بچپن سے ہم اپنے بڑوں سے سُنتے آئیں ہیں کہ مہمان الله کی رحمت ہوتے ہیں اور اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ مہمان ہمارے گناہ بخشوانے اور نیکیاں کمانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اور یہ الله کی رحمت ہی تو ہے۔ ہمیں چاہیے کہ جب مہمان آئیں تو خندہ پیشانی سے مسکراتے ہوئے اُن کا اِستِقبَال کریں۔

نیز اب مہمان کے حقوق پر مشتمل چند ہدایات و ملفوظات پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

1۔ جو الله اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہے اُسے چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کا احترام کرے۔ (بخاری، 4/105، حدیث: 6018)

2۔ مہمان اپنا رزق لے کر آتا ہے اور صاحبِ خانہ کے گناہ لے کر جاتا ہے۔ (بحار الانوار، 75/461)

شکر کر الله کا بد دل نہ ہو مہمان سے

رزق کھاتا ہے وہ اپنا تیرے دستر خوان سے

3۔ جس نے کسی مومن کی مہمان نوازی کی یا اُس کی حاجات میں سے کوئی حاجت پوری کر دی تو الله کے ذمہ کرم پر ہے کہ وہ جنت میں اُسے خُدام عطا کرے۔ (مکارم اخلاق، ص 345، حدیث:94)

4۔ مہمان کے لئے پُر تکلف لذیذ کھانا تیار کرنا سنت ہے۔ (مراۃ المناجیح، 5/140)

5۔ مہمان نوازی کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ میزبان مہمان کو رخصت کرنے کے لئے دروازے تک جائے۔ (ابن ماجہ، 4/52، حدیث:3358)

ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اسلام نے ہمیں ہر چھوٹے بڑے معاملے میں اپنی تعلیمات سے نوازا ہے اور زندگی کے آداب سکھائے ہیں۔ نیز دوسروں کا خیال رکھنا بھی سکھایا ہے۔ لہذا میزبان کو چاہیے کہ مہمان کی پسند اور نا پسند کا خیال رکھے۔ ہر معاملے میں مہمان کی پسندیدگی کو ترجیح دے۔

الله سے دعا ہے کہ ہمیں مہمانوں کا احسن انداز میں خیال رکھنے اور انہیں خوش کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔