کسى نے کىا خوب کہا ہے:نصىحت کرنے کا مقصد دستک دىنا ہے نہ کہ دروازہ توڑنا۔
قرآن پاک نے ہمىں مسلمانوں کى اصلاح کرنے کى ترغىب اراد فرمائى گئى ہے
چنانچہ ارشاد فرماىا:
وَّ
ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵)
تَرجَمۂ کنز
الایمان:اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دىتا ہے۔(پارہ
۲۷، الذرىات آىت ۵۵)
اور ساتھ ہى اصلاح کا طرىقہ بھى سمجھادىا ، چنانچہ ارشاد فرماىا:
اُدْعُ
اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ
تَرجَمۂ کنز
الایمان: اپنے ر ب کى راہ کى طرف بلاؤ پکى تدبىر اور اچھى نصىحت کے
ساتھ
(پارہ ۱۴،النحل آىت ۱۳۵)
اصلاح کرنے والے کو درجِ ذىل امور پىش نظر رکھنے
چاہىے۔
۱۔ اصلاح کرنے سے مقصود رضائے الہى عزوجل ہو کسى
دنىوى مال و جاہ کى طلب نہ ہو۔
مىرا ہر عمل تىرے واسطے ہو
کر اخلاص اىسا عطا ىا الہى
۲۔ حسنِ اخلاق ، سرکارِ مدىنہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشا
دفرماىا: تم لوگوں کو اپنے اموال سے خوش
نہىں کرسکتے لىکن تمہارى خندہ پىشانى اور خوش اخلاقى انہىں خوش کرسکتى
ہے۔(المستدرک الحاکم ، کتاب العلم، الحدىث ۴۳۵، ج۱، ص ۳۲۱)
۳۔ نرمى ،تاجدار رسالت صلى اللہ تعالىٰ علىہ وسلم نے
ارشاد فرماىا:اللہ عزوجل ہر معاملے مىں نرمى کو ہى پسند فرماتا ہے۔(صحىح
البخارى، کتاب الادب، باب الرفق، فى الامر کلہ، الحدىث ، ج ۴، ص ۱۰۴)
ہے فلاح و کامرانى نرمى و آسانى مىں
ہر بنا کام بگڑ جاتا ہے نادانى مىں
۴۔ تحمل و بردبارى،کہ اگر سامنے والے کى طرف سے کسى
نامناسب ردعمل کا مظاہرہ ہو تو صبر کرے اور انتقامى کارروائى نہ کرے۔
۵۔ تنہائى مىں اصلاح کرنا،کہا جاتا ہے کہ جس نے کسى
کى اکىلے مىں اصلاح کى اس نے اسے سنوار دىا اور جس نے کسى کى سب کے سامنے اصلاح کى
اس نے اسے بگاڑ دىا۔
۶۔ حکمت عملى،موقع محل کے مطابق اصلاح کى صورت بنائى
جائے، نىز سامنے والے کى نفسىات کو بھى پىش نظر رکھا جائے۔
۷۔خود با عمل ہونا، باعمل پُر تاثىر ہوتا ہے لہذا اصلاح کرنے والے کو خود بھى باعمل ہونا چاہىے
ورنہ قرآن پاک کے اس فرمان کا مصداق بن جائے گا کہ کىوں کہتے ہو وہ جس کو تم خود
نہىں کرتے۔
۸۔بے جا تنقىد سے بچنا ، جس کى اصلاح کى جائے اس پر بے جا تنقىد اور طنز بازى نہ کى جائے اىسا کرنے
سے اس کے دل مىں آپ کے لىے نفرت پىدا ہوجائے گى۔
۹۔ مثالوں سے سمجھانا ،موقع کى مناسبت سے مثالىں دے
کر سمجھا نا بھى مفىد ہے۔انسانى فطرت ہے کہ جو بات مثال کے ذرىعے سمجھائى جائے وہ
جلدى سمجھ آجاتى ہے۔
۱۰۔ دُعا،نىک نىتى کے ساتھ دعا بھى کرتا رہے کہ حدىث مبارکہ مىں ہےکہ دعا مسلمانوں کا
ہتھىار ہے اوردىن کا ستون اور آشمان و زمىن کا نور ۔(المستدرک، حدىث ۱۸۵۵، ج۲،
ص۱۶۲)
بزرگانِ دىن کا انداز اصلاح:
امام شافعى رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ بغداد کے کسى علاقے سے گزررہے تھے انہوں نے اىک
نوجوان کو دىکھا جو اچھے طرىقے سے وضو نہ کررہا تھا تو بڑے پىار بھرے انداز مىں اس
سے فرماىا: اے نوجوان وضو ٹھىک سے کىجئے، اللہ عزوجل دنىا و آخرت مىں آپ پر
احسان فرمائے۔ وہ نوجوان آپ کے اندازِ اصلاح سے بے حد متاثر ہوا اور وضو کے بعداور آپ کى خدمت مىں حاضر ہو کر مزىد نصىحتوں
کا طالب بھى ہوا۔( ماخوذ از نىکى کى دعوت ص ۳۸۵)
جب نىکى کى دعوت دوں ، سے دل سے کرم ىارب
زبان مىں دے اثر کردے عطا زور قلم ىارب