تاریخِ اِسلام میں بے مثال خواتین
کا ذکر ملتا ہے، ان میں صحابیات بھی گزری
ہیں اور ان سے فیض لیتی ہوئی کئی صالحات
بھی گزری ہیں، ان بے مثال خواتین کا کردار
بھی بے مثال رہا ہے، ان بے مثال خواتین
میں سے ایک خاتون ام السادات، مخدوم کائنات، دخترِ مصطفی، حضرت سیّدہ طیبہ، طاہرہ، عابدہ، زاہدہ، محدثہ خیر النساء، خاتون ِجنت، حضرت سیّدہ طیبہ فاطمہ بھی ہیں، آپ کی زندگی تمام عورتوں کے لئے مشعلِ راہ ہے۔
مختصر تعارف:
حضرت سیدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا شہنشاہِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے
چھوٹی مگر سب سے زیادہ پیاری اور لاڈلی شہزادی ہیں، آپ کا نام فاطمہ اور لقب "زہراء بتول"
ہے۔
آپ کے بے شمار فضائل حدیث مبارک
میں بیان کئے گئے ان میں سے ایک یہ ہے، اللہ عزوجل کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا
ارشاد ہے:" فاطمہ تمام جہانوں کی عورتوں اور سب جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔"
مزید فرمایا:"فَاطِمَۃ بضْعَۃ مِنِّی
فَمَنْ اَغْضَبَہَا اَغْضَبَنِی یعنی فاطمہ میرا ٹکڑا ہے، جس نے
اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔"( مشکوٰۃ المصابیح، ج 2 ، حدیث6139)
حضرت حسن مجتبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی
والدہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ رات کو مسجدِ بیت کی محراب میں نماز پڑھتی رہتیں، یہاں تک کہ
نمازِ فجر کا وقت ہوجاتا، میں نے آپ رضی
اللہ عنہا کو مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے بہت زیادہ
دعائیں کرتے سنا، آپ رضی اللہ عنہا اپنی
ذات کے لئے کوئی دعا نہ کرتیں، میں نے عرض
کی "پیاری امّی جان! کیا وجہ ہے کہ آپ اپنے لئے کوئی دعا نہیں کرتیں، فرمایا"پہلے پڑوس ہے اور پھر گھر ۔"
پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس
واقعہ میں ان اسلامی بہنوں کے لئے کئیں نصیحت اور سبق کے مدنی پھول ہیں، جو نوافل تور درکنار فرائض سے بھی غفلت برتتی
ہیں، دو جہاں کے تاجدار کی صاحبزادی تو
راتیں عبادتِ الٰہی میں گزاریں، مگر ان کی
راتیں غفلت میں گزرتی ہیں، بے حیائی کو
عار سمجھتی ہیں، بے پردگی سے خار کھاتی
ہیں، حالانکہ نورنگاہِ رسول حضرت فاطمہ رضی
اللہ عنہا کا
پردے کا اس قدر ذہن کہ جیتے جی ہی
نہیں بلکہ سفرِ آخرت پر گامزن ہوتے وقت
بھی اس کے بارےمیں متفکر تھیں اور اس کی
پابندی کی تاکید فرمائی۔
مولیٰ مشکل کشا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں"حضرت فاطمہ نے موت کے وقت
وصیت فرمائی تھی کہ جب میں دنیا سے رخصت
ہو جاؤں تو رات میں دفن کرنا تاکہ کسی غیر
مرد کی نظر میرے جنازے پر نہ پڑے۔( شانِ خاتون جنت، ص41)
جگر گوشہ رسول، حضرت سیدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کی
حیات مبارکہ اور سیرت طیبہ کاہر پہلو بیشں
بہا کمالات اور انمٹ خصوصیات کا مظہر ہے، دینِ اسلام کی بے لوث خدمت، نسبی و ازدواجی و دینی رشتوں سے بے پناہ محبت
اور اولاد کی بہترین تربیت آپ رضی اللہ عنہا کے بہترین اخلاق کا ایک اہم حصہ ہے، اعلٰی اقدار انسان کاتحفظ، خلقِ خدا کی خیر
خواہی، بے کسوں اور بے چارہ گری آپ کے نمایاں اوصاف میں سے ہے۔( شانِ
خاتون جنت، ص188)
پیاری پیاری اسلامی بہنو! گھر کا
کام کاج اپنے ہاتھ سے کرنا آپ رضی
اللہ عنہا کی سنت مبارکہ ہے۔"( شانِ خاتون جنت،
ص291)
حضرت فاطمہ کی سیرت کا مطالعہ
کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ آپ خانہ داری کے کاموں کی انجام دہی کے لئے کبھی کسی رشتے دار یا ہمسائی کو اپنی مدد کے لئے
نہیں بلاتی تھیں، نہ کام کی کثرت اور نہ کسی قسم کی محنت، مشقت سے گھبراتی تھیں، آپ نے کبھی
گھر میں کام کے لئے خادم نہیں رکھا، بلکہ اپنے گھر کا کام خود کرتی تھیں، ہو سکتا ہے کہ کسی کے ذہن میں آئے کہ وہ اور دور تھا، اب اور زمانہ ، تو سنئے امیر
اہلِ سنت کے گھر میں کوئی کام والی نہیں رکھی گئی، اس میں ہر اسلامی بہن کے سیکھنے کے لئے بہت کچھ ہے۔اللہ تعالی ہمیں برکتیں نصیب فرمائے۔
آمین