اللہ پاک نے
تخلیق آدم فرماکرانہیں اوران کی ذرّیت کو دنیامیں جووقت گزارنے کے لیے
دیااسےدنیاوی زندگی کہتےہیں۔جس آدمی نے اپنی زندگی اللہ پاک کی رضاکے
مطابق گزاری ہوگی اوربروزمحشراس سے خالق کائنات خوش ہوگاتواسےانعام کے طورپرایسی
عظیم الشان جگہ عطافرمائےگاجس کی زندگی اورنعمتیں اپنی مثال آپ ہیں۔ ہمارے پیارے
آقا صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جنت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:فِيهَا مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ
وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ ،جنت میں ایسی چیزیں ہیں جنہیں کسی آنکھ نے
دیکھاہےاورنہ کسی کان نے سناہےاورنہ ہی کسی بشرکے دل پراس کاگمان گزراہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ؛کتاب
الجنۃ؛ماذکرفی الجنۃ ومافیھا ممااعدلاھلھا؛ج7؛ص30؛الحدیث33973)
جنت کی
خوشبو:جنت
کی خوشبوکے بارے میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے
ارشادفرمایا:"ان ریح الجنۃ لیوجد من مسیرۃ مائۃ عام"بیشک جنت کی
خوشبو سوسال کی مسافت سے پائی جائےگی جبکہ حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت
میں "من
مسیرۃ خمس مائۃ عام"ہے(یعنی جنت کی خوشبو) پانچ سوسال کی مسافت سے
پائی جائے گی۔(صفۃ الجنۃ:ج2؛ص41؛دارالمامون
للتراث،دمشق)
یہ سب
فرمانے کے باوجود ہماری تَشْوِیْق(شوق دلانے) کے لیے ان نعمتوں کے بارے میں مزید
بھی بہت کچھ بتایا گیاہےتاکہ بندہ مؤمن انہیں پانے کے لیے بھرپورسعی اورکوشش کرے۔
جنت کا
طلبگار: جنت
کی طلب پرابھارنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:"مارایت مثل الجنۃ نام
طالبھا"میں
نے جنت جیسی کوئی چیزنہیں دیکھی کہ جس کاطالب سورہاہو۔(صفۃ الجنۃ:ج1؛ص55؛دارالمامون
للتراث،دمشق)
جنت
کامعنی: علامہ راغب رحمۃ اللہ علیہ جنت کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
" أصل الجِنِّ: ستر الشيء عن
الحاسة،والجَنَّةُ: كلّ بستان ذي شجر يستر بأشجاره الأرض"جن، کا
اصل میں معنی ہے : کسی چیز کو حواس سے چھپا لینا ۔اورجنت اس باغ کو کہتے ہیں جس میں بہت زیادہ گھنے درخت
ہوں اور درختوں کے گھنے پن اور زیادہ ہونے کی وجہ سے زمین چھپ گئی ہو۔( المفردات فی غریب
القرآن؛ج1؛ص204؛ دار القلم، الدار الشامية - دمشق بيروت)
جنت
میں کیا ہے؟ جنت میں ہر قسم کی راحت و شادمانی و فرحت کا سامان موجو
د ہے۔ سونے چاندی اور موتی و جواہرات کے لمبے چوڑے اور اُونچے اُونچے محل بنے ہوئے
ہیں اور جگہ جگہ ریشمی کپڑوں کے خوبصورت و نفیس خیمے لگے ہوئے ہیں۔ ہر طرف طرح طرح
کے لذیذ اور دل پسند میوؤں کے گھنے، شاداب اور سایہ دار درختوں کے باغات ہیں۔ اور
ان باغوں میں شیریں پانی، نفیس دودھ، عمدہ شہد اور شرابِ طہور کی نہریں جاری ہیں۔
قسم قسم کے بہترین کھانے اور طرح طرح کے پھل فروٹ صاف ستھرے اور چمکدار برتنوں میں
تیار رکھے ہیں ۔ اعلیٰ درجے کے ریشمی لباس اور ستاروں سے بڑھ کر چمکتے اور جگمگاتے
ہوئے سونے چاندی اور موتی و جواہرات کے زیورات ، اونچے اونچے جڑاؤ تخت ، اُن پر
غالیچے اورچاندنیاں بچھی ہوئی اور مسندیں لگی ہوئی ہیں۔ عیش ونشاط کے لئے دنیاکی
عورتیں اورجنت کی حوریں ہیں جوبے انتہاحسین وخوبصورت ہیں۔ خدمت کے لئے خوبصورت لڑکے
چاروں طر ف دست بستہ ہر وقت حاضر ہیں۔
الغرض جنت میں
ہر قسم کی بے شمار راحتیں اور نعمتیں تیار ہیں۔ اور جنت کی ہر نعمت اتنی بے نظیر
اور اس قدر بے مثال ہے کہ نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا ،نہ کسی کان نے سنا ،نہ کسی
کے دل میں اس کا خیال گزرا۔ جنّتی لوگ بِلا روک ٹوک اُن تمام نعمتوں اور لذتوں سے
لطف اندوز ہوں گے اور ان تمام نعمتوں سے بڑھ کر جنت میں سب سے بڑی یہ نعمت ملے گی
کہ جنت میں جنتیوں کوخداوندقدوس عزوجل کادیدارنصیب ہوگا۔جنت میں نہ نیندآئے گی نہ
کوئی مرض ہوگانہ بڑھاپاآئے گانہ موت ہوگی۔جنتی ہمیشہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے اور
ہمیشہ تندرست اور جوان ہی رہیں گے۔
اہلِ
جنت خوب کھائیں پئیں گے مگرنہ ان کوپیشاب پاخانہ کی حاجت ہوگی نہ وہ تھوکیں گے نہ
ان کی ناک بہے گی۔ بس ایک ڈکار آئے گی اور مُشک سے زیادہ خوشبو دار پسینہ بہے گا
اور کھانا پینا ہضم ہوجائے گا۔ جنتی ہر قسم کی فکروں سے آزاد اور رنج و غم کی
زحمتوں سے محفوظ رہیں گے۔ ہمیشہ ہر دم اور ہر قدم پر شادمانی اور مسرت کی فضاؤں
میں شادو آباد رہیں گے اور قسم قسم کی نعمتوں اور طرح طرح کی لذتوں سے لطف اندوزو
محظوظ ہوتے رہیں گے۔
رضابھی
منتظرہے خلدمیں نیکوں کی دعوت کا