خاتون جنت حضرت فاطمۃالزہراء  رضی اللہُ عنہا کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے ان کی سیرت سے ہمیں بے پناہ اسباق ملتے ہیں انہی کی سیرت سے انہی کی آمد سے ایک باپ اور بیٹی کے مقدس رشتے کی اہمیت سامنے آئی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی اور لاڈلی بیٹی تھی آپ کی زندگی سب مسلمانوں خصوصا ً خواتین کے لیے بہترین نمونہ ہے ۔

آپ رضی اللہ تعالی عنہ نماز کی بے حد پابند تھی آپ رضی اللہ تعالی عنہا ساری ساری رات نوافل پڑھتی یہاں تک کہ فجر کی اذان ہوجاتی۔ اور سب کے لیے دعا کرتی مگر اپنے لیے کوئی دعا نہ مانگتی۔ جس پر ایک دفعہ حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے سوال کیا کہ: کیا وجہ ہے کہ آپ اپنے لیے دعا نہیں کرتی ؟ فرمایا: "پہلے پڑوس ہے پھر گھر"۔

(مدارج النبوت (مترجم) ج، قسم پنجم باب اول ، ذکر اولاد کرام ص 623)

نیزآپ رضی اللہ تعالی عنہا اپنے گھر کا سارا کام خود کیا کرتی تھی اس کا ذکر مندرجہ ذیل حدیث سے ثابت ہے ۔

ایک دفعہ حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالی عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک خادم کا سوال کیا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "تمہیں ہمارے پاس خادم تو نہیں ملے گا تو کیوں نہ میں تمھیں ایسی چیز بتاوں جو خادم سے بہتر ہے؟ جب تم بستر پر جایا کرو تو33 مرتبہ سبحان اللہ 33 مرتبہ الحمداللہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ (صحیح مسلم)

مندرجہ بالا حدیث ہمیں اس بات کا درس دیتی ہے کہ ہمیں اپنے گھر کے کام خود انجام دینے چاہئیں اس سے آدمی چاک و چوبند بھی رہتا ہے اور گھریلوں چپقلش سے بھی نجات حاصل ہوتی ہے ۔

زندگی کا کام گزرنا ہے وہ گزر جائے گی پھر اس میں چاہے آپ نافرمان ، بداخلاق، شرابی، وغیرہ بن کر رہیں یا پھر سچا اور پکا مسلمان بن کر رہیں ، یا دین اسلام پر عمل کرنے والا بن کر رہیں یا پھر دنیاوی رنگوں میں گم، یہ ہم پر ہے۔

ہم کہتے ہیں وہ بھی تو یہ کرتا ہے میں کیوں نا کروں ! وہ گانا گا سکتا ہے وہ نماز چھوڑ سکتا ہے تو میں کیوں نہیں ! ارے بھائی آپ اس لیے نہیں ، کیونکہ آپ نے دنیا کو چھوڑ کر آخرت کو چنا ہے آپ نے دنیا کی نظروں میں نہیں بلکہ اللہ تعالی کی نظروں میں اعلی مقام حاصل کرنا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونے کا فرض ادا کرناہے ۔

اور آخر میں تمام مومن عورتوں کے لیے ایک پیغام جس کا درس ہمیں خاتون جنت کی سیرت سے بھی ملتا ہے وہ یہ کہ خدارا پردے کا اہتمام کریں پردہ آپ کی شخصیت کو دباتا نہیں بلکہ ابھارتا ہے۔

خاتون جنت نے اپنی زندگی میں پردے کا خاص اہتمام کیا "حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اپنی موت کے وقت وصیت فرمائی تھی کہ جب میں دنیا سے رخصت ہوجاؤں تو رات میں دفن کرنا تاکہ کسی نامحرم کی نظر میرے جنازے پر نہ پڑے۔

(مدارج النبوت (مترجم) ج، قسم پنجم باب اول ، ذکر اولاد کرام ، ص 623)

آج کی خواتین باقاعدہ پردہ کرنا تو دور سر پر دوپٹہ اوڑھنا بھی گناہ سمجھتی ہیں۔اس چھوٹے سے مضمون میں اتنی بڑی ہستی کے بارے سب کچھ لکھنا ناممکن ہے۔

مختصر یہ کہ ہمیں دین اسلام پر چلنے کے لیے اپنے اللہ تعالی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرنے کے لیے کہیں بہت دور جانے کی ضرورت نہیں ہم صرف قرآن و سنت پر عمل کر کے بھی اعلی سے اعلی مقام حاصل کرسکتے ہیں۔

کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ "میں تم لوگوں کے درمیان دو چیزیں ایسی چھوڑ کر جارہا ہو ں جسے تم تھامے رکھو تو کبھی گمراہ نہ ہونگے اور وہ قرآن و سنت ہے"۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں قرآن و سنت پر عمل کرنے والا بنائے اور ہمیں خصوصاً تمام خواتین کوخاتون جنت کی سیرت سے فیضیاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم