فرمان مصطفى صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے، مجھ پر درود پاک کى کثرت کرو بے
شک تمہارا مجھ پر درود پاک پڑھنا تمہارے لىے پاکىزگى کا باعث ہے۔(مسند ابى ىعلى
۴۵۸۱۵، حدىث نمبر۶۳۸۳)
قراٰن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
كُنْتُمْ
خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ
بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ
وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِؕ-
تَرجَمۂ کنز الایمان: تم بہتر ہو
ان سب امتوں مىں جو لوگوں مىں ظاہر ہوئىں ، بھلائى کا حکم دىتے ہو اور برائى سے
منع کرتے ہو اور اللہ پر اىمان
رکھتے ہو۔(پارہ ۴، اٰل عمران: ۱۱۰)
مىٹھى مىٹھى اسلامى بہنو ! ہر مسلمان اپنى اپنى جگہ
مبلغ ہے خواہ وہ زندگى کے کسى بھى شعبے سے تعلق رکھتا ہوعالم ہو ىا طالبِ علم ،
اما م مسجد ہو ىا موذن، تاجر ہو ىا گاہک،
حاکم ہو ىا محکوم، الغرض جہاں جہاں رہتا ہو کام کاج کرتا ہو رضائے الٰہى کے لىے
اچھى اچھى نىتوں کے پىش نظر اپنى صلاحىت کے مطابق اپنے اردگرد کے ماحول کو پىش نظر
رکھتے ہوئے ماحول کو سنتوں مىں ڈھالنے کے لىے ہر مسلمان کو کوشاں رہنا چاہىے۔
اللہ پاک ہر چىز پر قادر ہے وہ اگر چاہے
تو انبىا کرام علیہم السَّلام کے بغىر بھى
بگڑے ہوئے انسانوں کى اصلاح کرسکتا ہے لىکن اس کى مشىت کچھ اسى طرح ہے کہ مىرے
بندے نىکى کى دعوت کے ذرىعے اصلاح امت کرىں اور مىرى راہ مىں مشقتىں جھلىں اور
مىرى بارگاہ عالى سے بلند درجے حاصل کرىں۔
مىٹھى مىٹھى اسلامى بہنو! اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ
وَجَلَّ! اللہ پاک نے ہمىں طرح طرح کى نعمتوں سے نوازا ہے، مگر کچھ
لوگ نادان ہىں کہ کئى گناہ کا ارتکاب کر بىٹھتے ہىں اوراس بات کا علم تک نہىں ہوتا۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ اىسے
موقع پر ہمىں امت محمد صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کى اصلاح و خىر خواہى کا موقع ملتا ہے،جىسا کہ :
حضرت سىدنا زىد بن ملحہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہسے رواىت ہے کہ سرکارِ مدىنہ راحت
قلب وسىنہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان
عالىشان ہےکہ دىن اسلام غرىبى سے شروع ہوا اور غرىبى ہى کى طرف لوٹ جائے گا تو
غربا کے لىے خوشخبرى ہے جو مىرے بعد مىرى ان سنتوں کى اصلاح کرىں گے جنہىں لوگوں
نے بگاڑ دىاہوگا۔
سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس حدىث مبارکہ مىں ىہ بھى ارشاد ہوا کہ غربا کے
لىے خوشخبرى ہے جو مىرے بعد مىرى ان سنتوں
کى اصلاح کرىں گے جنہىں لوگوں نے بگاڑ دىا ہوگا، ىعنى مىرى سىرت اور مىرا طرىقہ
خواہ اس کا تعلق اعتقاد سے ہو ىا عمل سے، قول سے ہو ىا ذات سے، جب لوگ اسے بگاڑ
دىں گے تو غربا اس کى اصلاح کرىں گے۔
اصلاح کے کئى طرىقےہوسکتے ہىں چند عرض کرتى ہوں۔
۱۔ جب کوئى سنت کو بگاڑ دے تو اسے نىکى کى دعوت دے
اور نرم لہجے مىں اسے درست طرىقہ بنانے کى کوشش کرىں اور برائى سے منع کرىں۔
۲۔ جب کوئى غلط کام کرے تو اس کے عىب مسلمانوںمىں
کھولنے کى بجائے اس کى اصلاح کرے اور اسے گناہوں سے بچنے کا ذہن دىتے ہوئے نىکى کى
دعوت دے۔
۳۔ ىا ىہ طرىقہ ہو کہ نىت رکھے کہ وہ لوگ اس نىت پر
عمل کرىں گے اور اس پر ہمىشگى اختىار کرىں گے ، اور دىن والے اور ڈرنے والے اخلاص
کے ساتھ اس پر عمل پىرا ہوں گے۔
۴۔ اچھے الفاظ کے ساتھ اصلاح کرے قرآن پاک و احادىث
مبارکہ کے زرىعے سمجھانے کى کوشش کرے۔
۵۔ اصلاح کرنےمىں اپنا اندازجھڑکنے والا اور غضب والا
نہىں رکھنا چاہىے کہ لوگ عمل کرنے کے بجائے دىن سے دورى اختىار کرىں گے۔
۶۔ہوسکے تو مسلمانوں کى اصلاح کے لىے درسِ نظامى کو
اختىار کرتے ہو نیکی کی دعوت خوب سے خوب عام کىجئے۔
اللہ پاک ہمىں درست طرىقے سے امتِ محبوب صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى اصلاح کرنے کى توفىق مرحمت
فرمائىں۔اٰمِیْن بِجَاہِ
النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم