اللہ پاک کی محبت انتہائی بلند مقصد اور بلند درجہ ہے جو کامل ایمان والوں کو ہی نصیب ہوتی ہے، جب محبت ثابت ہو جاتی ہے تو محبوب کی طرف شوق صحیح ہو جاتا ہے، اللہ پاک نے قرآن پاک میں ایمان والوں کے متعلق فرمایا: وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِؕ- (پ 2، البقرۃ: 165) ترجمہ کنز الایمان: اور ایمان والوں کو اللہ کے برابر کسی کی محبت نہیں۔

اللہ پاک کے مقبول بندے تمام مخلوقات سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں محبت اس کیفیت اور جذبے کا نام ہے جو کسی پسندیدہ شے کی طرف طبیعت کے میلان کو ظاہر کرتا ہے۔ (مکاشفۃ القلوب، ص42)

اور لسان العرب میں ہے کہ محبت میں تجاوز کرنا عشق ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 21/ 115ملتقطاً)

عشق کی ایک قسم عشق حقیقی ہے، عشق حقیقی سے مراد اس ذات پاک سے عشق و محبت کا احساس ہے جو واحد ہے، اسی نے قائم و دائم رہنا ہے اور اسی ذات سے عشق کیا جا سکتا ہے باقی محبتیں تو فانی ہیں۔ عشق حقیقی سے مراد اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات عالی ہے اور یاد رکھئے کہ آخرت میں سب سے زیادہ سعادت مند شخص وہ ہوگا جسے اللہ پاک سے شدید محبت یعنی عشق ہوگی کیونکہ آخرت میں اللہ کی بارگاہ میں حاضری اور اسکی ملاقات کی سعادت حاصل کرنا ہے اور محبّ کے لئے محبوب کے پاس آنے سے بڑھ کر کیا نعمت ہو سکتی ہے جبکہ وہ اس بات کا عرصۂ دراز سے شوق بھی رکھتا ہو۔

عشق حقیقی تک پہنچنے کے لئے سب سے آسان اور سیدھا راستہ عشق مصطفیٰ ﷺ اور اطاعت مصطفیٰ ﷺ ہے کیونکہ اللہ پاک تک رسائی حاصل کرنے کا سفر بہت طویل اور کٹھن ہے جو پیارے آقا ﷺ کے بغیر ممکن نہیں۔ چونکہ آپﷺ تو اللہ پاک کے محبوب ہیں تو محبوب کے محبوب کو جب اپنا محبوب بنا لیا جائے تو بندہ حقیقی عشق کی منزل بآسانی پالیتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اللہ اور اس کا رسول ﷺ اس (بندے) کے نزدیک اسکے اہل و مال اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جائے۔ (مسلم، ص 47، حدیث: 168)

گویا کہ عشق حقیقی پاکیزہ روح کے لئے غذا ہے جس کے بغیر وہ زندہ نہیں رہ سکتا، بندہ اللہ پاک تک درجہ بدرجہ منزلیں طے کر کے پہنچتا ہے جس میں سب سے پہلی منزل اپنے پیر و مرشد کی اطاعت بجا لا کر فنا فی الشیخ کا درجہ پا لینا ہے جب یہ پالے تو پھر وہ فنا فی الرسول ﷺ کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے جب وہ فنا فی الرسول ﷺ کا درجہ پا لیتا ہے تو وہ فنا فی اللہ کی منزل پر پہنچنے کی طرف چلا جاتاہے جو کہ اسکی حقیقی منزل ہے۔

حدیث قدسی میں ہے: بندہ نفلی عبادت کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ (بخاری، 4/248، حدیث:6502)

محبت الٰہی میں اضافے کے دو اسباب ہیں: اللہ پاک کے علاوہ ہر خیال کو دل سے نکال دینا اور اللہ پاک کی معرفت کا کامل ہونا۔ پہلے سبب کی مثال دل کی زمین کو کانٹوں اور گھاس پھوس سے صاف کرنا ہے اور دوسرے سبب کی مثال دل کی زمین میں بیج ڈالنا تاکہ وہ اگے اور اس سے معرفت کا درخت پیدا ہو اور وہ کلمہ طیبہ ہے۔

ایسا گما دے اپنی ولا میں خدا ہمیں ڈھونڈا کریں پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو

آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں حقیقی معنوں میں اپنا حقیقی عشق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین