میٹھے میٹھے
اسلامی بھائیو! اللہ تبارک و تعالیٰ پارہ11 سورہ توبہ آیت نمبر111 میں ارشاد فرماتا ہے:
ترجمہ
کنزالایمان:بے شک اللہ
نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان
خرید لیے ہیں اس بدلے پر کہ ان کیلئے جنت
ہے۔
ایک اور جگہ
ارشاد فرماتا ہے:
ترجمہ
کنزالایمان:جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچا۔
(پ4، آل عمرٰن:185)
ایک اور جگہ
ارشاد فرماتا ہے:”وَ
لَكُمْ فِیْهَا مَا تَشْتَهِیْۤ اَنْفُسُكُمْ وَ لَكُمْ فِیْهَا مَا تَدَّعُوْنَ“ ترجمہ کنزالایمان: اور تمہارے لیے ہے اس میں
جو تمہارا جی چاہے اور تمہارے لیے اس میں جو مانگو۔
(پ24، حٰمٓ
السجدہ:31)
آیہ کریمہ کے
اس جزء ”وَلَكُمْ
فِیْهَا مَاتَدَّعُوْن“ کے تحت
تفسیر ابن کثیر، ج7، ص162 پر ہے:ای مھما طلبتم وجدتم وحضر بين ایدکم کما اخترتم یعنی جب تم طلب کرو گے تم پاؤ گے اور جیسے ہی
تم خواہش کرو گے تمہارے سامنے ہوگا۔
اے عاشقانِ
رسول! آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ جنت کو اللہ
تعالیٰ نے مؤمنین کے مالوں اور جانوں کے بدلے خرید لیا ہے، جنت میں داخل ہونا
کامیابی ہے، جنت میں ہر وہ چیز جس کی صرف ہم خواہش کریں گے وہ ہمارے سامنے ہوگی،
اب سوال یہ ہے کہ وہ جنت جس کی اتنی فضیلتیں ہیں وہ کسی ہے؟ یعنی وہ کس چیز کی بنی
ہوئی ہے؟ اس کی دیواریں کیسی ہیں؟ کتنی بڑی ہے اور کن کے لیے ہے؟
ان سب سوالوں
کا جواب ایک حدیثِ قدسی میں اس طرح دیا گیا ہے کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیز ( یعنی جنت) تیار کی ہے جس کو کسی
آنکھ نے نہیں دیکھا اور نہ ہی کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسا ن کے دل پر اس کا
خطرہ گزرا۔
(صحیح مسلم
کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا واھلھا، حدیث2824، ص1516، دار ابن حزم بیروت)
صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جنت ایک مکان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے بنایا ہے، اس میں
وہ نعمتیں مہیا کی گئی ہیں جن کو نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا ، نہ کسی
آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرا۔ اور جوکوئی اس کی تعریف میں مثال میں دی جائے سمجھانے کے لیے ہے ۔
(بہار شریعت،
جلد اول، حصہ اول، ص152، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
آئیے پیارے
اسلامی بھائیو! قرآن و حدیث میں جو جنت کو سمجھانے کے لیے احوال بیان کیے گئے ہیں
ان میں سے چند ملاحظہ کرتے ہیں۔
جنت
کی وسعت:
اللہ تعالیٰ جنت کی
وسعت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
ترجمہ:(وہ جنت
ایسی ہے) جس کی چوڑان میں سب آسمان زمین آجائیں۔
(پ4، آ ل عمرٰن،185)
ایک حدیث پاک
میں ہے: جنت میں سو درجے ہیں اور ہر دو درجوں میں اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان
کے درمیان ہے۔
(سنن الترمذی،
کتاب صفۃ الجنۃ، باب ما جاء فی صفۃ درجات الجنۃ، حدیث:2539، ج4، ص238مطبوعہ
دارالفکر بیروت 1414ھ)
جنت
کے احوال:
ترجمہ
کنزالایمان:احوال اس جنت کا جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے ہے اس میں ایسی پانی کی
نہریں ہیں جو کبھی نہ بگڑے اور ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کے پینے میں لذت ہے اور
ایسی شہد کی نہریں ہیں جو صاف کیا گیا اور ان کے لیے اس میں ہر قسم کے پھل ہیں اور
اپنے رب کی مغفرت۔
(پ26، محمد15)
جنت
کے محل:
جنت میں ایسے
محلات ہیں کہ جن کے اندر کا حصہ باہر سے اور باہر کا حصہ اندر سے نظر آتا ہے۔
(الترغیب والترہیب،
کتاب صفۃ الجنۃ و النار، فصل فی درجات الجنۃ وغرفھا، حدیث نمبر27، ج4، ص281،
مفھوماً، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ بیروت 1418ھ)
ایک اور حدیث
پاک میں ہے:جنت میں مؤمن کے لئے ایک کھوکھلے موتی کا خیمہ ہوگا جس کی بلندی ساٹھ
میل ہے۔
(صحیح مسلم،
کتاب صفۃ الجنۃ ونعیمھا واھلھا، باب فی صفۃ خیام الجنۃ، حدیث 2838، ص1522)
جنت
کی دیواریں، اینٹیں، مٹی اور گارا:
ایک حدیث پاک
میں ہے:جنت کی دیواریں سونے اور چاندى کى اینٹوں کی ہیں اور ان کا گارا ”مشک“ ہے۔
(مجمع
الزوائد، کتاب اہل الجنۃ، باب فی بناء الجنۃ وصفتھا، حدیث 18642، ج10، ص732، مطبوعہ دارالفکر
بیروت1420ھ)
ایک اور حدیث
پاک میں ہے:جنت کی ایک اینٹ سونے کی، ایک چاندی کی ہے، اس کا گارا تیز مشک کا ہے
اور اس کے کنکر یاقوت اور موتی ہیں اور اس کی مٹی زعفران کی ہے۔
(سنن الدارمی،کتاب الرقائق، باب فی بناء الجنۃ، حدیث2821، ج2، ص429، مطبوعہ
دارالکتب العربی بیروت1419ھ)
میرے پیارے اسلامی بھائیو! جنت کیسی ہے؟ اس کے چند احوال آپ نے ملاحظہ فرمائے۔
اس کی مزید تفصیل جاننے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب بہار شریعت، جلد اول،
حصہ اول کے صفحہ 152تا162تک کا مطالعہ فرمائیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے
کہ ہمیں جنت میں لے جانے والے اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری بلا حساب مغفرت فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم