اَخلاق خُلق کی جمع ہے،(فیروز اللغات، صفحہ72) خُلق
(خ پر پیش) کا معنی ہے انسان کی وہ
جبلی(ذاتی) اور طَبَعی (فطری) صفات جن کا ادراک بصیرت (دِل کی بینائی) سے کیا جاتا
ہے۔(المفردات،1/210)
خوش اخلاقی (اچھی عادتوں) کے بہت سے فوائد ہیں،
جن میں سے چند ایک مندرجہ ذیل ہیں:
(1)اچھے اخلاق انسان کا زیور ہے:یہاں ایک مثال پیش کرتی ہوں ایک بندہ صورت کے
لحاظ سے بہت اچھا ہے، حسین ہے مگر سیرت کے لحاظ سے وہ اچھا نہیں ہے اس کے اخلاق
بُرے ہیں تو حقیقت میں اس کوئی خوب صورتی نہیں ہے اور ایک بندہ صورت کے لحاظ سے تو
اتنا اچھا نہیں ہے لیکن اس کے اخلاق اچھے ہیں، پاکیزہ ہیں تو حقیقت میں یہی بندہ
خوبصورت ہے کیونکہ اس میں اصل خوبصورتی موجود
ہے اور وہ ہے اچھے اخلاق کی خوبصورتی۔
(2)خوش اخلاقی انسان کو اعلیٰ
بنادیتی ہے:اچھے اخلاق کی وجہ
سے انسان اعلیٰ ہوجاتا ہے قیمتی بن جاتا ہے۔
مثال:جس طرح پھل دار درخت کی قیمت پھل کی وجہ سے زیادہ ہوتی ہے اگرچہ وہ چھوٹا
بھی ہو اس طرح اچھے اخلاق کی وجہ سے انسان اعلیٰ درجے کو پالیتا ہے، ساری دنیا اس
کو محبوب رکھتی ہے۔
(3) خوش اخلاقی کامیابی کا ذریعہ
ہے:
ہر کامیاب بندے کی کامیابی کا سبب اس کے اچھے اخلاق ہوتے ہیں، سرکار صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانۂ اقدس
میں ایک ابولہب بھی تھا اور ایک بلال رضی اللہ عنہبھی تھے، ابو لہب
حضور سرور کونین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاچچاتھا لیکن آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا دشمن تھا بہت بغض رکھتا تھا آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ (نَعُوۡذُبِاللہِ مِنْ ذٰلِک)
اور حضرت بلال رضی
اللہ عنہ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مخلص غلام تھے، اسلام لانے کے بعد دین کی بڑی
خدمت کی تھی، اب یہاں ایک نکتہ ذہن نشین
کرلینا ضروری ہے۔
نکتہ:اب اگر آج کسی کو
ابولہب کہا جائے تو وہ بڑا ناراض ہوگا حالانکہ ابولہب کا مطلب ہے شعلے کا باپ،
مطلب یہ ہےکہ ابولہب کے چہرے سے شعلے اٹھتے تھے، اس لیے ابولہب کے نام سے پکارا جانے لگا، لیکن اس کے اخلاق بہت رذیل اوربرے
تھے تو اس کا نام آ ج گالی بن گیا۔ اور قربان جائیں حضرت بلال رضی
اللہ عنہ کے، کہ اگر کوئی کسی کو بلال کہہ کر پکارے تو وہ
شکریہ ادا کرے گا، حالانکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ بظاہر ایک حبشی غلام تھے حبشی لوگ کالے رنگ کے
ہوتے ہیں لیکن اخلاق اتنے اعلیٰ تھے کہ قیامت تک آپ رضی اللہ
عنہ کی ذات بلکہ نام مبارک کو بھی عزت کی نگاہ سے
دیکھا جائے گا۔
(4)خوش اخلاقی دنیا اور آخرت کی
بھلائی کا ذریعہ ہے:حسن اخلاق کی
وجہ سے انسان کی دنیا بھی سنور جاتی ہے اور آخرت بھی اور یہ بات احادیث سے ثابت ہے
ذیل میں احادیث ملاحظہ ہوں:
(5)خوش اخلاقی ایمان کی تکمیل کا
ذریعہ ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اہل ایمان میں زیادہ کامل ایمان والے
وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں۔(اسے امام ترمذی علیہ الرَّحمہ نے روایت کیا ہے اور کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح
ہے۔)ریاض الصالحین، جلد اول،حدیث:631)
(6)خوش اخلاقی سرکار کُل عالم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی قربت کا ذریعہ ہے: حضرت جابر رضی
اللہ عنہ سے رویات ہے کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قیامت کے دن
تم میں سے میرے زیادہ پیارے اور زیادہ
قریب وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔)ریاض الصالحین، جلد اول،
کتاب الاخلاص ، حدیث:631)
اللہ اکبر کبیراً
اگر کوئی سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی قربت کا طلب گار ہے تو وہ اچھے اخلاق اپنائے،
سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی قربت پالے گا، اور سرکار صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پیارا بن
جائے گا،اور جو سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پیار بن جائے وہ اللہ عزوجل کا بھی پیارا بن
جائے گا۔
تو ہمیں ذرا سوچنا
چاہیے ، ہم کیوں یہ راہ چھوڑ کر دوسرے غیر
مذہب لوگوں کی راہ پر چلیں ان کے عادات اپنائیں ہم کیوں سرکار صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قریب نہ
ہوجائیں ہم کیوں سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کے پیارے نہ بن جائیں، ان سب امور کے لیے صرف ایک ہی چیز کی ضرورت ہے اور وہ
ہیں اچھی سیرت اچھی عادتیں، لہذا ہمیں چاہیے کہ اچھے اخلاق اپنائیں اور دنیا و
آخرت میں کامیابی حاصل کرلیں، اب سوال یہ
پیدا ہوتا ہے کہ جب خوش اخلاقی کے اتنے
زیادہ فوائد ہیں تو ہم اچھے اخلاق سیکھیں گے کس سے ؟
اچھے اخلاق کس سے سیکھیں!تو آئیے اس سوال کا جواب قرآن کریم میں موجود ہے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا
ہے :لَقَدْ كَانَ
لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ۔تَرجَمۂ کنز الایمان: بے شک تمہیں رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیروی بہتر ہے۔(پ21،الاحزاب:22)
اس آیت پر اگر ہم
غور کرلیں تو شروع میں تاکید کے لیے دو الفاظ استعمال ہوئے ہیں، ایک لام مفتوحہ
(لام کے اوپر زبر ہے) اور دوسرا قد، یہ دونوں اللہ عزوجل نے ذکر کیے ہیں معلوم
ہورہا ہے کہ گویا اللہ عزوجل بڑے تاکید کے ساتھ ہمیں یہ حکم دے رہا ہے اور بتارہا
ہے کہ تمہاری کامیابی حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیروی میں ہے۔(تفہیم البلاغۃ،تاکید، ص 21)
ہر بندہ چاہتا ہے کہ
دنیا میں میری عزت ہو، لوگ مجھے اچھا جانے، میں لوگوں کے ہاں محبوب ہوں، اسی طرح
قبر میں بھی ہر بندہ راحت چاہتا ہے، قیامت کے روز عزت کا طلب گار ہے، جنت کی خواہش
رکھتا ہے تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ کا ایک ہی فرمان ہے اور وہ یہ ہے، لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ
اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ۔
لہذا ماقبل حدیث اور
اس آیت کی وضاحت کرتے ہوئے معلوم ہوگیا کہ جس کے اخلاق اچھے ہوتے ہیں وہ اس دنیا
میں بھی کامیاب ہوتا ہے اورآخرت میں بھی سرکار صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی قربت پا کر کامیاب ہوگا، اور جب
ہم اچھے اخلاق کی وجہ سے سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی قربت پاسکتے ہین تو ہم کیوں نہ اچھے اخلاق
اپنائیں ،اللہ اکبر اگر قیامت کے روز سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی معیت حاصل ہوتو ہم اور کیا چاہتے ہیں دونوں
جہان کی دولتیں ، رفعتیں ہماری ہوجائیں گی اور جو حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ہوجاتا ہے وہ کسی چیز سے بھی
نہیں ڈرتا اس لیے تو اعلیٰ حصرت ، امام اہلسنت، مجدد دین و ملت پروانہ شمع رسالت
،عاشق ماہِ نبوت حضرت علامہ مولانا شاہ امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ اللہ
القوی فرماتے ہیں:
خوف نہ رکھ رضا ذراتو تو ہے عبدِ مصطفی
تیرے لیے امان ہے تیرے لیے امان ہے
اس سےثابت ہورہا ہے
کہ جو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سچاغلام بن جاتا ہے اپنی زندگی سرکار صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیر وی میں
گزرنے والا بن جاتا ہے، تو حقیقت میں امان
ا س کے لیے ہے اور یہی بات حضرت اقبال علیہ الرحمہ اپنے ایک شعر میں قلم بند فرمائی ہے آپ علیہ
الرحمہ فرماتے ہیں۔
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
اس لیے ہمیں
چاہیے کہ اچھے اخلاق اپنائیں سرکار صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں کو
اپنائیں اپنی زندگی کو بامقصد بنائیں یہ
زندگی بہت قیمتی چیز ہے اگرہم اس کو بے مقصدگزار لیں گے تو فائدہ ہوگا؟ اس ایک ایک لمحے سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے آخر
میں تمام مسلمانوں سے یہ اپیل کرتی ہوں کہ اگر تم دونوں جہانوں کی کامیابی اور خوشحالی چاہتے ہو، تو
اخلاقِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنالو، اللہ عزوجل ہمیں سرکار کل عالم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت میں
زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلَّم