ایک دفعہ حضرت فاطمہ کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم
آئے، دیکھا کہ انہوں نے ناداری سے اس قدر
چھوٹا دو پٹہ اوڑھا ہے، لیکن سرڈھانکتی ہیں تو پاؤں کھل جاتے ہیں اور پاؤں چھپاتی ہیں تو سر برہنہ ہو جاتا ہے، لیکن کبھی اپنے شوہر سے تنگ دستی کا گلہ شکوہ نہیں کیا، زہدو
فقر کو اپنایا۔
صرف یہی نہیں بلکہ اکثر اوقات
فاقے سےبھی رہنا پڑتا، ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لے گئے تو حضرت
فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنھا نے اپنے فاقے
کا عالم بیان کرتے ہوئے عرض کی کہ میں نے اپنے پیٹ پر تین پتھر باندھ رکھے ہیں اور
ہر پتھر ایک دن کی بھوک کی وجہ سے باندھا
ہے۔
یہ آپ کی غربت کا حال تھا، لیکن دل صبرو شکر پر راضی تھا، زہد کا یہ حال تھا کہ ایک بار حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ کو
سونے کا ہار دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کو معلوم ہوا تو فرمایا" کیوں فاطمہ!کیا لوگوں سے یہ کہلوانا چاہتی ہیں کہ
رسول اللہ کی بیٹی آگ کا ہار پہنتی ہے، چنانچہ حضرت فاطمہ نے زہد اختیار کرتے اس
کو فورا ً بیچ کر اس کی قیمت سے ایک غلام
خریدلیا۔(نسائی)
ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی
غزوہ سے تشریف لائے، حضرت فاطمہ نے بطورِ
خیر مقدم کے گھر کے دروازوں پر پردہ لگایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسبِ معمول گھر
آئے تو اس دنیوی سازوسامان کو دیکھ کر
واپس آ گئے، حضرت فاطمہ کو ناپسندیدگی کا
حال معلوم ہوا، تو پردہ چاک کردیا اور
بچوں کے ہاتھ سے کنگن نکال ڈالے، بچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روتے
ہوئے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا:" میرے اہلِ بیت میں ہیں، میں
یہ نہیں چاہتا کہ وہ ان زخارفِ دنیا سے آلودہ ہوں۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو
عبادت کا اس قدر ذوق تھا کہ پوری پوری رات
اللہ عزوجل کی عبادت میں گزار دیتی تھیں۔
حیا اور پردے کا یہ عالم تھا کہ
وصیت فرمائی کہ جب دنیا سے جاؤں تو مجھے
رات میں دفن کرنا تا کہ میرے جنازے پر کسی نامحر م کی نظر نہ پڑے ۔(فتاوی رضویہ)
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سیرت
کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ آپ خانہ داری کے کاموں کی انجام دہی کے لئے کبھی
کسی رشتہ داریا ہمسائی کو اپنی مدد کے لئے نہیں بلاتی تھیں، نہ کام کی کثرت، مشقت سے گھبراتی تھیں، پڑوسیوں کے حقوق کا خیال رکھتیں، صدقہ وخیرات
کرتی تھیں، ساری عمر شوہر کے سامنے حرفِ شکایت نہ لائیں، نہ فرمائش کی، اتنے مصائب و آلام آئے مگر زبان پر
حرفِ شکایت نہیں، بلکہ راضی برضا رہیں۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حیاتِ مبارکہ کا ہر
پہلو بیش بہا کمالات اور انمٹ خصوصیات کا مظہر ہے، دینِ اسلام کی بے لوث خدمت،
نسبی و ازدواجی و دینی رشتوں سے بے پناہ محبت اور اولاد کی بہترین تربیت اور خلق خدا کی خیر خواہی کا درس ملتا ہے۔
اللہ پاک ہمیں خاتونِ جنت کی سیرت
مبارکہ پر عمل کرنے اور ان کے اسوہ کے مطابق زندگی گزارنے اور جنت میں ان کا پڑوس
نصیب فرمائے، اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب
مغفرت ہو۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
صالحہ، صادقہ ، صائمہ، صابرہ
فاطمہ، کاملہ، زاہدہ، ذاکرہ
نورِ چشمِ نبی، عابدہ، شاکرہ
سیدہ، زا ہرہ، طیبہ، طاہرہ
جانِ احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام