کن علوم کا سىکھنا فرض :
اللہ رب العزت نے انسان
کى تخلىق فرمائى اور اللہ
عزوجل جب کسى بھى شى کى تخلىق فرماتا ہے تو اس مىں کوئى نہ کوئى حکمت اور کسى مقصد کے لىے پىدا فرماتا ہے، اور خود اللہ
کرىم نے قرآن
پاک مىں انسا ن کى تخلىق کا مقصد بىان فرماىا ہے: وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶) ترجمہ : اور
مىں نے جن اور آدمى اس لىے بنائے کہ
مىرى عبادت کرىں۔ ( پارہ ۲۷۰۔ سورة
الذرىت ، آىت ۸)
اور
اگر اللہ پاک کے اس فرمان پر غور و تامل کىا جائے
کہ انسان کو اللہ پاک نے اپنى عبادت کے لىے پىدا فرماىا، تو
انسان اللہ کى عبادت جب ہى کرسکتا ہے کہ جب ان عبادات
کا علم ہو، ىہ بات تو واضح ہے کہ
کوئى بغىر علم حاصل کىے کىسے عبادت کرسکتا ہے۔
مثلا
کسى کو نماز پڑھ کر ىا پھر روزہ رکھ کر ىا حج ادا کرکے اللہ کى عبادت کرنى ہے تو ظاہر ہے پہلے نماز کا طرىقہ، روزے کے
مسائل ، حج کے ارکان کا علم حاصل کرکے اللہ کى عبادت کرسکتا
ہے۔
اور
مسلمان جس جس طرح اپنى عمر گزارتا رہتا ہے اور جوں ہى وہ بالغ ہوتا ہے وہ شرىعت کے
احکام کا پابند ہوجاتا ہے اور اس پر شرىعت مطہرہ کى جانب سے کچھ علوم کا سىکھنا
فرض ہوتا ہے اس مىں سے چند ىہ ہىں۔
سب
سے اول مسلمان کے لىے بنىادى عقائد کا علم حاصل کرنا فرض ہے جس سے مسلمان صحىح
العقىدہ سنى بنتا ہے اور جن کے انکار سے گمراہ ىا کافر ٹھہرتا ہے۔
۲۔ ہر مسلمان عاقل و بالغ پر اس کى
موجودہ حالت کے پىش نظر علم سىکھنا فرض
ہے۔
۳۔ ہر اىک کے لىے حلال و حرام بھى سىکھنا
فرض ہے۔
۴۔ مسلمان پر نماز فرض ہوگئ تو نماز کے
شرائط ، فرائض اور اس کے مفسدات (ىعنى جن سے نماز ٹوٹ جاتى ہے) بھى سىکھنا فرض ہے
تاکہ نماز صحىح طرح اد اہوسکے۔
۵۔ اگر روزہ فرض ہوتا ہے تو روزے کے اىسے
مسائل سىکھنا فرض ہىں کہ جس سے روزہ احسن انداز مىں پورا ہوتا ہے۔
۶۔ اگر زکوة فرض ہوئى تو اس کے ضرورى مسائل
سىکھنا بھى فرض ہىں تاکہ زکوة ادا کرنا رائىگا ں نہ جائے۔
۷۔ جب حج فرض ہوا تو اس کے ارکان اور حج سے
منسلک اہم مسائل سىکھنا فرض ہے ، تاکہ حج صحىح طور پر مکمل ہوسکے۔
۸۔ اگر کوئى کاروبار کرتا ہے تو خرىد و
فروخت کے مسائل سىکھنا فرض ہے تاکہ روزى حلال طرىقے سے حاصل ہوسکے۔
۹۔ اىسے معاملات جن کا تعلق قلب سے ہے ىعنى باطنى فرائض جىسے عاجزى، اخلاص
اور توکل وغىرہ کا سىکھنا بھى فرض ہے۔
۱۰۔ باطنى گناہ، جىسے تکبر ، رىا کارى اور
حسد وغىرہ اور ان کا علاج سىکھنا فرض ہے۔
ىاد
رہے کہ ہمىں شرىعت کى طرف سے جو فرض کردہ علوم ہىں ان کو حاصل کرنے مىں کوتاہى
نہىں کرنى چاہىے ، کىونکہ اگر کوئى اپنى لا علمى کى وجہ سے خلافِ شرع کام کربىٹھتا ہے تو اس پر دو گناہ لازم ہوں گے اىک گناہ تو اس کى لا علمى کى
وجہ سے ، دوسرا گناہ خلافِ شرع کام کرنے سے ،تو ضرور اس بات کا خاص خىال رکھىں،
او راب تو علم حاصل کرنے کے ذرائع بھى اس جدىد دور مىں بہت آسان ہوگئے ہىں۔
اللہ کرىم ہمىں شرىعت کى جانب سے فرض کردہ علوم
کو بلا تاخىر حاصل کرنے کى توفىق عطا فرمائے، امىن
نوٹ: یہ
مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین
کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں