مہمانوں کی عزّت و تکریم اور خاطر تواضع اسلامی
معاشرے کی اعلیٰ تہذیب اور بلندیِ اَخلاق کی روشن علامت ہے۔ اسلام نے مہمان نوازی
کی بہت ترغیب دلائی ہے۔
مہمان کے اِکرام سے کیا مُراد ہے؟ حکیمُ
الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:مہمان (Guest)
کا احترام (اکرام)یہ ہے کہ اسے خَنْدَہ پیشانی (یعنی مُسکراتے چہرے)سے ملے، اس کے
لئے کھانے اور دوسری خدمات کا انتظام کرے حتَّی الاِمکان(یعنی جہاں تک ہوسکے) اپنے
ہاتھ سے اس کی خدمت کرے۔
علّامہ ابنِ بَطّال رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
مہمان کے اِکرام میں سے یہ بھی ہے کہ تم اس کے ساتھ کھاؤ اور اسے اکیلے کِھلا کر
وَحْشت میں مبتلا نہ کرو۔ نیز تمہارے پاس جو بہترین چیز ہو اس سے مہمان کی ضِیافت
(مہمانی) کرو۔ (مراۃ المناجیح، 6/52)
فرمانِ مصطفےﷺ ہے: جس گھر میں مہمان ہو اس گھر میں
خیرو برکت اس تیزی سے اُترتی ہےجتنی تیزی سے اونٹ کی کوہان تک چُھری پہنچتی ہے۔ (ابن
ماجہ، 4/51، حدیث: 3356)
نبی پاک ﷺ کا فرمانِ عالیشان ہے: جب کوئی مہمان کسی
کے یہاں آتا ہے تو اپنا رِزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحبِ
خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے۔ (کشف الخفاء، 2/33، حدیث: 1641)
فرمانِ مصطفےٰ ﷺ ہے:آدمی جب اللہ پاک کی رِضا کے
لئے اپنے بھائی کی مہمان نوازی کرتا ہے اور اس کی کوئی جزا اور شکریہ نہیں چاہتا
تو اللہ پاک اس کے گھر میں دس فرشتوں کو بھیج دیتا ہے جو پورےایک سال تک اللہ پاک
کی تسبیح و تہلیل اورتکبیر پڑھتےاور اس بندے (یعنی مہمان نوازی کرنے والے)کے لئے
مغفِرت کی دُعا کرتے رہتے ہیں اور جب سال پورا ہوجاتا ہے تو ان فرشتوں کی پورے سال
کی عبادت کے برابر اس کے نامۂ اعمال میں عبادت لکھ دی جاتی ہے اور اللہ پاک کے
ذمّۂ کرم پر ہےکہ اس کو جنّت کی پاکیزہ غذائیں، جَنّۃُ الْخُلْداور نہ فنا ہونے
والی بادشاہی میں کھلائے۔(کنز العمال، جز9، 5/110، حدیث:25878)
تاجدارِ کائنات ﷺ خود مہمانوں کی خاطرداری فرماتے
تھےاور گھر میں کچھ نہ ہوتا تو اس کے لئے قَرْض لے لینا بھی ثابت ہے، چنانچہ حضرت ابو
رافع کا بیان ہے: ایک بار بارگاہِ رسالت میں ایک مہمان حاضر ہوا، آپ ﷺ نے مجھے ایک
یہودی سے اُدھار غلّہ لینے کیلئے بھیجا مگر یہودی نے رَہْن کے بغیر آٹا نہ دیا تو آپ
نے اپنی زرہ گروی رکھ کر ادھار غلّہ لیا۔ (مسند البزار، 9/315، حدیث: 3863ملخصاً)
حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد
فرمایا: آدمی اپنے مہمان کا استقبال دروازے سے باہر نکل کر کرے اور رخصت کے وقت
گھر کے دروازے تک پہنچائے۔ (ابن ماجہ، 4/52، حدیث: 3358)
امام نووی فرماتے ہیں: مہمان نوازی کرنا آداب اسلام
اور انبیا و صالحین کی سنت ہے۔ (شرح البخاری لابن بطّال،4/118)