مکہ مکرمہ کا شرف و
فضیلت:مکہ مکرمہ بہت ہی عظمتوں کا حامل ہے اور وہ فی نفسہ معظم و مکرم
ہے اس لئے ہر مسلمان پر اس شہر کا احترام کرنا فرض ہے۔ اللہ پاک نے اس مقدس شہر کو
اپنے گھر کے لئے منتخب فرمایا۔ یہ شہر مدارِ کائنات فخر انبیاء والرسل نبی
آخر الزماں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کا مولد و مسکن ہے اور مکہ مکرمہ میں رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سکونت پذیر ہونے کی وجہ مکہ مکرمہ
کی عظمت و مرتبت میں مزید اضافہ ہو گیا اور اس بلد امین کو ایسی حرمت و امنیت
سے سرفراز کیا گیا کہ جو بھی اس شہر میں داخل ہو گیا وہ محفوظ و مامون ہو گیا۔
مکہ مکرمہ کی تاریخ: آج سے چار ہزار قبل مکہ کی سر زمین پر کیکر اور دوسرے
خاردار درختوں کے سوا کچھ نہ تھا، یہاں نہ پانی تھا، نہ سبزہ ،نہ گھاس پھوس، نہ
جانور اور نہ تو انسانوں کے قدم اس زمین سے آشنا تھے اور پھر سیدنا ابراہیم
علیہ السلام،سیدنا اسماعیل علیہ السلام و سیدہ ہاجرہ رضی اللہُ عنہا سمیت ہجرت کر کے
ملک شام سے مکہ مکرمہ کی سر زمین پر تشریف لائے اور پھر مکہ مکرمہ کی عمرانی
اور رفاہی ترقی کی سنگ بنیاد سیدنا اسماعیل علیہ السلام اور ان کی والدہ سیدہ
ہاجرہ رضی اللہُ عنہا نے رکھی
اور پھر بعد میں قبیلہ بنو جرہم بھی ان کا دست و بازو بنے اور اسی اثنا میں اللہ
پاک کے حکم سے سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام نے کعبہ
شریف تعمیر فرمایا۔چنانچہ
تاریخ مکہ میں ہے :اسماعیل اپنی والدہ کے ہمراہ فاران یعنی مکہ میں قیام پذیر
ہوئے ۔ (تاریخ مکہ، 1/131)
مكہ مکرمہ کے فضائل
احادیث کی روشنی میں :(1) رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فتح مکہ پر فرمایا تھا کہ اللہ پاک نے اس
شہر ( مکہ ) کو حرمت والا بنایا ہے ( یعنی عزت دی ہے ) پس
اس کے ( درختوں کے ) کانٹے تک بھی نہیں کاٹے جا سکتے، یہاں کے شکار بھی
نہیں ہنکائے جا سکتے۔ اور ان کے علاوہ جو اعلان کر کے ( مالک تک پہنچانے کا
ارادہ رکھتے ہوں ) کوئی شخص یہاں کی گری پڑی چیز بھی نہیں اٹھا سکتا
ہے۔(صحيح البخاري ،حدیث:1587)(2) حضرت
عبداللہ بن عدی بن حمراء بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کو حزورہ کے مقام پر کھڑے ہوئے دیکھا اور آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرما رہے تھے : اللہ کی قسم ! تو اللہ کی زمین
کا سب سے بہترین ٹکڑا اور اللہ کی ساری زمین سے اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے ،
اگر مجھے تجھ سے نکالا نہ جاتا تو میں کبھی نہ نکلتا ۔(مشكاة المصابيح، حدیث:2725)
(3) حضرت عیاش بن ابی ربیعہ المخزومی بیان کرتے ہیں ،
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : یہ اُمّت خیر و بھلائی پر قائم رہے
گی جب تک یہ اس حرمت (مکہ مکرمہ) کی اس کی تعظیم کے مطابق اس کی تعظیم کرتی رہے گی
، جب وہ اس کو ضائع کریں گے تو ہلاک ہو جائیں گے۔ (مشكاة المصابيح ، حدیث:2727) (4) حضرت ابن عباس رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مکہ سے فرمایا : میرے نزدیک تو سب سے اچھا
اور سب سے پسندیدہ شہر ہے ، اگر میری قوم مجھے تجھ سے نہ نکالتی تو میں تیرے سوا
کہیں اور نہ رہتا۔ (مشكاة المصابيح ، حدیث:2724)
(5) سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ایک موقعہ پر فرمایا :جو
شخص مکہ میں فوت ہوا، گویا آسمان اول پر اسے موت آئی۔ (شفا، ص85)(6) حضرت جابر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے :تم میں سے کسی کے لئے
مکہ میں اسلحہ اٹھانا حلال نہیں۔ (صحيح مسلم ،حدیث: 1356)(7) محمد بن قیس مخرمہ فرماتے ہیں کہ حضورصلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جسے سرزمین مکہ یا مکہ مکرمہ جاتے
راستے میں موت آئی وہ شخص قیامت کے دن امن والوں میں ہوگا ۔(العقد الثمين، 1/45)
(8) امام جلال الدین سیوطی رحمۃُ
اللہِ علیہ روایت نقل کرتے ہیں مکہ مکرمہ میں رمضان المبارک کے روزے رکھنا
کسی دوسرے شہر میں رمضان کے روزے رکھنے سے بلحاظ ثواب کے بہتر ہے۔ (الجامع
الصغير، 2/24)(9)
مؤرخ جلیل علامہ قطب الدین رحمۃُ اللہِ علیہ
روایت نقل فرماتے ہیں: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس مسلمان نے مکہ کی ایک ساعت
کی گرمی برداشت کی اللہ پاک اسے جہنم کی آگ سے ایک سو سال کی مسافت پر دور کر دیتا
ہے۔(اعلام الاعلام، ص22)(10)
سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: جو آدمی مکہ مکرمہ میں ایک دن بیمار
ہو جائے اور اس سے روز مرہ کے کاموں کے معمولات ادا نہ ہوسکیں، تو اللہ پاک
اسے نہ صرف اس دن کے اعمال کے اجر سے نوازتا ہے بلکہ سات سال کے اعمال کا خطیر اجر
بھی مرحمت فرماتا ہے۔ (اعلام الاعلام، ص22)
اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں یہ مبارک
شہر دیکھائے اور اس میں موجود کعبہ شریف کی بار بار حاضری نصیب فرمائے۔
اٰمین بجاه خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم