ارسلان حسن عطاری (درجہ رابعہ
جامعۃالمدینہ فیضانِ فاروق اعظم سادھوکی لاہور ، پاکستان)
(1)
میت کی آنکھیں بند کرنا : اگر میت
کی آنکھیں کھلی رہ جائیں تو وہاں موجود افراد کوچاہیے کہ اس کی آنکھیں بند کردیں
اور دیگر اَعضاء بھی سیدھے کر دیں ۔ آنکھیں بند کرنے والے کو چاہیے کہ وہ میت کی
مغفرت ،قبر میں روشنی اور وُسعت کی دعاکرے ۔ ( فیضان ریاض الصالحین جلد:6 ص 567)
(2)
جنازے میں شرکت کرنا : نماز جنازہ
میں کثیر لوگوں کی شرکت شرعًا بہت محبوب ہے کہ اس سے میت کے گناہ معاف ہوتے ہیں
اور درجات بلند ہوتے ہیں.( فیضانِ ریاض الصالحین جلد 6 ص 604) حدیث پاک میں ہے ۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ
رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوْتُ فَيَقُوْمُ عَلَى
جَنَازَتِهِ اَرْبَعُوْنَ رَجُلًا لَا يُشْرِكُوْنَ بِاللهِ شَيْئًا اِلَّا
شَفَّعَهُمُ اللهُ فِيْهِ حضرت
سَیِّدُنا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے
رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے ہوئے
سنا ہے کہ جس مرنے والے مسلمان کے جنازے میں چالیس ایسے افراد شریک ہوں جو اللّٰہ
عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوں تو اللّٰہ تعالیٰ اس مرنے والے
کے حق میں ان لوگوں کی شفاعت قبول فرماتا ہے۔ ( مسلم ، کتاب الجنائز ، ص 368 ،
حدیث: 2199)
(3)
تدفین کے بعد قبر پر رکنا : عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ
قَالَ:اِذَادَفَنْتُمُوْنِی فَاَقِيْمُوْا حَوْلَ قَبْرِيْ قَدْرَ مَا تُنْحَرُ
جَزُوْرٌوَ يُقَسَّمُ لَحْمُهَا حَتّٰى اَسْتَاْنِسَ بِكُمْ وَاَعْلَمَ مَاذَا
اُرَاجِعُ بِهِ رُسُلَ ربِّي ْ حضرتِ
سَیِّدُناعَمرو بن عاص رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ انہوں نے
فرمایا:”جب تم لوگ مجھے دَفْن کردو تو میری قبر کے پاس اتنی دیر ٹھہرے رہنا جتنی
دیر ایک اونٹ کو نحر کرنے اور اُس کا گوشت تقسیم کرنے میں لگتی ہے تاکہ میں تم
لوگوں سے اُنسیت حاصل کرسکوں اور یہ جان سکوں کہ میں نے اپنے رب کے بھیجے ہوئے
فرشتوں کو کیا جواب دینا ہے ۔ ( مسلم ، کتاب الایمان ، ص 74 حدیث : 122)
(4)
میت کا قرض ادا کرنا : کوئی مسلمان
مقروض فوت ہوجائے تو عزیزوں کو چا ہیے کہ فوراً اُس کا قرضہ ادا کردیں تاکہ مرحوم
کے لئے قبرو حشر کے معاملات میں آسانی ہو۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں موت سے قبل
اپنا قرض اداکرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (فیضان ریاض الصالحین جلد:6 ص 632)
(5)
تدفین میں جلدی کرنا : میت کو
حَتَّی الامکان جلدی دفن کر دینا چاہیے کہ بلا ضرورت تاخیر کرنا سخت نا جائز ہے کہ
اس میں میت کے پھولنے پھٹنے اور اسکی بے حرمتی کا اندیشہ ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ
ہمیں نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنتوں پرعمل
کرتے ہوئے تجہیزوتکفین اور تدفین میں جلدی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین( فیضانِ
ریاض الصالحین جلد 6 ص 633)
(6)
میت کی طرف سے صدقہ کرنا: حضرت انس
رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی کریم صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم !ہم اپنے مُردوں کے لیے دعا کرتے ہیں، اُن کی
طرف سے صَدَقہ کرتے ہیں اور حج کرتے ہیں تو کیا اُنہیں اِس کا ثواب پہنچتا ہے؟ آپ
صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ”بے شک ثواب اُن تک
پہنچتا ہے اور وہ اس ثواب سے اِس طرح خوش ہوتے ہیں جس طرح تم میں سے کوئی شخص تحفہ
ملنے پر خوش ہوتا ۔ ( عمدۃالقاری ، کتاب الجنائز 305/6 تحت الحدیث 1388)