اصلاح کرنے مىں ہمىں سب سے پہلے اپنے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا تصور جمانا چاہىے کہ وہ جب تبلىغ فرماتے تو ان کا انداز تبلىغ کىسا ہوتا تھا۔

کوئی جتنا چاہىے بُر انداز اختىار کرتا مگر مىرے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک ماتھے پر کبھى غصے کى وجہ سے کوئى بَل نہ آتا آپ ہمىشہ نرمى ، اخلاص اور اللہ کى رضا کے لىے تبلىغ دىن کىا کرتے۔

مدىنہ۱: امىر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ہمارى تربىت فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہىں کہ ہمارا کام ہے اخلاص کے ساتھ احسن انداز مىں دوسروں کو نىکى کى دعوت دىنا ہے انہىں عمل کى توفىق دىنا والا تو رب تعالىٰ ہے اگر آپ کسى کو نىکى کى دعوت پىش کرىں تو مدنى انعامات پر عمل کرنے کى اور اجتماع مىں شرکت کرنے کى دعوت دىنى چاہىے لىکن وہ تىار نہ ہوں تو ہر گز دل چھوٹا نہىں کرنا چاہىے نہ سامنے والے کے بارے مىں اپنے دل پر بات لائىے کہ بہت ڈھىٹ ہے ، ٹس سے مس نہىں ہوتا، اس کا دل پتھر سے بھى زىادہ سخت ہے وغىرہ وغىرہ ، اس سے اپنے اخلاص کى کمى تصور کرنا چاہىے اور رضائے الہٰى کے لىے کوشش جارى رکھنى چاہىے دل سوزى کے ساتھ رب تعالىٰ کى بارگاہ مىں دعا بھى کرتے رہىے کہ اے اللہ عزوجل! مىرى زبان مىں تاثىر عطا فرما اور مىرى نىکى کى دعوت مىں پائى جانے والى خامىوں کو دور فرما کر لوگوں کو قبول کرنے کى توفىق عطا فرما آپ کا ىہ کڑھنا اور دل سوزى کے ساتھ دعا کرتے رہنا اىک نہ اىک دن ضرور رنگ لائے گا اور آپ اپنى آنکھوں سے مدنى نتائج دىکھىں گے۔

مدىنہ۲: ہمارے بزرگانِ دىن رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم مخلص ہونے کے ساتھ ساتھ علم و عمل اور حسن اخلاق کے پىکر بھى ہوا کرتے تھے ان کى زبان مىں اىسى تاثىر ہوتى کہ جس کو اپنى نىکى کى دعوت دىتے ان کى بات تاثىر کا تىر بن کر سامنے والے کے دل مىں پىوست ہوجاتى ىہى وجہ ہے کہ ہمارے بزرگانِ دىن کى مساعى جمىلہ کوششوں سے کفار کلمہ پڑھ کر دائرہ اسلام مىں داخل ہوگئے۔

جس وقت سنتوں کا مىں کرنے لگوں بیاں

اىسا اثر ہو پىدا جو دل کو ہلا سکے

مىرى زبان مىں وہ اثر دے خدائے پاک

جو مصطفے کے عشق مىں سب کو رلا سکے

مدىنہ۳: نىکى کى دعوت دىتے ہوئے اپنا انداز احسن اور مىٹھا رکھنا چاہىے اور ہرگز غصہ نہىں کرنا چاہىے، اس ضمن مىں ایک حکاىات نکل کرتى ہوں چنانچہ خراسان کے اىک بزرگ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو خواب مىں حکم ہوا تاتارى قوم مىں اسلام کى دعوت پىش کرو، اس وقت ہلاکو خان کا بىٹا تگورمار خان بر سر اقتدار تھا وہ بزرگ سفر کرکے تگو مار خان کے پاس تشرىف لے گئے سنتوں کے پىکر بارىش مبلغ کو دىکھ کر اسے مستى سوجى اور کہنے لگا، مىاں ىہ تو بتاؤ تمہارى داڑھى کے بال اچھے ىا مىرے کتے کى دم ؟

با ت اگرچہ غصہ دلانے والى تھى مگر چونکہ وہ اىک سمجھدار مبلغ تھے لہذا نہاىت ہى نرمى سے فرمانے لگے، مىں بھى اپنے خالق و مالک کا کتا ہوں اگر جانثارى اور وفادارى سے اسے خوش کرنے مىں کامىاب ہوجاؤں تو مىں اچھا ورنہ آپ کے کتے کى دم مجھ سے اچھى جب کہ وہ آپ کا فرمانبردار اور وفادار ہو۔

جب تگومار نے ىہ خوشبودار مىٹھا جواب سنا تو نرمى سے بولا آپ مىرے مہمان ہىں مىرے ہى ىہاں قىام فرمائىے، آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اسے شفت سے نىکى کى دعوت پىش کرتے آپ کى سعى پىہم نے تگودار کے دل مىں مدنى انقلاب برپا کردىا۔ وہى تگودار جو کل تک اسلام کو صفحہ ہستى سے مٹانے کے درپے تھا آج اسلام کا شىدائى بن گىا تگودار سمىت پورى تاتارى قوم کے مسلمان ہوگىا اس کا اسلامی نام احمد ہے۔

ہے فلاں و کامرانى نرمى و آسانى مىں

ہر بنا کام بگڑ جاتا ہے نادانى مىں

مدىنہ ۴: اس حکاىت سے معلوم ہوا کہ نىکى کى دعو ت پىش کرتے وقت کوئى کتنا ہى غصہ دلائے مگر ہر گز اسے ہم نے جھاڑنا نہىں ہے اور اپنى زبان کو قابو مىں رکھنا ہے اورنىکى کى دعوت نرمى اور شفقت سے پىش کرنى ہے۔

مدىنہ۵: اگر آپ چاہتے ہىں کہ آپ کى زبان مىں تاثىر پىدا ہو تو اس کے لىے اپنى زبان کو غىبت ، جھوٹ چغلى وغىرہ کے گناہوں سے پاک رکھتے ہوئے ذکر اللہ کى کثرت کرنى چاہىے۔

مدینہ۶: نىکى کى دعوت دىتے وقت ىا اصلاح کرتے وقت اخلاص کو پىش نظر رکھنا چاہىے اور رىا سے ہمىشہ بچنے کى کوشش بلکہ بچنا لازم ہے۔رىا کارى سے بچنے کا ذہن بنانے اور اس کا جذبہ بڑھانے کى نىت سے اس ضمن مىں اىک آىت پىش کرتى ہوں۔

تَرجَمۂ کنز الایمان: جو دنىا کى زندگى اور آرائش چاہتا ہو ہم اس مىں ان کا پورا پھل دے دیں گے اور اس مىں کمى نہ دیں۔

مدىنہ۷: ىقىنا دنىا کو آخرت پر ترجىح دىنے والے رىا کار کے عمل ضائع ہوجاتے ہىں۔

اللہ ہمىں اصلاح کرتے وقت اخلاص اور اپنى رضا کا طالب بنا اوراصلاح کرتے وقت اپنى رحمت سے ہمارى زبان مىں تاثىر پىدا فرما ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم