خوش اخلاقی کواسلام میں ایک خاص مقام حاصل ہےقرآن و سنت میں اچھے اخلاق اپنانے پر کئی مقامات پر ترغیبات دلائی گئیں بلکہ ایک موقع پرسرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مجھے اس لئے بھیجا گیا ہے کہ
میں اخلاق ِ حسنہ کی تکمیل کروں۔ (کنز العمال ج۱۱ص ۴۲۰ رقم الحدیث ۳۱۹۴۹ بیروت)
اور ہمارے معاشرے میں پھیلی برائیوں کا ایک بہترین علاج حسن اخلا ق کو
اپنانا بھی ہے ،خوش اخلاقی سے جہاں دوستوں
میں اضافہ،دشمنوں میں کمی ہوتی اور عزت ومقام ملتا ہے وہیں اُخروی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ ان میں چند مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱)تکمیل ایمان
حضرت سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ نبي اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ
مومنین میں کامل ترین ایمان والا وہ ہے جسکا اخلاق اچھا ہے۔ (الترغیب والترہیب ،
کتاب الادب،باب فی الخلق الحسن ،رقم ۷، ج۳، ص۲۷۱)
(۲) بلندی درجات
حضرت سیدتناعائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی
اللہ عنہا فرماتی ہیں ، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے
ارشاد فرمایا: بندہ اپنے حسن ِاخلا ق کی وجہ سے رات کو عبادت کرنے والے اورسخت
گرمی میں کسی کو پانی پلانے والے کے درجے کو پالیتاہے۔(شعب الایمان ، ج۶،رقم ۷۹۹۸تا ۸۰۰۰،ص۲۳۷بتغیر قلیل)
(۳) سرکارﷺ کا قرب
حضرت سیدناجابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ
وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا: بروزِ
محشر تم میں میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب اور میری مجلس میں زیادہ قریب وہ لوگ
ہوں گے جو تم میں اچھے اخلاق والے اور نرم خوہوں ،وہ لوگوں سے الفت رکھتے ہوں ۔(سنن الترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، ج۳، رقم ۲۰۲۵، ص۴۰۹)
(۴)بھلائی کا ارادہ
حضرت سیدناعمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
کہ سرور عالم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم ارشاد فرماتے ہیں: اللہ
عزوجل فرماتاہے ، میں نے انسا ن کو اپنے علم وقدرت سے پیدا کیا تو جس سے میں نے
بھلائی کا ارادہ فرمایا تو اسے میں نے اچھےاخلاق عطا کیے اورجس سے میں نے برائی کا
ارادہ کیا اُسکو بداخلاقی دی۔ (حسن اخلاق ص ۱۲مکتبۃ المدینہ)
(۵)عظیم نعمت
حضرت سیدنااسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی
ہے کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے رسول ِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ
وَسلَّم کی بارگاہ میں عرض کی،'' انسان کوسب سے اچھی چیز کون سی عطافرمائی گئی ؟
''نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،''انسان کو
حسن ِاخلاق سے زیادہ کوئی اچھی چیز عطانہیں کی گئی۔''(حسن اخلاق ص ۱۳ مکتبۃ المدینہ)
(۶)مددِ الہٰی حاصل ہونا
حضرت سیدناابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ
ارشادفرماتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے
نصیحت فرمائی کہ'' جہاں بھی رہو اللہ عزوجل سے ڈرتے رہواور گناہ سرزدہونے کے بعد
نیکی کرلیا کرو کہ یہ اُس کو مٹا دے گی اورلوگوں کا رب عزوجل اچھے اخلاق والے کے
ساتھ ہے۔'' (سنن الترمذی، کتاب البر والصلۃ ، با ب ماجاء فی معاشرۃ الناس ، رقم ۱۹۹۴، ج۳، ص۳۹۷)
(۷)بہترین شخص بننا
حضرت سیدناجابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کہ نبی رحمت صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،''کیا میں
تمہیں تم میں سب سے بہتر شخص کے بارے میں خبر نہ دوں؟''ہم عرض گزار ہوئے ،''کیوں
نہیں ۔''ارشاد فرمایا،'' وہ جو تم میں سے اچھے اخلاق والاہے۔''
(۸)گناہوں کی بخشش
حضرت سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ نبي اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا
،''حسن اخلاق گناہوں کو اس طرح پگھلا دیتاہےجس طرح دھوپ برف کو پگھلا دیتی ہے
۔'' (شعب الایمان ، باب فی حسن
الخلق ،رقم۸۰۳۶، ج۶، ص۲۴۷)
(۹)میزانِ عمل کا بھاری ہونا
حضرت سیدناابو درداء رضی اللہ عنہ روایت
کرتے ہیں کہ مدینے کے تاجور صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد
فرمایا، ''میزانِ عمل میں حسن اخلاق سے وزنی کوئی اورعمل نہیں۔ '' (الادب المفرد ،
باب حسن الخلق ،ص۹۱، رقم ۲۷۳)
(۱۰)جہنم سےآزادی
حضرت سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ سرورکونین صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا
،'' ایسا کوئی نہیں کہ جسکا اخلاق اورصورت 'اللہ عزوجل نے اچھی بنائی اورپھر اسے
جہنم کی غذا بنائے۔'' (شعب الایمان
، باب فی حسن الخلق ،رقم۸۰۳۸، ج۶، ص۲۴۹)
اللہ پاک اپنے محبوب منزہ عن العیوب صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
صدقے ہمیں با اخلاق بنائے۔اٰمِیْن