حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ
عنہا ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم
کی لاڈلی شہزادی اور امام حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی والدہ محترمہ ہیں اور جنتی
عورتوں کی سردار ہیں، ہم سب کو ان کی سیرت
کا مطالعہ کرنا چاہئے، ان کی سیرت کا
مطالعہ کرنے سے ہمیں بہت کچھ درس حاصل ہوتا ہے۔
کثرتِ عبادت کا
درس:
پیاری پیاری اسلامی بہنو! خاتونِ
جنت کو کس قدر عبادت کا ذوق تھا کہ پوری
پوری رات اللہ کی عبادت میں گزار دیتی تھیں، ان کی کثرتِ عبادت سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہم بھی زیادہ سے زیادہ اپنے
ربّ عزوجل کی عبادت کریں، آپ رضی اللہ
عنہا تو خاتونِ جنت ہو کر بھی اس قدر عبادت کرتی تھیں اور ہمیں تو معلوم بھی
نہیں، نجانے ہمارے ساتھ آخرت میں کیا معاملہ
ہوگا، ہمیں بھی زیادہ سے زیادہ عبادت کرکے
اپنے ربّ عزوجل کو خوش کرنا چاہئے کہ اگر
ربّ عزوجل ہم سے ہمیشہ کے لئے راضی ہوگیا، تو ہماری دنیا و آخرت سنور جائے گی۔
ایثارو سخاوت کا
درس:
حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا
بہت زیادہ سخی تھیں، کسی سائل کو خالی نہ لوٹاتیں، حتٰی کہ اگر گھر میں کوئی چیز
بظاہر موجود نہ ہو تی تو قرض لے کر سائل کی حاجت پوری کرتیں، اس سے ہمیں بھی
سخاوت کا درس ملتا ہے کہ ہمیں بھی حاجت مندوں کی مدد کرنی چاہئے کہ جس چیز کی
سامنے والے کو ضرورت ہو وہی دینی چاہئے، لیکن ہم تو ایسا کرتے ہیں کہ جس چیز کی ہمیں حاجت
نہیں ہوتی وہ ہم دوسروں کو دے دیتے ہیں، یہ تو سخاوت ہی نہیں ہے کہ حضرت سیّدنا
ابو سلمان عبدالرحمٰن بن احمد بن عطیہ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:"بہترین سخاوت
وہ ہے جو حاجت کے مطابق و موافق ہو (کہ سامنے والے کو جس چیز کی حاجت ہو وہ دی جائے)(
شعب الایمان، الرابع والسبعون من شعب الایمان
باب فی الجود و السخا، ج 7، ص447، الرقم 10938)
تمام کام اپنے ہاتھ کرنے کا درس:
خاتونِ جنت اپنے تمام گھریلو کام اپنے ہاتھ سے کرتیں، حتٰی کہ اپنی مبارک کمر پر پانی لے کر آئیں، اس سے ہمیں بھی یہ درس ملتا ہے کہ ہمیں بھی اپنے گھر کے کام کاج خود کرنے
چاہیئں کہ اس سے بھی اللہ عزوجل کا قرب
حاصل ہوتا ہے، چنانچہ دعوتِ اسلامی کے ادارے مکتبہ المدینہ کی کتاب سیرتِ
ابودرداء کے صفحہ 62 پر ہے:حضرت سیدنا
ابودرداء رضی اللہ عنہ نے حضرت سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کی طرف ایک مکتوب روانہ
فرمایا، جس میں یہ بھی تھا کہ اے میرے بھائی مجھے معلوم ہوا ہے کہ تو نے ایک خادم خریدا ہے، میں نے اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد
فرماتے سنا ہے کہ "بندہ جب تک کسی خادم سے مدد نہیں لیتا، اللہ عزوجل کے قریب ہوتا رہتا ہے اور جب وہ کسی
خادم سے خدمت لیتا ہے تو اس پر اس کا حساب لازم ہو جاتا ہے۔"
میری زوجہ نے مجھ سے ایک خادم رکھنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن حساب کے خوف سے میں نے اسے نا پسند جانا، حالانکہ میں ان دنوں
مالدار تھا۔
اس سے ہمیں بھی یہ درس ملا کہ ہمیں بھی خود گھر کے کام کاج کرنے چاہئیں کہ اس
سے بھائی بہنوں اور ماں باپ کی منظورِ نظر بن جائیں گی، شادی شدہ ہیں تو شوہر، نند اور ساس کے دلوں میں جگہ بن جائے گی اور گھر امن کا
گہوارہ بن جائے گا۔
پردے کا درس:
حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا پردے
کا اس قدر اہتمام فرماتیں کہ ان کے مبارک جنازہ کا بھی پردہ تھا کہ انہوں نے وصیت
فرمائی تھی کہ رات کو ان کا جنازہ پڑھاجائے تو اس سے ہمیں بھی پردہ کرنے کا درس
ملتا ہے کہ جو آج کل اسلامی بہنیں بے پردہ پھر رہی ہوتی ہیں، انہیں اس سے درس حاصل کرنا چاہئے۔
حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو ایک
منادی ندا کرے گا، اے اہلِ مجمع!اپنی نگاہیں جھکا لو تا کہ حضرت فاطمہ بنتِ محمد مصطفی رضی اللہ عنہا پل
صراط سے گزریں۔
وہ ردا جس کی تطہیر اللہ دے
آسمان کی نظر بھی نہ جس پر پڑے
جس کا دامن نہ سہواً ہو اسکے چھو سکے
جس کا آنچل نہ دیکھا مہ و مہر نے
اس ردائے نزاہت پہ لاکھوں سلام
اللہ ربّ العزت نے آپ کو پردہ دار
رہنے کا ایک صلہ یہ دیا کہ روزِ محشر آپ رضی اللہ عنہا کی خاطر اہلِ محشر کو نگاہیں جھکانے کا حکم صادر کیا جائے گا تو ہمیں بھی پردہ کرنا چاہئے
اور اپنی عزت کا خیال رکھنا چاہئے کہ ہم
گھر سے نہ نکلیں اور اگر حاجت ہو تو ایسا برقع پہن کر نکلیں، جس سے ہمارا پورا بدن
چھپ جائے اور کوئی ہمیں پہچان نہ سکے اور کسی کو یہ معلوم بھی نہ ہو سکے کہ یہ بوڑھی ہے یا کوئی جوان، ہمیں بھی حضرت فاطمۃ الزہرا کی سیرت عمل کرنا
چاہئے۔
اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں
حضرت فاطمۃ الزہرا کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضرت فاطمہ الزہرا
رضی اللہ عنہا کے صدقے ہمارے اسلامی بہنوں کو شرم و حیاء کی چادر نصیب فرمائے، اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور
ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی
الامین صلی اللہ علیہ وسلم