ہمارے معاشرے میں نااتفاقی اور مَحبت و اُلفت کی کمی کی ایک بہت بڑی وجہ صِلَہ رِحْمی کی کمی ہے۔ صِلَہ رِحْم کے معنیٰ رِشتے کو جوڑنا ہے یعنی رِشتے والوں کے ساتھ نیکی اور سُلوک کرنا۔ (احترام مسلم؛ص8)

صِلَہ رِحْمی کا ذہن بنانے اور صِلَہ رِحْمی کو بڑھانے کے سات (7) طریقے:

1)صِلَہ رِحْمی کے فوائد کو پیش نظر رکھیے۔ صِلَہ رِحْمی کے فوائد پر احادیث میں سے تین (3) یہ ہیں۔

۱۔جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ صِلَہ رِحْمی کرے.

۲۔قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سائے میں تین قسم کے لوگ ہوں گے،(ان میں سے ایک ہے)صِلَہ رِحْمی کرنے والا۔

۳۔بے شک افضل ترین صدقہ وہ ہے جو دشمنی چُھپانے والے رشتےدار پر کیا جائے۔ (احترام مسلم؛ص32)

2) مسلمانوں سے ہمدردی کے فوائد کو پیش نظر رکھیے! چنانچہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا:”جو کسی غمزدہ شخص سے غمخواری کرے گا اللہ اسے تقوی کا لباس پہنائے گا اور روحوں کے درمیان اس کی روح پر رحمت فرمائے گا اور جو کسی مصیبت زدہ سے غمخواری کرے گا اللہ اسے جنت کے جوڑوں میں سے دو ایسے جوڑے عطا کرے گا جن کی قیمت دنیا بھی نہیں ہوسکتی۔(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات،ص:235)

3) حسن اخلاق کو پیش نظر رکھئے کہ نبی کریم صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا:”میزانِ عمل میں حسن اَخلاق سے وزنی کوئی اور عمل نہیں۔“

4) اِحترامِ مُسْلِم کو پیش نظر رکھیے۔ اس کی ترغیب دلاتے ہوئے حضور صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا:” جو ہمارے بڑوں کی عزت، ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور عُلماء کا حق نہ پہچانے (یعنی ان کا احترام نہ کرے) وہ میری امت میں سے نہیں۔ (حسن اخلاق,ص:68,69)

5) مسلمانوں سے مَحبت کے فضائل پر غور کیجیے چنانچہ آپ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا:”میانہ روی سے خرچ کرنا نصف معیشت، لوگوں سے مَحبت کرنا نصف عقل اور اچھا سوال کرنا آدھا علم ہے۔“ (حسن اخلاق,ص:66)

6) مسلمانوں سے کینہ رکھنے کی وعیدوں پر غور کیجیے۔ کینہ کے نقصانات بیان کرتے ہوئے آپ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا:”بے شک چغل خوری اور کینہ پَرْوَری جہنم میں ہیں، یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔“ (بغض و کینہ،ص:8)

7)حُقُوقُ العِباد ادا کرنے کا ذہن بنائیے۔ حُقُوقُ العِباد کی فضیلت کے بارے میں آپ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا:” جس نے اپنی زبان سے کوئی حق پورا کیا تو اس کا اجر بڑھتا رہے گا حتی کہ قیامت کے دن اللہ اسے اس کا پورا پورا ثواب عطا فرمائے گا۔“ (حسن اخلاق،ص:41)

صِلَہ رِحْمی سے نہ صرف گھر کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے بلکہ کئی معاشرتی خرابیوں کو بھی دور کرنا ممکن ہے۔ مضبوط قوت ارادی، مدنی ماحول، مدنی انعامات اور دعا، صِلَہ رِحْمی پیدا کرنے اور اس کو بڑھانے میں بہت معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں صِلَہ رِحْمی اور اس جیسی کئی عمدہ صفات پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں