حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سیرت سے  بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے، جن میں اپ کا ذوقِ عبادت بھی ہے:

حضرت سیدنا اِمام حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں"میں نے اپنی والدہ ماجدہ حضرت سیّدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ آپ (بسااوقات) گھر کی مسجد کے محراب میں رات بھر نماز میں مشغول رہتیں، یہاں تک کہ صبح ہو جاتی۔"

درس:

خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کو کس قدر عبادت کا ذوق تھا کہ پوری پوری رات اللہ کی عبادت میں گزار دیتی تھیں، آپ رضی اللہ عنہا سے حقیقی اُلفت و محبت کا تقاضا ہے کہ ہم نہ صرف فرائض بلکہ سُنن و نوافل کی ادائیگی کو بھی اپنا معمول بنائیں۔( شان ِخاتون جنت، ص76)

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کثرت سے قرآن پاک کی تلاوت فرماتی تھیں کہ آپ کھانا پکانے کی حالت میں بھی قرآن پاک کی تلاوت جاری رکھتیں۔(شان ِخاتون جنت، ص92)

درس:

ہمیں بھی چاہئے کہ ہم کثرت سے قرآن پاک کی تلاوت کریں۔

حضرت فاطمۃ رضی اللہ عنہا کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت تھی کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے خود کو ہر اعتبار سے سنتِ رسول کے سانچے میں ڈھال رکھا تھا، عادات و اطوار، سیرت و کردار، نشست و برخاست، چلنے کے انداز، گفتگو اور صداقت و کلام میں آپ سیرتِ مصطفی کا عکس اور نمونہ تھیں۔(شان خاتونِ جنت، ص 113،114)

درس:

ہمیں بھی چاہئے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کریں، آپ کی سنت کو اپنائیں۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے سچا ان کے والد کے علاوہ کسی اور کو نہیں دیکھا۔(شان خاتونِ جنت، ص 131)

درس:

ہمیں بھی چاہئے کہ جھوٹ سے بچ کر ہمیشہ سچ بولیں کہ اس کی بہت برکتیں بھی ہیں۔

سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا بچپن سے ہی بے حد صابرو شاکر، متوکل، متین اور اطاعت شعار تھیں۔(شان خاتونِ جنت، ص 143)

درس:

ہمیں بھی چاہئے کہ ہم ہر چیز میں سبر صبر اور صبر کریں اور توکل کو اختیار کریں اور اپنے والدین کی اطاعت کریں۔

حضرت فاطمہ نے کبھی پیٹ بھر کر دو وقت کا کھانا نہ کھایا، جو ملتا اس کو دوسروں پر نچھاور کر دیتیں اور خود فقرو فاقہ سے زندگی بسر کرتیں۔(شان خاتونِ جنت، ص 158)

درس:

مال کم ہو یا زیادہ ہر صورت میں سخاوت کرنی چاہئے اور بخل نہیں کرنا چاہئے کہ سچے مسلمان سخی اور پیکرِ ایثار ہوتے ہیں اور مسلمانون کی تکالیف دور کرنے کی خاطر اپنی مشکلات کی ذرہ بھر پرواہ نہیں کرنی چاہئے۔

درس: حضرت فاطمۃ رضی اللہ عنہا کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ آپ خانہ داری کے کاموں کی انجام دہی کے لئے کبھی کسی رشتہ دار یا ہمسائی کو اپنی مدد کے لئے نہیں بلاتی تھیں، نہ کام کی کثرت اور نہ کسی قسم کی محنت و مشقت سے گھبراتی تھیں، نہ آپ نے کام کے لئے خادم رکھا، بلکہ اپنے گھر کے کام خود کر لیا کرتی تھیں۔(شان خاتونِ جنت، ص 273)

درس:ہمیں بھی چاہئے کہ اپنے کام اور گھر کےکام خود کریں اور نہ اس سے گھبرائیں، ہمیں چاہئے کہ ہم خاتونِ جنت کی سیرت کے پہلو پر نظر رکھتے ہوئے اپنی زندگی گزاریں۔

اے اللہ ہمیں فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔آمین