علم اىک اىسا وصف ہے جو انسان کے ساتھ خاص ہے جس کى وجہ سے
انسان کو اشرف المخلوقات ہونے کا اعزاز ملا ، علم ہى کے سبب اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو ملائکہ پر فضىلت عطا فرمائى اور
ملائکہ سے آ پ کو سجدہ کرواىا۔
حدىث مبارکہ مىں ہے: طلب العلم
فرىضۃ على کل مسلم ىعنى، علم حاصل کرنا ہرمسلمان مرد و عورت پرفرض ہے۔ (سنن
ابن ماجہ، باب فضل العلما، الحدىث ۲۲۴۔ج۱۔ ص ۱۴۶)
اب سوال ىہ پىدا ہوتا ہے کہ اس علم سے مرادکونسا علم ہے ؟
کىا اسکول کالجز
کا مروجہ دنىوى علمَ؟؟؟ جواب : نہىں تو پھر اس سے مراد کونسا علم ہے؟؟ اس سے مراد ضرورى دىنى علم ہے۔ ىاد رہے!
فرض علوم کى بنىادى طور پر دو اقسام ہىں۔
۱۔ فرض عىن ۔
۲۔ فرض کفاىہ
جس علم کا حاصل کرنا فرض عىن ہے ، اس مىں درجِ ذىل امور شا
مل ہىں۔
بنىادى عقائد کا علم اس قدر سىکھنا جس سے انسان صحىح
العقىدہ بن سکے فرض عىن ہے۔ عبادات مثلا نماز کے فرائض شرائط و مفسدات کا علم ، رمضان المبارک کى تشرىف آورى ہو تو فرض
ہونے کى صورت روزوں کے ضرورى مسائل ،زکوة فرض ہونے کى صورت مىں زکوة کے ضرورى
مسائل ،اسى طرح حج فرض ہونے کى صورت مىں حج کے ضرورى مسائل کا سیکھنا فرض عین ہے ، وعلى ھذا القىاس
معاملات جىسے تاجر کو خرىد و فروخت کے ، نوکرى کرنے والے کو
نوکرى کے، نوکر رکھنے والے کو اجارے کے ضرورى مسائل سىکھنا الغرض ہر مسلمان عاقل و
بالغ مرد و عورت پر اس کى موجودہ حالت کے مطابق مسائل سىکھنا فرض عىن ہے۔ اسى طرح
ہر اىک کے لىے مسائل حلال و حرام سىکھنا بھى فرض ہے منجیات (نجات دلانے والى
چىزىں) مثلا عاجزى، اخلاص، توکل ، وغىرہ اور ان کو حاصل کرنے کا طرىقہ اور مہلکات
( ہلاک کرنے ولاى چىزىں) مثلا جھوٹ، غىبت،
چغلى، حسد، تکبر، رىا کارى وغىرہ او ران کا علاج سىکھنا اہم فرائض مىں سے ہے۔ (ماخوذ
از فتاوىٰ رضوىہ ج ۲۳، ص۶۲۳، ۶۲۴)
وہ اشىا جن سے کبھى کبھار واسطہ پڑتا ہے ان کا علم حاصل
کرنا فرض کفاىہ ہے، اگر شہر کے بعض افراد نے اس کا علم حاصل کرلىا تو باقى افراد سے ىہ فرض ساقط ہوجاتا ہے اور اگر پورے
شہر مىں کسى نے بھى حاصل نہ کىا تو سب سے
مواخذہ ہوگا، جىسا کہ علم طب اور علم حساب کا حاصل کرنا فرض کفاىہ ہے، ( ماخوذ از
راہِ علم ص۱۴)
اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمىں
علمِ نافع عطا فرمائے ۔ امىن
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں