ پاک کے ذمّۂ کرم پر ہےکہ اس کو جنّت کی پاکیزہ غذائیں، جَنّۃُ الْخُلْداور
نہ فنا ہونے والی بادشاہی میں کھلائے۔ (کنز العمال، جز9، 5/110، حدیث:25878)
4۔ اس کی حفاظت کرنا اور سلامتی کا خیال رکھنا اس
کے ذاتی معاملات میں دخل اندازی نہ کرنا یہ بھی مہمان کے حقوق میں سے ایک حق ہے۔
5۔ مہمان کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ مہمان
کو جانے سے پہلے الوداع کرنا اور اس کو دوبارہ آنے کی دعوت دینا اور اس کو الوداع
کرتے وقت دروازے تک چھوڑ کر آنا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ سنت سے ہے کہ انسان
اپنے مہمان کے ساتھ گھر کے دروازے تک جائے۔(ابن ماجہ، 4/52، حدیث: 3358)
مہمان ملاقاتی کو دروازے تک پہنچانے میں اس کا
احترام ہے، پڑوسیوں کا اطمینان کہ وہ جان لیں گے کہ ان کا دوست عزیز آیا ہے کوئی
اجنبی نہ آیا تھا۔ (مرقات)اس میں اور بہت حکمتیں ہیں آنے والے کی کبھی محبت میں
کھڑا ہوجانا بھی سنت ہے۔
آخر میں اللہ کریم سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں
مہمانوں کے حقوق کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور صحیح معنوں میں ہمیں ان کے
حقوق کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ