پیارے آقا سرور کونین علیہ افضل الصلوة والتسليم کی لاڈلی اور چہیتی شہزادی  خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی زندگی اسلامی بہنوں کیلئے نمونہ حیات ہے، ان کے اسوۂ زندگی پر چل کر اور اسی کے مطابق زندگی گزار کر ربّ عزوجل اور مصطفی کریم علیہ افضل الصلوہ والتسلیم کا قرب حاصل کیا جا سکتا ہے، آئیے ان کی مبارک زندگی سے کچھ درس حاصل کرتی ہیں۔

خاتونِ جنت اور ذوقِ عبادت:

خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی طبیعت یہ تھی کہ ہر وقت عبادت الہیہ میں مشغول رہتیں، اپنی زبان مبارکہ سے ہمیشہ ذکرِ الہی میں مصروف رہتیں، گھریلو کام کاج کے ساتھ زبان ذکرِ الہی سے تَررہتی، ایک لمحہ بھی یادِ الہی سے غافل نہیں رہتیں۔محبتِ الہی کا تقاضہ ہے کہ زبان ہمیشہ ذکرِ الہی میں مصروف رہے، نیز ساتھ ہی دل یادِ الہی میں مشغول ہو۔

خاتونِ جنت اور محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم:

خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قدر محبت تھی کہ آپ کی ہر ہر ادا سنتِ مصطفی کے سانچے میں ڈھلی ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کو اپنے ایمان کا جزو سمجھتی تھیں، ہر کام میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتیں، ہر عمل اس طرح انجام دیتیں جس طرح پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم انجام دیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصا لِ ظاہری سے آپ رضی اللہ عنہا کے قلب کو اتنا صدمہ پہنچا کہ اس کے بعد سے قبل از وفات آپ رضی اللہ عنہا کے مبارک چہرے پر صرف ایک بار ہی مسکراہٹ دیکھی گئی۔

پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے اصل محبت یہی ہے کہ ہم ان کی ہر ہر سنت پر عمل کریں اور ان کی محبت و یاد سے دل کو بسائے رکھیں۔

خاتونِ جنت اور قناعت:

خاتونِ جنت سیدہ فاطمۃ رضی اللہ عنہا اس عظیم والد کی لختِ جگر ہیں، جن کے قدموں میں زمانے بھر کے خزانے بچھے ہوئے ہیں، اس کے باوجود قناعت ایسی کہ زندگی اس حال میں گزاری کہ پوری زندگی میں کبھی دو وقت کا کھانا پیٹ بھر کر نہیں کھایا (اور یہ اختیاری تھا) اور اس پر اپنے ربّ عزوجل کا شکر بجا لاتی رہیں۔

آج ہم اتنی نعمتیں ملنے کے باوجود بھی اپنے ربّ عزوجل کی نا شکری کرتی نظر آتی ہیں، حالانکہ ہمیں بھی چاہئے ہم بھی خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی پیروی کرتے ہوئے اللہ کی عطا کردہ تھوڑی نعمت پر بھی راضی رہیں اور ہر حال میں شکر خداوندی بجا لائیں۔

خاتونِ جنت اور پردہ:

شہزادی کونین، جگر گوشئہ مصطفی، خاتونِ جنت سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا انتہائی پردہ دار خاتون تھیں، آپ کے پردے کا عالم یہ تھا کہ آپ نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں وصیت فرمائی کہ میرا جنازہ رات کے اندھیرے میں نکالا جائے تاکہ کسی غیر مرد کی نظر نہ پڑے۔

آپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : عورت کی سب سے بڑی صفت یہ ہے کہ نہ وہ کسی غیر مرد کو دیکھے اور نہ کوئی غیر مرد اسے دیکھے، آپ کی چادر کے کسی حصّے پر بھی کسی غیر مرد کی نظر نہ پڑی، عظیم عاشقِ اھل بیت، اعلٰی حضرت، امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ اپنے کلام کے ایک شعر میں لکھتے ہیں:

جس کا آنچل نہ دیکھا مہ و مہر نے

اس ردائے نزاہت پہ لاکھوں سلام

( حدائقِ بخشش)

شرح کلامِ رضا : یعنی سیدتنا فاطمۃ الزهرا ء رضی اللہ عنہا کی چادرِ انور کا پلّو کبھی چاند اور سورج نے بھی نہیں دیکھا ، اس پاکیزہ چادر کی طہارت و پاکیزگی پہ لاکھوں سلام ہو۔

اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا کی مبارک چادر کے پلّو کے صدقے ہم تمام کو پردہ کرنے کی توفیق دے اور ان کی مبارک زندگی کے مطابق اپنی زندگی سنوارنے کی توفیق دے۔(آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)