علم سیکھنے کی ترغیب
پر کثیر احادیث موجود ہیں کہیں توزندگی کی
آخری ساعت پانے والے کو فرمایا جاتا ہے "اِشْتَغِلْ
بِالتَّعَلُّمِ" یعنی علم سیکھنے میں مشغول ہوجاؤ،(تفسیر
کبیر،ج1؛ص410)
اور کہیں فرمایا جاتا
ہے :"طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ
عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ "یعنی علم حاصل کرنا ہر مسلمان (مردوعورت)پر فرض ہے۔ـ(سنن ابن ماجہ:کتاب
السنۃ:باب فضل العلماء۔۔الخ؛ج1؛ص146؛حدیث 224)
موجودہ دور میں مختلف علوم سیکھنے سکھانے کا
رجحان بہت زیادہ ہے لیکن سبھی علوم کو
سبھی جانیں یہ ایک مشکل امرہے لہٰذا طلبِ علم کی روایت کا مفہوم ومطلب جاننا ضروری
ہے تاکہ اس بات کا علم ہو کہ مسلمان پر کونسے علوم سیکھنا فرض ہیں۔
فرض علوم کے بارے میں مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ کی
وضاحت:
حکیم الامت ،مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ
الرحمن ’’مراٰۃ
المناجیح‘‘ میں
لکھتے ہیں : "ہر مسلمان مرد عورت پر
علم سیکھنا فرض ہے،(یہاں)علم سے مراد بقَدَرِ ضرورت شرعی مسائل مراد ہیں لہٰذا روزے
نماز کے مسائل ضرور(یعنی ضروری مسائل) سیکھنا ہر مسلمان پر فرض،حیض ونفاس کے ضروری
مسائل سیکھنا ہر عورت پر،تجارت کے مسائل سیکھنا ہر تاجر پر،حج کے مسائل سیکھنا حج کو
جانے والے پر عَین فرض ہیں لیکن دین کا پورا عالم بننا فرضِ کفایہ کہ اگر شہر میں
ایک نے ادا کردیا تو سب بَری ہوگئے۔"(: مراٰۃ
المناجیح:ج1؛ص196)
سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی
وضاحت:
اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا
خان علیہ
رحمۃُ الرَّحمٰن فرض علوم کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
سب میں پہلا فرض آدمی پر اسی کا تَعَلُّم ہے(یعنی
بنیادی عقائد کا علم حاصِل کرناکہ جس سے آدمی صحیح العقیدہ سُنّی بنتا ہے اور جن کے
اِنکار و مخالفت سے کافر یا گُمراہ ہو جاتا ہے۔) اور اس کی طرف احتیاج میں سب
یکساں، پھر علم مسائل نماز یعنی اس کے فرائض وشرائط ومفسدات جن کے جاننے سے نماز
صحیح طور پر ادا کرسکے، پھر جب رمضان آئے تو مسائل صوم، مالکِ نصابِ نامی(یعنی حقیقۃً
یا حکماً بڑھنے والے مال کے نِصاب کا مالک) ہو تو مسائل زکوٰۃ، صاحب استطاعت ہو تو
مسائل حج، نکاح کرناچاہے تو اس کے متعلق ضروری مسئلے، تاجر ہو تو مسائل بیع وشراء،
مزارع پرمسائل زراعت، موجرومستاجر پر مسائل اجارہ، وَ عَلیٰ ھٰذَاالْقِیاس( یعنی
اور اِسی پر قِیاس کرتے ہوئے ) ہرمسلمان عاقل وبالغ مردوعورت پر اُس کی موجودہ حالت
کے مطابِق مسئلے سیکھنا فرضِ عین ہے۔اور انہیں میں سے ہیں مسائل حلال وحرام کہ
ہرفردبشر ان کا محتاج ہے اور مسائل علم قلب یعنی فرائض قلبیہ مثل تواضع واخلاص
وتوکل وغیرہا اور ان کے طرق تحصیل اور محرمات باطنیہ تکبر وریا وعُجب وحسد وغیرہا
اور اُن کے معالجات کہ ان کا علم بھی ہرمسلمان پر اہم فرائض سے ہے۔ (ماخوذاز
فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجَہ،ج۲۳، ص۶۲۳،۶۲۴)
علماء کرام کی وضاحت کو سامنے رکھتے ہوئے
ہر ایک کو اپنے بارے میں نہ صرف فیصلہ کرنا ہے کہ اس پر کونسے علوم سیکھنے فرض ہیں
بلکہ انہیں سیکھنے کےلیے بھرپور کوشش بھی کرنی ہے سیدالمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم
کے صحابہ کرام کی زندگیوں کا مطالعہ کرنے سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی
ہے کہ انہوں نے علومِ دینیہ کے حصول کے لیے کتنی صعوبتیں اٹھائی ہیں جبکہ موجودہ
دور میں حصول علم بہت آسان ہے لہٰذا فرض علوم سیکھنے میں کسی طرح کی بھی کوتاہی
نہیں کرنی چاہیے۔اللہ پاک عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔آمین
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں