اصلاح کرنے والے کى خوبىاں :
دوسروں کى اصلاح کرنے والوں کو ان خوبىوں کا مالک
ہونا چاہىے تب ہى بہتر طرىقے پر دوسروں کى
اصلاح کرسکتا ہے، خوش اخلاقى، معاملہ فہمى، قدرتِ کلام، مسلمانوں کى خےر خواہى،
سنجىدہ مزاجى، علمِ دىن سے واقف ہونا، باعمل ہونا۔(انفرادى کوشش کى 25 حکاىات )
اصلاح کرنے مىں خوش اخلاقى کابھى بہت بڑا کردار ہے
کىونکہ جو انسان خو ش اخلاقى سے دوسروں سے پىش آتا ہے نرمى کا روىہ رکھتا ہے تو
لوگ اس کے انداز سے متاثر ہوکر اس کى طرف راغب ہوتے ہىں، اور اس طرح وہ اس کى
اصلاح کو جلد قبول کرلىں گے۔
حضرت عائشہ
صدىقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے رواىت ہے بندہ اپنے حسن اخلاق کىو جہ سے رات
کو عبادت کرنے والے اور دن کوروزہ رکھنے والے سے درجے کو پالىتا ہے ۔
اىک اور صحابى رواىت کرتے ہىں کہ نبى کرىم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا: مىزانِ عمل مىں حسن
اخلاق سے وزنى کوئى عمل نہىں۔
انسان کو نرمى اور خوش اخلاقى کو اپنانا چاہىے جو کسى
کى اصلاح کرنا چاہتا ہے خوش اخلاقى کے بے شمار فوائد ہىں جن مىں سے ىہ کہ اگر کسى
نے ہمارى بات نہ بھى مانى ہو تو وہ ہمارے اس حسن سلوک کو دىکھ کر مان لے گا۔
اصلاح کرنے والون کو کىسا ہونا چاہىے؟
اصلاح کرنے مىں پىروى کس کى کرنى چاہىے اور کس کے اخلاقِ کرىمہ کو اپناتے ہوئے اصلاح
کرنى چاہىے تو اس بارے مىں مىرا رب کرىم ارشاد ہے کہ ”اور نبى کرىم کى زندگى مومنوں کے لىے
بہترىن نمونہ ہے“۔
تو وہ نبى جس نے کفار کى اتنے مظالم برداشت کىے اس کى
امت ہو کر ہم ان کى پىروى کىوں نہ کرىں، غلطى انسانوں سے ہوتى ہےا ور ہمىں ان کى
اصلاح کرنے کا موقع ملتا ہے تو ہمىں چاہىے کہ ہم اچھے اخلاق کے ساتھ ان کى اصلاح کرىں ناکہ
دوسرے لوگوں سے ان کا موازنہ کرنے لگ جائىں کہ تم سے تو فلاں بہتر ہے فلاں بہتر ہے
کوئى بہتر ہو تو وہ اپنى جگہ ہوگا لىکن جس سے غلطى ہوگئى ہے اور اصلاح کرنى ہے تو
اس پر توجہ دىں اس غلطى کے نقصانات کى طرف توجہ دلائىں، اصلاح کرنے کا طرىقہ درست
رکھىں ناکہ دل آزارى کر بىٹھىں ۔
اصلاح کرنے کاموقع اگرہمىں مل ہى گىا ہے تو نبى کرىم صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم والا انداز اختىار کرىں نہ کہ اگلے کو
غلطى پر شرمندہ ہى کرتے رہىں نبى پاک کى ىہ حدىث مدِ نظر رکھىں کہ عام اولاد ِ آدم
غلطى کرنا ان کى فطرت مىں ہے لىکن بہتر ىن وہ ہے جو غلطى سے فورا توبہ کرلے،جب ہم
اس بات کو مدنظر رکھىں گےتو ہى ہم بہترىن طرىقے پر اصلاح کرسکتے ہىں۔ مثلا اگر ہم اچھے اخلاق اور نرمى والے انداز کے
ساتھ اپنے دشمن کو قلم بھى دىں گے تووہ متاثر ہو کر قبول کرلے گا اور اگر اپنے
دوست کو قىمتى چىز دىں مگر انداز اخلاق اچھا نہ ہو تو وہ کبھى نہ لے گا ىہى مثال ہے اصلاح کى
بھى تو اس لىے ہم نے اگر اصلاح کرنى ہے تو
اپنے اندر وہ تمام خوبىاں پىدا کرىں جو لوگوں کو متاثر کرىں تب لوگ ہمارى طرف راغب
ہوں گے ہمارے پىرو مرشد کى زندگى بھى ىہ بات سمجھنے کے لىے بہترىن نمونے ہے کہ جب
انہوں نے کسى کى اصلاح کرنى ہوتى ہے وہ پہلے خود اچھا عمل کرکے دکھاتے ہىں پھر ان
کے چاہنے والے وہ عمل کرتے ہىں ہمارے مدنى ماحول مىں اصلاح کى بے شمار مدنى بہارىں مل سکتى ہىں مگر اىک مختصر انداز مىں پىش خدمت ہے،
اىک اسلامى بھائى کا بىان ہے کہ ىں اپنے بُرے دوستوں
کى محبت مىں شب و روز گزار رہا تھا ہمارے راستوں مىں کھڑے ہو کر موبائل پر فحش
چىزىں دىکھتے تھے اىک اسلامى بھائى جو دعوت اسلامى کے مدنى ماحول کے تھے روز ہمىں
بہت ہى پىار بھرے انداز مىں مسجد جانے کى
دعوت دىتے لىکن ہم انکار کر دىتے اور مذاق مستى اڑاتے رہتے وہ پھر بھى روزانہ حسنِ
خلق سے اچھے انداز مىں ہمىں دعوت پىش
کرتے، مىرے دل کى دنىا ىوں بدلى ىعنى مىرى اصلاح کا سبب ىوں ہوا کہ اىک دن مىں ان
سے متاثر ہو کر ان کے ساتھ مسجد چلا گىا وہاں نماز پڑھى تو مىرے دل کى دنىا بدلنا
شروع ہوچکى تھى، پھر بىان سنا اور زارو قطار رو رو کر گناہوں سے معافى مانگى اور
دعوت اسلامى کے مدنى ماحول سے وابستہ ہوگىا اب مىں حلقہ نگران ہو۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلّ