خاتونِ جنت سیّدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا شہنشاہِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی،  مگر سب سے پیاری اور لاڈلی شہزادی ہیں، آپ کا نام" فاطمہ" اور لقب"زہراء بتول" ہیں، اعلانِ نبوت سے 5 سال قبل آپ کی ولادت ہوئی۔

خاتونِ جنت سیّدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی سیرت تمام مسلمان عورتوں کے لئے ایک کامل نمونہ ہے، آپ کی زندگی اور سیرتِ مبارکہ میں ہمارے لئے درس کے بے شمار مدنی پھول ہیں۔

خاتونِ جنت کا ذوقِ عبادت:

حضرت سیدنا علامہ شیخ عبدالحق محدّث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ مدارج النبوۃ میں نقل کرتے ہیں: حضرت سیدنا اِمام حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں"میں نے اپنی والدہ ماجدہ حضرت سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ آپ رضی اللہ عنہا بسااوقات گھر کی مسجد کے محراب میں رات بھر نماز میں مشغول رہتیں، یہاں تک کہ صبح ہو جاتی۔"

شہزادی کونین سیّدہ فاطمہ کی مبارک سیرت سے درس ملتا ہے کہ اللہ پاک کی عبادت میں ہمیں زندگی بسر کرنی چاہئے، گھر کے کام کاج یا مصروفیت کا بہانہ بنا کر ہرگز نماز نہیں چھوڑنی چاہئے۔

امیر المؤمنین حضرت سیّدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیّدہ کھانا پکانے کی حالت میں بھی قرآن پاک کی تلاوت جاری رکھتیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے تشریف لاتے اور راستے میں سیدہ کے مکان پر سے گزرتے اور گھر سے چکّی کی آواز سنتے تو نہایت درد ومحبت سے بارگاہِ ر بّ العزت میں عرض کرتے "یاا رحم الرٰحمین فاطمہ کو ریاضت وقناعت کی جزائے خیر عطا فرما اور اسے حالتِ فقر میں ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرما۔

عشقِ رسول:

خاتونِ جنت کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت فاطمہ سے بے حد محبت تھی، محبت کی علامات میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ جس سے محبت ہو، اس کی ہر ادا اپنانے کی کوشش کی جاتی ہے، حضرت سیدنا فاطمہ رضی اللہ عنہانے خود کو ہر اعتبار سے سنت کے سانچے میں ڈھال رکھا تھا، عادت و اطوار سیرت و کردار، نشست و برخاست، چلنے کے انداز، گفتگو اور صداقتِ کلام میں آپ رضی اللہ عنہا سیرتِ مصطفی کا عکس اور نمونہ تھیں۔

خاتونِ جنت کی سیرت مبارکہ سے جہاں عبادت، عشقِ رسول، سنت سے محبت، زہدو تقوٰی کا درس ملتا ہے، وہیں آپ رضی اللہ عنہا باحیا، باکردار، عاجزی اور اخلاص کا بھی نمونہ ہیں۔

آپ رضی اللہ عنہا اس قدر باحیا اور پردے کی پابند تھیں کہ اپنے جنازے کے لئے بھی پردے کا حکم اِرشاد فرمایا: آپ کی سیرت مبارکہ سے درس ملتا ہے کہ اپنی زندگی عبادت میں گزاری جائے، اور اپنے شوہر کے حقوق سے غفلت اختیار نہ کی جائے، آپ ایک کامل و اَکمل بیٹی کامل و اکمل بیوی اور کا مل واکمل ماں ہیں، آپ کی سیرت مبارکہ میں ایک بیٹی کے لئے بھی درس کے مدنی پھول ہیں، ایک بیوی کے لئے بھی اور ایک ماں کے لئے درس کے مدنی پھول ہیں، حسن وحسین جیسے شہزادے آپ کی عظیم تربیت کے شاہکار ہیں۔

مخدومۂ کائنات حضرت سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سیرت مبارکہ سے یہ بھی درس ملتا ہے کہ اِسلامی بہن کو گھر کے کام کاج کرنے میں عار محسوس نہیں کرنی چاہئے۔

بخاری شریف کی روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ سیدہ رضی اللہ عنہا کا یہی معمول تھا کہ آپ اپنے گھر کے کام کاج خود اپنے ہاتھوں سے کر لیتیں، کنویں سے پانی بھر کر اپنی مقدس پیٹھ پر مشک لاد کر پانی لایا کرتیں، چکی پیسا کرتیں، جس سے ہاتھوں میں چھالے پڑجاتے، گھرمیں جھاڑو خود لگالیا کرتی تھیں۔

اس میں ہماری اِسلامی بہنوں کے لئے درس کے بے شمار مدنی پھول ہیں، خاتونِ جنت کی سیرت سے ہمیں بے شمار مدنی پھول ملے، مثلاً ہماری زندگی کا مقصد ہمیشہ عبادتِ الہی ہونا چاہئے، تقویٰ وپرہیزگاری کو اختیار کئے ر کھیں، پردے کے دامن کو مضبوطی سے تھام لیں، عاجزی و انکساری کی پیکربن جائیں، اپنے شوہر کی اطاعت کرنے والی بن جائیں۔

اللہ پاک شہزا دی کونین کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم