وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴)ترجمہ : اور بیشک تم یقینا
عظیم اخلاق پر ہو۔(پ۲۹،القلم،۴)
اے عاشقانِ رسول ! اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ
نے سرکار علیہ الصلوةوالسلام کے اخلاق کو بیان فرمایا ہے۔
اخلاق کا لغوی معنی :عادت، طبیعت، طور طریقہ
یاد رہے کہ عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، سختیوں
اور مشقتوں پر صبر کرنے میں اور نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرنے میں، الغرض
زندگی کے پہلو کے اعتبار سے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مبارک زندگی اور سیرت
میں ایک کامل نمونہ موجود ہے لہذا ہر ایک کو چاہئے کہ وہ اقوال مین افعال میں، اخلاق میں اور
اپنے دیگر احوال میں سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مبارک سیرت کی پیروی
کریں۔
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے مبارک اخلاق:سرکار علیہ
الصلوة والسلام کی ذات بلند مقام پر فائز ہے، حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ
والہ وسلم کی بعثت مبارکہ کے بے شمار مقاصد ہیں ایک واضح اور کھلا مقصد خود حضور
علیہ الصلوة والسلام کی زبان مبارک سے اس طرح ملتا ہے کہ انما انا بعثت لا تمم مکارم الاخلاقبیشک مجھے ہی
اس ل یے کیا ہے کہ مکارن اخلاق کی تکمیل
کروں۔( السنن الکبریٰ ص ۱۰/۱۹۲)
حضرتِ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
روایت ہے کہ مکی مدنی مصطفی علیہ الصلوة والسلام نے ارشاد فرمایا:تم لوگوں کو اپنے
اموال سے خوش نہیں کرسکتے لیکن تمہاری خندہ پیشانی اور خوش اخلاقی انہیں خوش کرسکتی
ہیں۔(المستدرک للحاکم کتاب العلم، الحدیث ۴۳۵،
ج ۱، ص ۳۲۹)
حضرت سعد بن ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں
میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا:اے ام المومنین رضی
اللہ تعالیٰ عنہا! مجھے رسول اللہ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اخلا ق کے بارے میں بتائیے؟حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ
تعالیٰ عنہا نے فرمایا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟ میں نے عرض کی، کیوں نہیں؟ تو آ پ نے ارشاد فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا
خلق قرآن ہی تو ہے۔(مسلم کتاب صلوة المسافرین و فعرھا، الحدیث ۱۳۹۔ ص۳۷۴)
اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں۔
ترے خلق کو حق نے عظیم کہا تیری خلق کو حق نے جمیل
کیا
کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا، شہا تیرے خلق حسن
ادا کی قسم
اخلاق حسنہ کی تعلیم :حضور علیہ الصلوة والسلام کے اخلاقِ کریمہ کی
عظمت و بزرگی کا ایک پہلو اس سے بھی واضح ہوتا ہے کہ آپ نے اپنی امت کو بھی اخلاقِ حسنہ اپنانے کی تعلیم اور ترغیب دی ہے۔
۱۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
حضور پر نور علیہ الصلوة والسلام نے ارشاد فرمایا:مسلمانوں مین سب سے زیادہ اچھا
وہ ہے جس کے اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہیں۔ (مسند امام احمد، الحدیث 20874، ۷/۴۱۰)
خوش اخلاقی کے دنیوی فوائد:آج اس دور میں ہر ایک شخص کی یہ آرزو
ہوتی ہے کہ وہ لوگوں سے مقابلہ جیتے۔اے پیارے اسلامی بھائیو لوگوں سے مقابلہ جیتنا
کمال نہیں ہے، بلکہ کمال در کمال تو یہ ہے
کہ آپ لوگوں کا دل جیتیں لوگوں کے دلوں میں اپنا مقام و مرتبہ بنانے کے مواقع تلاش
کریں، تاکہ آپ کی عظمت لوگوں کے دلوں میں بیٹھ جائے اس کے دنیوی چند فوائد درجِ ذیل
ہیں۔
۱۔ غموں اور پریشانیوں میں لوگ آپ کا ساتھ دیں گے۔
۲۔آ پ لوگوں سے تو علیحدہ ہوسکتے ہیں لیکن آپ لوگوں کی
دلوں سے نہیں نکل سکتے۔
۳۔ آپ کی پیٹھ پیچھے
لوگ آپ کوا چھے کلمات سے یاد کریں گے۔
۴۔ مشکل وقت میں لوگ آپ کا ساتھ دیں گے۔
۵۔ آپ کے مرنے کے بعد لوگ آپ کو اپنی دعاوں میں یاد رکھیں
گے۔
بنادو صبر و رضا کا پیکر بنو ں خوش اخلاق ایسا
سرور