فرض عین  علم کا بىان :

معلم کائنات شاہِ موجودات صلى اللہ تعالىٰ علىہ وسلم نے ارشاد فرماىا: طلب العلم فرىضہ على کل مسلم ىعنى علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد(وعورت) پرفرض ہے۔(سنن ابن ماجہ،حدىث ۲۲۴۔ج۱۔ ص ۱۷)

اس بات مىں علما کا اختلاف ہے کہ وہ کون سا علم ہے جس کا حصول ہر مسلمان پرفرض ہے اس مىں ۲۰ گروہ ہىں، ہر گروہ نے اسى علم کو فرض کىا جس پروہ خود کار بند ہے۔(احىا العلوم جلد۱، ص ۱۲۱)

ہربندہ مومن کو اپنى ضرورت کا علم سىکھنا فرض ہے:

شىخ طرىقت امىر اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابوالبلال محمد الىاس عطارقادرى دامت برکاتہم العالىہ اپنے اىک مکتوب مىں لکھتے ہىں: مىٹھے مىٹھے اسلامى بھائىو! افسوس ، آج کل صرف اور صرف دنىاوى علوم ہى کى طر ف ہمارى اکثرىت کا رجحان ہے، علمِ دىن کى طرف بہت ہى کم مىلا ن ہے، حدىث پاک مىں ہے۔ طلب العلم فرىضۃ على کل مسلم ۔ یعنی ، علم کا طلب کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔

اس حدىث پاک کے بعد مىرے آقا اعلىٰ حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃالرحمن نے جو کچھ فرماىا اس کا آسان لفظوں مىں مختصراً عرض کرنے کى کوشش کرتا ہوں۔

سب مىں اولىن واہم ترىن فرض ىہ ہے کہ بنىادى عقائد کا علم حاصل کرے جس سے آدمى صحىح العقىدہ سنى بنتا ہے اور جس کے انکار و مخالفت سے کافر ىا گمراہ ہوجاتا ہے۔۔اس کے بعد مسائل نماز ىعنى اس کے فرائض و شرائط و مفسدات (ىعنى نماز توڑنے والى چىزىں) سىکھىں تاکہ نماز صحىح طور پر ادا کرسکے، پھر جب رمضان المبارک کى تشرىف آورى ہو تو روزوں کے مسائل ،مالک نصاب نامى (ىعنى حقىقتا ىو ہوگئى بڑھنے والے مال کے نصاب کا مالک) ہوجائے اور زکوة کے مسائل،صاحب استطاعت ہو تو مسائل حج، نکاح کرنا چاہے تو اس کے ضرورى مسائل ، تاجر ہو تو خرىد و فروخت کے مسائل، مزارع ىعنى کاشتکار (و زمىندار) ہو تو کھىتى باڑى کے مسائل، ملازم ہے اور ملازم رکھنے والے پر اجارہ کے مسائل، وعلى ھذالقىاس (ىعنى اور اسى پرقىاس کرتے ہوئے)

ہر مسلمان عا قل و بالغ مرد و عورت پر اس کى موجودہ حالات کے مطابق مسئلے سىکھنا فرض عىن ہے۔

نىز مسائل قلب (باطنى مسائل) ىعنى فرائض قلبى ( باطنى فرائض) مثلا عاجزى و اخلاص اور توکل وغىرہا اور ان کو حاصل کرنے کا طرىقہ اور باطنى گناہ مثلا تکبر، رىا کارى ، حسد وغىرہ اور ان کا سىکھنا ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے۔(فتاوىٰ رضوىہ جل۲۳، ص ۶۲۳، ۲۳

البتہ انسان کو ان علوم کو بھى حاصل کرنا چاہىے جس کى انسان کو معاشرے مىں ضرورت پڑتى ہے جىسے قرآن و حدىث کو صحىح معنوں مىں سمجھنے کے لىے صرف و نحو کى اہم ترین ضرورت اس کے علاوہ اور دىگر علوم ۔

اللہ تبارک و تعالىٰ سے دعاہے کہ علم دىن کو صحىح معنوں مىں سمجھنے اورسمجھانے کى توفىق عطا فرمائے۔

علم کا مجھ کو شو ق عطا کر خدا

علم نافع ہى دے از پئے علما

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں