فرد سے افراد اور افراد سے معاشرہ بنتا ہے معاشرے میں زندگی گزارتے ہوئے ہمارا مختلف لوگوں مثلًا والدین، بہن بھائی، اولاد رشتے دار پڑوسی دوست احباب اور دیگر لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ ہمارے پیارے دین اسلام نے ہر ایک کے حقوق تفصیل کے ساتھ بیان فرمائے ہیں۔ ان میں سے ایک حق جو سب کے مابین مشترک ہے اور جس کی بڑی اہمیت ہے وہ ہے صلہ رحمی ۔

صلہ رحمی کا معنی ہے رشتے داروں کے ساتھ نیکی اور بھلائی کرنا یہ بہت بڑی نیکی اور بڑے ثواب کا کام ہے بدقسمتی کے ساتھ ہمارے معاشرے سے صلہ رحمی کا خاتمہ ہوتا چلا جا رہا ہے اس گناہ میں زیادہ خواتین مبتلا ہوتی ہیں اس کے نظارے عام طور پر گھروں اور خاندانوں میں واضح طور پر نظر آتے ہیں جیسے ساس اور بہو، نند اور بھابھی، دیورانی اور جٹھانی کی لڑائی، اسی طرح بہن اور بھائیوں کی لڑائی وغیرہ وغیرہ۔

صلہ رحمی کو کیسے بڑھایا جائے ؟

اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: الدین النصحیة دین خیرخواہی کا نام ہے جب ہم ہر ایک کے ساتھ خیر خواہی اور بھلائی چاہنے والے ہوں گے اینٹ کا جواب پھول سے تلخ جملوں کا جواب مسکراہٹ سے گالی کا جواب دعا سے دینے والے ہوں گے تو ان شاءاللہ ہمارے معاشرے سے قطع تعلقی کا خاتمہ اور صلہ رحمی عام ہو گی

2۔ ہم خود بھی علم دین سیکھیں اور گھر کی خواتین کو بھی سکھانے کا خاص اہتمام کریں شریعتِ مصطفی نے رشتے داروں کے جو حقوق بیان کیے ہیں ان کو سیکھیں پھر ان کو ادا کرنے کی کوشش کریں تو معاشرہ امن و سلامتی اور پیار و محبت کا گہوارہ بن جائے گا ۔

3۔ اس حدیث پاک پر عمل کر لیں تو ظلم و زیادتی قطع تعلقی اور بہت ساری برائیوں سے جان چھڑا کر صلہ رحمی کے عادی بن سکتے ہیں خاتم المرسلین رحمة اللعالمين صلّى الله عليه وسلم نے فرمایا: صل من قطعك وعف عمن ظلمك و احسن إلى من اساء الیک ۔ یعنی اس سے تعلق جوڑو جو تم سے توڑے اسے معاف کر دو جو تم پر ظلم کرے اس کے ساتھ اچھائی کرو جو تمھارے ساتھ برائی کرے ۔

بدقسمتی کے ساتھ ہم اس کے الٹ چلتے ہیں اس حدیث مبارکہ کو اپنے دل کے مدنی گلدستے میں سجا کر اس کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا جائے تو ہمارا معاشرہ پیار محبت عزت اخوت سلامتی اور صلہ رحمی بھرا بن جائے گا۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں