اللہ پاک کے آخری نبی،  محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سب سے چھوٹی، سب سے پیاری اور لاڈلی شہزادی کے بارے میں فرمایا:"فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے، جو اسے ناگوار، وہ مجھے ناگوار، جو اسے پسند وہ مجھے پسند ۔"

الحمدللہ اہلِ سنت وجماعت دیگر تمام صحابہ و اہل بیت کی طرح حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بھی نہایت محبت کرتے ہیں اور محبت محبوب کی سیرت کو اپنانے پر اُبھارتی ہے ۔

ذیل میں خاتونِ جنت، بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سیرت سے ملنے والے چند پہلو درج ہیں:

مدارج النبوۃ میں ہے : اِمام حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں"میں نے اپنی والدہ ٔماجدہ حضرت سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ آپ (بسااوقات) گھر کی مسجد کے محراب میں رات بھر نماز میں مشغول رہتیں، یہاں تک کہ صبح ہو جاتی۔"( شان ِخاتون جنت، ص77-76)

سبحان اللہ!خاتونِ جنت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کس قدر عبادت کا ذوق تھا کہ پوری پوری رات اللہ کی عبادت میں گزار دیتی تھیں، آپ رضی اللہ عنہا سے حقیقی اُلفت و محبت کا تقاضا ہے کہ ہم نہ صرف فرائض بلکہ سُنن و نوافل کی ادائیگی کو بھی اپنا معمول بنائیں۔

حضرت سیدنا ضمرہ بن حبیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امورِ خانہ داری(گھر کے کام کاج وغیرہ) اپنی شہزادی کے ذمّہ لگائے اور باہر کے کام حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سپُرد فرمائے۔"( شان خاتونِ جنت، ص272)

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا گھر کے کام کاج کرنے کے لئے کبھی کسی پڑوسن یا رشتہ دار کو اپنی مدد کے لئے نہیں بُلاتی تھیں اور نہ ہی کام کی کثرت اور کسی قسم کی محنت و مُشقّت سے گھبراتی تھیں، بلکہ آپ رضی اللہ عنہا کو تو ذکروتلاوت کا اِس قدر ذوق و شوق تھا کہ گھریلو مصروفیت کے دوران بھی زبان سے تلاوت کا وِرد جاری رکھتیں۔

چنانچہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں ایک مرتبہ حضورِ انور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ حضراتِ حسنینِ کریمین سو رہے تھے اور آپ رضی اللہ عنہا ان کو پنکھا جھل رہی تھیں اور زبان سے کلامِ الہی کی تلاوت جاری تھی، یہ دیکھ کر مُجھ پر ایک خاص حالتِ رقت طاری ہوگئی۔"

( شانِ خاتون جنت، ص83)

اُمّ المؤمنین سیدتنا عائشہ رضی اللہ عنہا شہزادی کونین بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سچائی کے بارے میں فرماتی ہیں:"میں نےحضرت فاطمہ سے سچا، ان کے والد کے علاوہ کسی اور کو نہیں دیکھا۔"

( شان ِخاتون جنت، ص131)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب قیامت کا دن ہوگا تو ایک منادی ندا کرے گا "اے اہلِ مجمع!اپنی نگاہیں جھکا لو تاکہ حضرت فاطمہ بنتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پُل صراط سے گُزریں۔"( شانِ خاتون جنت، ص314)

سبحان اللہ!نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آغوش میں تربیت پانے والی شہزا دی کے مرتبے کی ایک جھلک آپ نے ملاحظہ کی کہ اللہ پاک نے آپ کو با پردہ رہنے کا ایک یہ صلہ دیا کہ روزِ محشر آپ کی خاطر اہلِ محشر کو نگاہیں جھکانے کا حکم دیا جائے گا۔

خاتونِ جنت کی سیرت سے ملنے والے درس کا خلاصہ:

آپ رضی اللہ عنہا نہایت عبادت گزار* ذکراذکار کا ذوق رکھنے والی* باپردہ * نہایت سچی* گھر کے کام کاج خود انجام دینے والی* اور اس دوران تلاوتِ قرآن کرنے والی تھیں۔

اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں سیرت خاتونِ جنت سے ملنے والے درس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)