آئیے جانتے ہیں کہ کن کن علوم کا سیکھنا فرض ہے؟ دل کی آنکھوں سے پڑھیئے اور سمجھیئے۔

اس کے بارے میں علماعظام کا اختلاف ہے کہ کون کون سا علم سیکھنا چاہیئے جس کا حصول ہر مسلمان پر فرض ہے۔اس بارے میں مختلف اقوال ہیں۔ متکلمین نے فرمایا:

"وہ علم کلام ہے"کیونکہ اس کے ذریعے اللّہ عزّوجل کی وحدانیت و یکتائی کا ادراک ہوتا ہے۔

فقہا نے فرمایا:

"وہ علم فقہ ہے"کیونکہ اس کے ذریعے عبادات،حلال و حرام اور جائز ناجائز معاملات کی پہچان ہوتی ہے۔

محدثین و مفسرین نے فرمایا:

"وہ قرآن و سنت کا علم ہے"کیونکہ انہیں کے ذریعے تمام علوم تک رسائی ہوتی ہے۔

صوفیا نے فرمایا:

"وہ علم تصّوف ہے"کیونکہ اس کے ذریعے بندہ اپنے حال کو جانتا ہے اور اللّہ عزّوجل کے ہاں اپنا مقام و مرتبہ معلوم کرتا ہے۔

الغرض مختلف لوگوں نے اس میں مختلف علوم مراد لئے ہیں۔ جبکہ حضرت سیدنا ابو طالب مکی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے فرمایا:

اس سے مراد ان چیزوں کا علم ہے جنہیں وہ حدیث پاک شامل ہے جس میں اسلام کی بنیادوں کا ذکر ہے اور وہ یہ فرمان مصطفٰی صلی اللّہ علیہ وسلم ہے: "اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللّہ عزوجل کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں(محمد صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کے بندے اور رسول ہیں،نماز قائم کرنا،زکوة دینا،حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا)۔"

(صحیح البخاری،کتاب الایمان،الحدیث:٨،ج١،ص١۴)

مندرجہ بالا حدیث میں جو پانچ اعمال مذکور ہیں ان پر عمل کی کیفیت اور فرضیت کی کیفیت کا علم بھی فرض ہے۔ ایک اور حدیث پاک میں ہے: طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلَٰی کُلِّ مُسْلِمٍ

ترجمہ:"علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے" (سنن ابن ماجہ،المقدمہ،الحدیث:٢٢۴،ج١،ص١۴٦

اس حدیث پاک میں عمومیت کے ساتھ ذکر ہے علم حاصل کرنے کا۔لہذا!

اللّہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں بھی اپنے مقربین کے وسیلے سے اپنا قرب عطا فرمائے اور علم نافع سیکھنے سکھانے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النّبیّ الآمین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں