حدیث پاک میں ہے، عبادات میں سب سے جلد ثواب صلہ رحمی پر ملتا ہے یہاں تک کہ تمام گھر والے فسق و فجور میں مبتلا ہوتے ہیں لیکن جب وہ آپس میں صلہ رحمی کرتے ہیں تو ان کا مال بڑھ جاتا ہے اور ان کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے، (احیا العلوم جلد ۲، ص ۷۷۸)

رضائے الہی کے لیے رشتہ داروں کے ساتھ صلح رحمی اور ان کی بدسلوکی پر ا نہیں در گزر کرنا اور ایک عظیم اخلاقی خوبی ہے، (ہاتھوں ہاتھ پھوپھی سے صلح کرلی ،ص ۵)

آج ہمارے معاشرے میں اکثریت بے برکتی کا شکار ہے، حدیث پاک میں ہے جیسے یہ پسند ہو کہ اس کی عمر دراز ہو اور رزق میں کشادگی ہو تو اسے چاہےے کہ وہ اللہ سے ڈرےاور صلہ رحمی کرے۔(احیاءالعلوم جلد ۲، ص ۷۷۷)

پہلے سمجھتے ہیں کہ صلہ رحمی کیا ہے؟

بہار شریعت میں ہے،صلہ رحم کے معنی رشتے کو جوڑنا یعنی رشتے والوں کے ساتھ نیکی اور سلوک (یعنی بھلائی) کرنا۔ (ہاتھوں ہاتھ پھوپھی سے صلح کرلی ،ص ۵)

ا۔ اپنے اندر صلہ رحمی کا جذبہ بڑھانے کے لیے ہمیں چاہیے نبی پاک علیہ الصلوة والسلام کی سیرت طیبہ ، اقوال اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی اوازج مطہرات اور صحابیات طیبات کی مبارک سیرتوں اور انداز زندگی کا مطالعہ کریں۔

۲۔ ہمیں چاہیے کہ معاف کرنا اختیار کریں، چاہے غلطی کیسی ہی ہو اور غلطی کرنے والی رشتے میں چاہے ہماری ساس ہو یا بہو، نند ہو یا بھابھی معاف، معاف اور معاف کردیجئے، حدیث پاک میں ہے جو کسی مسلمان کی لغزش کو معاف کرے گا قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کی لغزش کو معاف کرے گا۔(احیا العلوم، جلد ۲، ص ۷۰۸)

۳۔ آپ کی کسی رشتے دار سے ناراضی ہے تو اگرچہ رشتہ دار بھی کا قصور ہو صلح کے لیے خود پہل کیجئے خود آگے بڑھ کر خندہ پیشانی کے ساتھ اس سے مل کرتعلقات سنوار لیجئےکہ قطع رحم کی صورت میں کوئی بھلائی نہیں۔

( ہاتھوں ہاتھ پھوپھی سے صلح کرلی، ص ۱۳)

۴۔ جب آپ اپنے ہی دو رشتے دارو ں کی آپس میں ناراضی دیکھیں تو بجائے اس کے کہ ایک کی دوسرے کے ساتھ غیبتیں کرکے اس کے دل میں اسکی نفرت بڑھائیں۔

آج کل دیکھا جاتا ہے رشتہ توڑنے میں خواتین کا زیادہ ہاتھ ہے، انہیں ڈرنا چاہیے، اور اس حدیث سے عبرت لینی چاہیے، فرمایا پیر اور جمعرات کو اللہ تعالیٰ کے حضور لوگوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ آپس میں عداوت رکھنے اور قطع رحمی کرنے والوں کے علاوہ سب کی مغفرت فرمادیتا ہے۔

(ہاتھوں ہاتھ پھوپھی سے صلح کرلی، ص ۱۴۔۱۳)

۵۔ رشتہ دار کوئی حاجت پیش کرے تو اس کی حاجت روائی کرے اس کی حاجت کو رد کردینا قطع رحم یعنی رشتہ توڑنا ہے، ( ایضا ۲۰)

۶۔ یہ بات بھی یاد رکھیے کہ صلہ رحمی اسی کا نام نہیں کہ وہ اچھا سلوک کرے تو تم بھی اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو، وہ تمہاری دعوت کرے تو تم بھی دعوت کرو، یہ تو مکافات یعنی ادلا بدلا کرنا ہے صلہ رحمی تو یہ ہے کہ وہ قطع کرے اور تم جوڑ دو۔

اللہ پاک ہمیں صلہ رحم کرنے والا بنائے اور قطع رحمی سے بچائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں