اے عاشقانِ
رسول اللہ پاک نے مومنین اپنے
فرمانبردار بندوں کے لیے آخرت میں جنت
تیار کی ہے جو مؤمن زندگی بھر نیک اعمال کرتا رہے تو اس کے لیے جنت کی بشارت ہے
چنانچہ پارہ ۵، سورہ النسا آیت نمبر ۱۲۴ میں ارشاد ہوتا ہے:
تَرجَمۂ کنز الایمان: ۔ جو کوئی مرد و عورت اچھے عمل کرے اور وہ
مسلمان بھی ہو تو یہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔
جنت کیسی ہے؟
جنتیوں کو جنت میں کیا کیا نعمتیں ملیں گی ؟:
حدیث مبارک میں
ہے جنت
میں ۱۰۰ درجے ہیں ہر دو درجوں میں آسمان و زمین جتنا فاصلہ ہے اور فردوس سب سے
بلند درج ہے اس سے جنت کا دریا بہہ رہے ہیں اوراس کے اوپر عرش ہے سو جب تم اللہ پاک سے سوال کرو تو فردوس کا سوال کرو۔(جامع
ترمذی کتاب صفۃ الجنۃ حدیث: ۲۵۳۹)
شاد ہے فردوس یعنی ایک دن
قسمت خدام ہو ہی جائے گا
قرآن کریم میں
جنتی نعمتوں کی کیسی منظر کشی کی گئی ہے کہ اہل جنت باغات میں آمنے سامنے تکیہ
لگائے چین سے بیٹھے ہوں گے ا نکی خدمت پر مامور غلام چھلکتے جام لبالب کوزے ناز اٹھائے ان کے دائیں بائیں حکم کے منتظر ہوں
گے سامنے بہتی پاکیزہ شرابیں من پسند غذائیں اور عمدہ میوؤں سے ان کی تواضع ہوگی۔
اگر جنت کا
کوئی ناخن بھر چیز دنیا میں ظاہر ہو تو تمام آسمان و زمین اس سے آراستہ و پیراستہ
ہوجائے گا۔
اگر جنتی کا
کوئی کنگن ظاہر ہو تو سورج کی روشنی مٹا دے ، جیسے آفتاب ستاروں کی روشنی کو مٹا
دیتا ہےْ
جنت میں قسم
قسم کے جواہر کے محل ہیں ایسے صاف و شفاف کہ اندر کا حصہ باہر سے باہر کا اندر سے
دکھائی دے۔ (بحوالہ (اسلامی بہنوں کے اجتماع میں ہونے والا بیان ۲۰۱۸)
جنت کی
دیواریں سونے اور چاندی کی اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہیں، ایک اینٹ سونے کی ایک چاندی کی زمین زعفران کی
کنکریو ں کی جگہ موتی اور یاقوت (سنن
الدارمی کتاب الرقائق جلد ۲، ص ۴۲۹)
ایک روایت میں
ہے کہ جنت عدن کی ایک اینٹ سفید موتی کی ہے ایک یاقوت سرخ کی ایک زبر جد سبز کی
مشک کا گارا ہے گھاس کی جگہ زعفران ہے، کنکریاں موتی کی اور عنبر کی مٹی ہے۔(بہار شریعت جلد ۱ ص۱۵۴)
جنت کی نہریں
زمین کھو د کر نہیں بلکہ زمین کے اوپر روا ں ہیں، نہروں کا ایک کنارہ موتی کا
دوسرا یاقوت کا، اور ان نہروں کی زمین خالص مشک کی ہے۔(بہار شریعت جلد ۱، ص ۱۵۵)