حضرت سیّدنا علاؤ الدّین علی متقی ہندی  علیہ الرحمۃ اللہ الغنی خاتونِ جنت کی شان و عظمت میں حدیث پاک نقل کرتے ہیں کہ شاہِ ہر دوسرا، مکی مدنی آقا، والدِماجدِ زہرا صلی اللہ علیہ و سلم نے اِرشاد فرمایا:"میری بیٹی فاطمہ اِنسانی شکل میں حوروں کی طرح حیض و نفاس سے پاک ہے۔"

صادقہ، صالحہ، صائمہ، صابرہ،

صاف دل، نیک خُو، پارسا، شاکرہ،

عابدہ، زاہدہ، ساجدہ، ذاکرہ،

سیدہ، زہرا، طیبہ، طاہرہ،

جانِ احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام۔۔

عبادت ہو تو ایسی:

نبی کریم، رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ و سلم کی صاحبزادی، خاتونِ جنت، حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا پر ہمارے دل و جان قربان، آپ رضی اللہ عنہا کو اُمّتِ مسلمہ کا بے حد دردتھا، پیارے آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی دُکھیاری اُمت کے لئے بعض اوقات ساری ساری رات دعائیں مانگتی رہتیں، اپنی سہولت و آسائش کے لئے ربِّ کائنات کی بارگاہ میں کبھی التجا نہ کرتیں، آپ رضی اللہ عنہا سارا دن گھر کا کام کاج کرتیں اور جب رات آتی تو عبادتِ الہی کے لئے کھڑی ہوجاتیں۔

امیرالمؤمنین حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا فاطمہ رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ سیدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کھانا پکانے کی حالت میں بھی قران پاک کی تلاوت جاری رکھتیں۔

درس:

اگر ہم اپنے معاشرے میں نظر دوڑائیں تو کئیں نادان مصروفیت کے دوران کانوں میں ہینڈ فری لگا کر بڑے انہما ک سے گانے سنتے ہوئے اپنے کاموں میں مگن رہتے ہیں، گویا گانے باجوں کے بغیر ان کے کام ہی نہیں ہوتے، اے کاش! ہمارا کوئی لمحہ فضول کاموں میں بسر نہ ہو اور ہر دم ہمارے لبوں پر ذکر و درود اور نعتِ رسول جاری رہے۔

شادی کی پہلی رات بھی عبادت:

حضرت سیّدتنا فاطمۃ الزہرا کی رخصتی کے بعد حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ اور خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا دونوں نے اپنے بستر کو چھوڑ دیا اور اللہ پاک کی عبادت میں مصروف ہو گئے، رات قیام میں، تو دن روزے کی حالت میں بسر ہوتے رہے، حتی کہ تین دن اسی طرح گزر گئے، چوتھے روز جبرائیل امین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان دونوں کے متعلق سارا واقعہ بیان کیا اور فرمایا کہ اللہ پاک تمہاری وجہ سے ملائکہ پر فخر فرما رہا ہے، تم دونوں روزِقیامت گناہ گاروں کی شفاعت کرو گے۔(الروض الفائق)

درس: ہمیں بھی ان نیک ہستیوں کی سیرت پر چلتے ہوئے خوب خوب عبادت کرنی چاہئے، علاوہ رمضان المبارک کے فرض روزوں کے نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے، سیدتنا خاتونِ جنت کے ذوقِ تلاوت اور آپ کے شوقِ عبادت میں باالخصوص ہمارے گھر کی اسلامی بہنوں کے لئے بھی ایک پیغام ہے کہ گھر کے کام کاج کے ساتھ ساتھ اللہ پاک کی عبادت کا ذوق و شوق ہونا چاہئے، نیکی کی دعوت عام کرنے کا جذبہ ہونا چاہئے۔

خاتونِ جنت اور غریبوں کی غم خواری:

سیدہ خاتون جنت کی شان و عظمت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ آپ ہمیشہ سادگی اختیار فرماتیں، غریبوں کے ساتھ غمخواری اور ملنساری سے پیش آتی تھیں، آپ رضی اللہ عنہا نے اپنے دروازے پر آنے والے سائل کو خالی ہاتھ نہ لوٹایا۔

اے عاشقانِ اہل بیت! دیکھا آپ نے خاتونِ جنت حضرت سیدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ایثارو سخاوت کا جذبہ ایسا زبردست تھا کہ خود فاقےسے رہتیں اور ایک نو مسلم کی حاجت روائی کے لئے قرض کی خاطر مبارک چادر گِروی رکھوا دی۔

درس:

سبحان اللہ ایک طرف خاتونِ جنت کا پاکیزہ عمل اور دوسری طرف ہماری حالت کہ اگر ہمارے پاس کوئی حاجت مند آجائے تو اسے دیتے وقت ایسی باتیں سناتے ہیں کہ اس کی دل آزاری ہو یا اس کی ذلت و رسوائی ہو، ہمیں اس سے بچنا چاہئے۔

ایک اور نمایاں پہلو جس کی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہا کی سیرت کو نمایاں مقام حاصل ہے اور وہ ہے پردہ،

پردہ کی پابندی:حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہانے موت کے وقت وصیت فرمائی کہ جب میں دنیا سے رخصت ہو جاؤں تو رات میں دفن کرنا تاکہ کسی غیر مرد کی نظر میرے جنازے پر نہ پڑے۔( مدارج النبوۃ مترجم، جلد 2)

تمام اسلامی بہنیں اس روایت سے درس حاصل کریں اور پردہ کی پابندی کی نیت کر لیں، نیز دنیا و آخرت میں کامیابی پانے، باپردہ و با عزت زندگی گزارنےاور شرم وحیا کے ساتھ جینے کا ڈھنگ سیکھنے کے لئے تبلیغِ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے سے ہردم وابستہ رہیں اور سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کا معمول بنائیں۔