خوف خدا میں رونے کے فضائل:خوف سے مراد وہ قلبی کیفیت ہے جو کسی ناپسندیدہ امر کے پیش آنے کی توقع کے سبب پیدا ہو، مثلا پھل کاٹتے ہوئے چھری سے ہاتھ کے زخمی ہوجانے کا ڈر۔ جبکہ خوف خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بےنیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔(احیاء علوم الدین، کتاب الخوف و الرجا، باب بیان حقیقة الخوف، 190/4، ماخوذا،،، خوف خدا، ص 14)(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات، ص 200) خوف خدا میں رونا ایک نہایت عظیم صفت ہے اور اس کے بےشمار فضائل منقول ہیں۔اللہ پاک کے آخری نبی، محمد عربی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس بندۂ مومن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف کے سبب مکھی کے پر برابر بھی آنسو نکل کر اس کے چہرے تک پہنچا تو اللہ پاک اس بندے پر دوزخ کو حرام فرمادیتا ہے۔(سنن ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب الحزن و البکاء، 467/4، حدیث: 4197) جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا یہاں تک کہ دودھ تھنوں میں واپس لوٹ جائے۔(سنن الترمذی، کتاب فضائل الجہاد، باب ما جاء فی فضل الغبار فی سبیل اللہ، 236/3، حدیث: 1639) اللہ پاک کے نزدیک اس کے خوف سے بہنے والے آنسو کے قطرے اور اس کی راہ میں بہنے والے خون کے قطرے سے زیادہ کوئی قطرہ محبوب نہیں۔(الزہد لابن المبارک، باب ما جاء فی الشح، ص235، حدیث: 672) جس دن عرش الہٰی کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا اس دن اللہ پاک سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا، ان میں سے ایک وہ شخص ہے جو تنہائی میں اللہ پاک کو یاد کرے اور (خوف خدا سے) اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں۔(بخاری شریف، کتاب الاذان، باب من جلس فی المسجد ینتظر الصلوة، 236/1، حدیث: 660)اسلام کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: جس سے ہوسکے وہ روئے اور جسے رونا نہ آئے تو وہ رونے جیسی صورت ہی بنالے۔(احیاء العلوم، ج 4، ص 544)حضرت سلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس شخص کی آنکھ خوف خدا میں آنسو بہاتی ہے روز قیامت نہ اس شخص کا چہرہ سیاہ ہوگا نہ اسے ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا، جب اس کی آنکھ سے آنسو بہتے ہیں تو اللہ پاک ان کے پہلے قطرے سے دوزخ کے شعلوں کو بجھادیتا ہے اور اگر کسی امت میں ایک بھی شخص خوف خدا سے روتا ہے تو اس کی برکت سے اس امت پر عذاب نہیں کیا جاتا۔(احیاء العلوم، ج 4، ص 544)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں: اللہ پاک کے خوف سے میرا ایک آنسو بہانا میرے نزدیک پہاڑ برابر سونا صدقہ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔(احیاء العلوم، ج 4، ص 544)البتہ یہ امر بھی پیش نظر رہے کہ خوف خدا میں رونا اگرچہ بڑی عظیم سعادت ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ گناہوں سے بچنا اور فرائض و واجبات کو ادا کرنا بھی نہایت اہم ہے۔ درحقیقت خوف خدا والا بندہ وہی ہے جو اللہ کریم کی نافرمانیوں سے بچے۔اللہ پاک ہمیں اپنا اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا مطیع و فرمانبردار بنائے اور ہمیں اپنے خوف میں رونے کی سعادت نصیب فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

یا رب! میں ترے خوف سے روتی رہوں ہر دم دیوانی شہنشاہ مدینہ کی بنادے(وسائل بخشش، ص 119)