فرمان نبوی ﷺ: اس شخص کے پاس خیر و برکت نہیں جس
میں مہمان نوازی نہیں۔ (مسند امام احمد، 2/142، حدیث: 17424)
حضور ﷺ سے پوچھا گیا: ایمان کیا ہے؟ آپ نے فرمایا
کہ کھانا کھلانا اور سلام کرنا۔ (مکاشفۃ القلوب، ص 652)
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس گھر میں
مہمان داخل نہیں ہوتے اس گھر میں فرشتے بھی داخل نہیں ہوتے۔ (مکاشفۃ القلوب، ص652)
مہمان کی فضیلت اور کھانا کھلانے کے بارے میں بے
شمار احادیث وارد ہوئی ہیں نبی اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر مجھے گائے یا بکری
کی پتلی سی پنڈلی کی بھی دعوت دی جائے تو میں قبول کر لوں کا اور اگر مجھے جانور
کا دست ہدیہ کیا جائے تو میں قبول کر لوں گا۔ (بخاری، 2/ 166، حدیث: 2567)
مہمان کے حقوق:
(1)کھانا حاضر کرنے میں جلدی کی جائے۔
(2)کھانے
میں اگر پھل بھی ہوں تو پہلے پھل پیش کئے جائیں کیونکہ طِبّی لحاظ سے ان کا پہلے
کھانا زیادہ مُوافِق ہے۔
(3)مختلف اقسام کے کھانے ہوں تو عُمدہ اور لذیذ
کھانا پہلے پیش کیا جائے، تاکہ کھانے والوں میں سے جو چاہے اسی سے کھالے۔
(4)جب تک
کہ مہمان کھانے سے ہاتھ نہ روک لے تب تک دسترخوان نہ اُٹھایاجائے۔
(5)مہمانوں کےسامنے اتنا کھانا رکھا جائے جو انہیں
کافی ہو کیونکہ کفایت سے کم کھانا رکھنا مُرَوَّت کے خلاف ہےاور ضَرورت سے زیادہ
رکھنا بناوٹ و دِکْھلاوا ہے۔
اور یہ بھی مناسب ہے کہ اس شخص کو دعوت دے جس کے متعلق
معلوم ہو کہ وہ اسے قبول کر لے گا۔