قرآن و حدىث مىں علم کے بہت فضائل بىان کىے گئے ، ىہ ىاد رہے جہاں بھى علم سىکھنے سکھانے کى فضیلت بىان کى گئى ہے وہاں مراد شرعى علم ہے ىعنى قرآن و حدىث اور فقہ وغىرہ کا علم ۔

حضرت انس رضى اللہ تعالىٰ عنہ سے رواىت ہے کہ حضور صلى اللہ تعالىٰ علىہ وسلم نے فرماىا

طالب العلم فرىضة على کل مسلم یعنی علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے (مشکوة ۳۳/۱ حدىث ۲۰۶)

امام غزالى رحمہ اللہ تعالىٰ علىہ فرماتے ہىں: جن علوم کا حاصل کرنا فرض ہے وہ تىن ہىں ۔

۱۔ علم توحىد ۔۲۔ دل اور اس کے باطنى مسائل سے تعلق رکھنے والا علم ۳۔ علم شرىعت

ان مىں سے ہر علم کتنا اور کس قدر دىکھنا ضرورى ہے، اس کى تفصىل درج ذىل ہىں۔

ضرورى علم توحىد :

علم توحىد مىں اتنا جاننا ضرورى ہے جس سے دىن کے بنىادى اصول معلوم ہوجائىں وہ اصول ىہ ہىں۔

ىہ معلوم ہونا کہ تمہارا رب اىک ہے جو علم والا قدرت والا ہمىشہ سے زندہ ، ارادہ فرمانے والا، کلام فرمانے والا، سننے والا، دىکھنے والا اور واحد دىکھتا ہے، تمام عىوب و نقائص سے پاک ہے اور ہمىشہ سے ہے حضرت سىدنا محمد مصطفى صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہىں وہ اللہ پاک کے پاس سے جو بھى لائے ہىں اور انہوں نے جو فرماىا سچ فرماىا ، پھرسنت رسول صلى اللہ تعالىٰ علىہ وسلم کے مسائل و اصول جاننا بھى لازم ہے، غرض ىہ کہ ہر وہ چىز جس کا نہ جاننا ہلاکت مىں ڈال دے اس کا علم حاصل کر نا فرض ہے۔

علم باطن :

علم باطن ىا علم سر اتنا سىکھنا فرض ہے کہ ىہ پتا چل جائے کہ کن چىزوں سے دل کى صفائى ہوتى ہے اور کن چىزوں سے دل کو بچانا ضرورى ہے لہذا توکل ، صبر، توبہ و اخلاص، کا علم سىکھنا بھى تم پرواجب ہے اپنے دل کى مصنوعی چىزىں جیسے غصہ، لمبى امىدىں رىا کارى ، تکبر اور خود پسندى وغىرہ کا جاننا بھى واجب ہے تاکہ ان سے بچ سکىں۔

علم شرىعت:

علم شرىعت میں اتنا سىکھنا فرض ہے جس سے تمہىں ہر وہ چىز معلوم ہوجائے جس کا کرنا تم پر فرض ہے، مثلا طہار ت نماز اور روزہ جب کہ جہاد، حج ، زکوة کا سىکھنا اس وقت فرض ہے جب ىہ عبادات تم پرلازم ہوجائىں، ( منہاج العابدىن ص ۴۰۔۳۹)

ىونہى نکاح کر نا چاہے تو اس کے ضرورى مسائل تاجر ہو تو خرىد و فروخت کے مسائل۔و علی ھذا القىاس

ہر شخص پر اس کى موجودہ حالت کے مطابق علم سىکھنا فرض ہے۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں