معلم کائنات شاہِ موجودات صلى اللہ
تعالىٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرماىا کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے ۔( سنن ابن ماجہ، المقدمہ باب فضل العلما والحث، ۔۔ج۱، ص
۶۳۱)
اس حدىث پاک مىں ہر مسلمان پر علم حاصل کرنا فرض قرار دىا گىا ہے اب سوال ىہ
پىدا ہوتا ہے کہ وہ کون سا علم ہے جو سىکھنا فرض ہے؟
اس مىں علما کا اختلاف ہے اس مىں طوىل تفصىل ہے جس کا خلاصہ
ىہ ہے کہ ہر گروہ نے کہا اسى علم کو فرض کہا جس پر وہ خود کاربند ہے، چنانچہ
متکلمىن نے کہا کہ وہ علمِ کلام ہے کىونکہ اس کے ذرىعے اللہ تعالىٰ کى وحدانىت اور صفاتِ کا ادراک ہوتا ہے۔ فقہا نے علم
فقہ کہا ،کہ اس سے عبادات کے مسائل جانے جاتے ہىں ۔اور محدثىن و مفسرىن نے کہا کہ
وہ علم قرآن و سنت ہے ، غرض ہر گروہ کے اسى طرح بىان کىا۔
حضرت سىدنا ابو طالب مکى علیہ الرحمۃ
نے فرماىا کہ اس سے
مراد ان چىزوں کا علم ہے جنہىں وہ حدىث پاک شامل ہے جس مىں اسلام کى بنىادوں کا
ذکر ہے، چونکہ وہ پانچ ىعنى اللہ کے سوا کوئى معبود نہىں، حضرت محمد صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہىں ، اور نماز قائم کرنا، زکوة اد اکرنا، حج کرنا، اور ماہِ رمضان کے روزے
رکھنا، فرض ہىں اس لىے ان پر عمل و فرضىت کى کىفىت کا علم بھى فرض ہے۔(احىا العلوم ج۱، ص ۷۲، مطبوعہ مکتبہ المدىنہ )
فرمان مصطفى صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم ہے : علم حاصل کرنا ہر مسلمان مردو عورت پر فرض ہے۔( سنن ابن ماجہ ج
۱، ص ۱۲۶، حدىث ۲۴۲)
اعلی حضرت رحمۃ
اللہ تعالٰی علیہ نے اس حدیث پاک کے
تحت جو کچھ فرماىا اس کا خلاصہ ىہ ہے کہ
سب مىں اولىن اور اہم ترىن فرض ىہ ہے کہ بنىادى عقائد کا علم حاصل کرنے جس سے آدمى
صحیح العقىدہ سنى بنتا ہے اور جس کے انکار و مخالفت سے کافرو
گمراہ ہوجاتا ہے اس کے بعد مسائل نماز ىعنى اس کے فرائض و شرائط و مفسدات وواجبات
سىکھے تاکہ نماز صحىح طور پر ادا کرسکے، پھر جب رمضان المبارک کى تشرىف آورى ہو تو
روزے کے مسائل، مالکِ نصاب نامى ہوجائے تو
زکوة کے مسائل ، صاحب استطاعت ہو تو مسائلِ حج ، نکاح کرنا چاہتا ہے تو اس کے
ضرورى مسائل ، تاجرہوتو خرىدو فروخت کے مسائل،
کاشتکار اور زمىندار پر کھىتى باڑى کے مسائل ،ملازم بننے اور ملازم رکھنے والے پر
اجارہ کے مسائل اور اسى پرقىاس کرتے ہوئے ہر مسلمان عاقل و با مرد و عورت پر اس کى
موجودہ حالت کے مطابق مسئلے سىکھنا فرضِ عىن ہے(شوقِ علمِ دىن ص ۹، مطبوعہ مکتبہ المدىنہ )
آخر مىں اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمىں فرض علوم سىکھنے کى توفىق عطا
فرمائے، آمىن ىارب العالمىن
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں