صِلَہ ٔرِحمی(رشتے داروں  کے ساتھ اچھا سُلوک ) اِسی کا نام نہیں کہ وہ سلوک کرے تو تم بھی کرو یہ چیز تو حقیقت میں اَدلا بدلا کرنا ہےکہ اُس نے تمہارے پاس چیز بھیج دی تم نے اُس کے پاس بھیج دی، وہ تمہارے یہاں آیا تم اُس کے پاس چلے گئے حقیقتاً صِلَۂ رِحم یعنی کامِل دَرَجے کا رشتے داروں سے حسنِ سلوک یہ ہے کہ وہ کاٹے اور تم جوڑو وہ تم سے جدا ہونا چاہتا ہے اور تم اُس کے ساتھ رشتے کے حقوق کا لحاظ کرو۔(رَدُّالْمُحتارج۹ص۶۷۸)

حضورصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َکا فرمانِ ہے: جسے یہ پسند ہوکہ اُس کے لیےجنت میں محل بنایا جائے اوراُس کے دَرَجات بلند کیے جائیں اُسے چاہیے کہ جو اُس پرظلم کرے یہ اُسے معاف کرے اورجو اُسے محروم کرے یہ اُسے عطا کرے اورجو اُس سے قطعِ تعلُّق کرے یہ اُس سے تعلُّق جوڑے۔(اَلْمُستَدرَک لِلْحاکِم ج۳ ص۱۲حدیث ۳۲۱۵)

حضرتِ سیِّدُنا فقیہ ابواللَّیث سمرقندی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ القَوِیفرماتے ہیں : صِلَۂ رِحْمی کرنے کے چند فائدے ہیں :٭ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصل ہوتی ہے ٭لوگوں کی خوشی کا سبب ہے ٭فرشتوں کو مَسَرّت ہو تی ہے ٭مسلمانوں کی طرف سے اس شخص کی تعریف ہوتی ہے٭ شیطان کو اس سے رَنج پہنچتا ہے٭عمربڑھتی ہے٭ رِزْق میں برکت ہو تی ہے٭فوت ہوجانے والے آباءو اجداد(یعنی مسلمان باپ دادا) خوش ہوتے ہیں ٭آپس میں مَحَبَّت بڑھتی ہے۔(تَنبیہُ الغافِلین ،ص۷۳)

ساس، جیٹھانی، بھابھی ، نند یہ ایسے رشتے ہیں جو صدیوں سے لڑائی، جھگڑے میں اول سمجھے جاتےہیں ہم بات کریں گے نند کی جسے لوگ بھابھی کی حاسد سمجھتےہیں اکثر لوگ نند کے بارے میں اسطرح کےجملے کہتے نظر آتے ہیں جیسے ، نند کا بس چلے تو بھابھی کو سانس لینے پر بھی پابندی لگا دیں ، بھابھی کو تنگ کر کے نند کودلی سکون ملتا ہے وغیرہ۔

لیکن اب وقت کے ساتھ ساتھ ان رشتوں میں بھی مثبت تبدیلیا ں آنی چایئے نند اپنی بھابھی کی بہن اور دوست بھی بن سکتی ہے بس ہمیں اپنی سوچ کو منفی خیالات سے پاک رکھنےکی ضرورت ہے۔

اسی طرح کسی بھی رشتے میں مٹھاس اس وقت ہی آتی ہے جب دونوں جانب سے برابر مقدار میں خلوص شامل کیا جائے یعنی اگر نند اپنی بھابھی کے لیے پیار کا جذبہ رکھتی ہے تو دوسری طرف بھابھی کو بھی چاہیے اپنی نند کے ساتھ مخلص رہے تو ہی یہ رشتہ مضبوط ہوتاہےاگرسسرال میں لڑکی اپنی نند کے سب سے قریب ہوجائےتواخلاص سے بھر پورنئے رشتے کے ساتھ ساتھ گھر کا ماحول بھی خوش گوار ہوگا۔

اگر آپ کی نند چھوٹی ہے تو اس کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں اس کی چھوٹی چھوٹی جائز خواہشات کا احترام کریں اور اگر آپ کی نند بڑی ہیں تو ان کو وہی عزت دیں جو آپ اپنی ماں یا بڑی بہن کو دیتی ہیں ہر رشتے کی طرح یہ رشتہ بھی پیار کا طلبگار ہوتا ہے کیونکہ نندیں بہنوں کا روپ ہوتی ہیں۔

رِضائے الٰہی کے لیے رشتے داروں کے ساتھ صِلۂ رِحمی اور ان کی بدسلوکی پر انہیں در گزر کرنا ایک عظیم اَخلاقی خوبی ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّکے یہاں اس کا بڑا ثواب ہے ۔ (ہاتھوں ہاتھ پھوبھی سے صلح کر لی ص5)

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں