قرآن پاک کی سورۃ الذٰریٰت  کی آیت نمبر 56 میں ہے :

وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُونِ۔

ترجمۂ کنزالایمان: اور میں نے جن اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں۔

مذکورہ آیت میں جنوں اور انسانوں کو پیدا کرنے کا مقصد بتایا گیا ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کریں اور انہیں اللہ کی معرفت حاصل ہو۔

لیکن آج کے زمانے کا انسان اس مقصد کو بھول کر دنیا طلب کرنے اور اس طلب میں مُنہمک ہے،

اپنے مقصدِ پیدائش کو سمجھنے اور اس کے مطابق زندگی بسر کرنے کے لئے سلف صالحین و صالحات کی سیرتیں مشعلِ راہ ہیں۔

انہی میں سے ایک سیرتِ طیبہ خاتونِ جنت حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی سیرت ہے، آپ رضی اللہ عنہا کی مبارک سیرت کے چند پہلو ملاحظہ فرمائیں۔

سیّدہ فاطمہ کا ذوقِ عبادت:

آپ رضی اللہ عنہا کی طبیعتِ عالیہ ہمہ وقت عبادتِ الہی کی طرف متوجّہ رہتی تھی، اپنے گھریلو کام کاج کی انجام دہی کے ساتھ یادِ الٰہی میں مشغول رہتیں، تلاوتِ قرآن کا ورد بھی جاری رکھتیں، پوری پوری رات اللہ عزوجل عبادت میں گزار دیتی تھیں، چنانچہ مکتبۃ المدینہ کی کتاب"خاتونِ جنت"کے صفحہ نمبر76تا77 میں لکھا ہے:حضرت علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی مدارج النبوۃ میں نقل فرماتے ہیں: حضرت سیدتنا اِمام حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں"میں نے اپنی والدہ ماجدہ حضرت سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ آپ (بسااوقات) گھر کی مسجد کے محراب میں رات بھر نماز میں مشغول رہتیں، یہاں تک کہ صبح ہو جاتی۔"

اور صفحہ نمبر83 پر ہے:حضرت سیّدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضور پر نور، شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ حضراتِ حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہما سو رہے تھے اور آپ رضی اللہ عنہا ان کو پنکھا جھل رہی تھیں اور زبان سے کلامِ الہی کی تلاوت جا ری تھی، یہ دیکھ کر مجھ پر ایک خاص رقت طاری ہوئی۔

ازدواجی زندگی:آپ رضی اللہ عنہا نکاح کے بعد جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دولت خانہ میں تشریف لائیں تو گھر کے تمام کاموں کی ذمّہ داری کو بڑے احسن انداز میں نبھایا۔چنانچہ

"خاتونِ جنت" کتاب کے صفحہ272 پر ہے" حضرت سیّدنا ضمرہ بن حبیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امورِ خانہ داری(مثلاً چکی پیسنے، جھاڑو دینے، کھانا پکانے کے کام وغیرہ) اپنی شہزادی حضرت سیّدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے سپرد فرمائے اور گھر سے باہر کے کام )مثلاً بازار سے سودا سلف لانا، اونٹ کو پانی پلانا وغیرہ)حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کے ذمّہ لگا دئیے۔

ایک روایت میں ہے کہ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنی والدہ ماجدہ حضرت فاطمہ بنتِ اسد رضی اللہ عنہا کی خدمت میں عرض کی:" فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا آپ کی خدمت اور گھر کے کام کاج کیا کریں گے۔"

آپ رضی اللہ عنہا خانہ داری کے کاموں کی انجام دہی کے لئے کبھی کسی رشتہ دار یا ہمسائی کو اپنی مدد کے لئے نہیں بلاتی تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا سے حقیقی الفت و محبت کا تقاضا ہے کہ آپ کی پیروی کر کے ربّ کو راضی کریں۔