اللہ پاک کا ارشاد ہے کہ : وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَؕ- تَرجَمۂ کنز الایمان: اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو۔(سورة النساء1)

اللہ پاک نے ضرف رشتہ داروں ہی کے ساتھ نہیں بلکہ ہمارے پڑوسیوں، یتیموں وغیرہ کے ساتھ بھی صلہ رحمی کا حکم فرمایا ہے، ہمارے معاشرے میں نااتفاقیوں اور محبت و الفت میں کمی کی ایک بہت بڑی وجہ صلہ رحمی ( یعنی رشتہ داروں کے ساتھ حسن ِ سلوک) کی کمی ہے، خواتین کا گھر میں ایک اہم کردار ہوتا ہے بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مکان کو گھر میں ایک خاتون ہی تبدیل کرتی ہے اس معاشرے کی نااتفاقی کو دور کرنے اور صلہ رحمی کو فروغ دینے میں ایک خاتون اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

عورت بحثیت ماں:

سب سے بنیادی حیثیت ایک اولاد کی پرورش میں ماں کی ہی ہوتی ہے بے شک یہ بات کھری ہے کہ ماں کی گود بچوں کی پہلی درس گاہ ہوتی ہے، اگر ماں اپنی اولاد کو قولی اور عملی طور پر صلہ رحمی کا درس دے گی تو ان شا اللہ عزوجل بچوں میں بھی صلہ رحمی کا جذبہ بڑھے گا مگر اس میں ماں کو چاہیے کہ وہ دیگر رشتے داروں سے بھی حسن سلوک سے پیش آئے اور ساتھ ہی گھر کا ماحول بھی خوشگوار بنایاجائے۔

عورت بحیثیت بہن:

بہن بھی گھرمیں اور گھر کے ماحول کو اچھا کرنے اور صلہ رحمی کے فروغ کے لیے ایک اچھا کردار ادا کرتی ہے، بہن کو چاہئے کہ اپنی و الدہ اور والد ،بھائی وغیرہ کے ساتھ حسنِ سلوک کرے اگر بہن حسنِ سلوک سے پیش آئے گی تو گھر والے متاثر ہو کر حسنِ سلوک سے پیش آئیں گے۔

عورت بحیثیت نند:

نند اگر اپنی بھابھی کے ساتھ اچھا سلوک کرے گی تو بھائی اور بھابھی بھی دونوں ہی بلکہ باقی گھر والے بھی پُر امن اور خوش رہیں گے بلکہ وہ بھی ان کا خیال رکھنے کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں گے ۔

آخرمیں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں صلہ رحمی کرنے والوں میں سے بنائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں