جمع حدیث:
احادیث
کو لکھنے اور محفوظ کرنے کا کام عہد رسالت میں شروع ہو چکا تھا اور صحابہ کرام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
ارشادات اور آپ کے افعال اور احوال لکھ کر قلم بند کیا کرتے تھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کے تابعین
نے صحابہ کی مرویات کولکھ کر محفوظ کرنا شروع کیا، اس طرح یہ سلسلہ روایت آگے
بڑھتا رہا ، اس طرح بہت سے علماءِ کرام نے جمع حدیث میں بہت سی مشکلیں اٹھائیں، جن
میں چند کا تذکرہ مندرجہ ذیل ہے۔( تذکرۃ المحدثین، ص31)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ:
امام
بخاری رحمۃ اللہ علیہ
نے روایتِ حدیث میں بار بار دُور دراز شہروں کا سفر کیا اور برسہا برس وطن سے دور
بیٹھے اکتسابِ علم کرتے رہے، انہوں نے خود بیان کیا ہے کہ میں طلب حدیث کے لیے مصر
اور شام دو مرتبہ گیا، چار مرتبہ بصرہ گیا، چھ سا ل حجازِ مقدس میں رہا اور اَن
گنت مرتبہ محد ثین کے ہمراہ کو فہ اور بغداد گیا۔( تذکرۃ المحدثین، ص128)
امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ:
امام
مسلم رحمۃ اللہ علیہ فن حدیث
کے اکابر آئمہ میں شمار کیے جاتے ہیں، علمِ حدیث کی طلب میں امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد شہروں کا سفر
اختیار کیا، "نیشا پور" کےاساتذہ سے اکتسابِ فیض کے بعد وہ حجاز، شام، عراق
اور مصر گئے اور ان گنت بار بغداد کا سفر کیا۔ (تذکرۃ المحدثین، ص220)
امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ:
ابتدائی
تعلیم کے بعد حدیث کی طرف رجوع کیا، وطن اور بیرونِ وطن ہر جگہ روایتِ حدیث کو تلاش کیا، اس سلسلہ میں
انہوں نےخراسان، عراق، حجاز، مصر ، شام اور متعدد شہروں کا سفر کیا۔
(تذکرۃ المحدثین،
ص316)
امام اعظم ابو حنیفہ
رحمۃ اللہ علیہ:
علمِ
حدیث نے آپ رحمۃ اللہ علیہ
کا نہایت اونچا مقام ہے، انہوں نے افاضل صحابہ اور اقابر تابعین سے احادیث کا سماع
کیا، امامِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ
علم حدیث میں مجتہدانہ بصیرت کے حامل تھے، اس لئے محض نقل و روایات پر ہی اکتفا نہیں
کرتے تھے، بلکہ قرآن کریم کی نصوص صریحہ اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں روایات کی
جانچ پڑتال کرتے تھے، آپنے زیادہ احادیث حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سماع کیں، حضرت انس رضی اللہ عنہ کی زندگی میں امام اعظم ابو حنیفہ
رحمۃ اللہ علیہ بارہا
بصره گئے تھے، علم حدیث کے لیے۔
( تہذیب التہذیب، ج 1، ص378)