دل اگر کسی کی جانب مائل ہوجائے تو اسے محبت کہا
جاتا ہے اور یہی محبت اگر شدت اختیار کرلے تو عشق کہلاتی ہے۔
عشق دو طرح کا ہوتا ہے: عشق حقیقی اور عشق مجازی۔ عشق
مجازی اکثر راہ دوزخ کی طرف لے جاتا ہے جبکہ عشق حقیقی شاہراہ جنت پر گامزن کرتا
ہے، قرآن کریم میں بھی عشق حقیقی اختیار کرنے والوں کی تعریف بیان فرمائی گئی
ہے: وَ لَىٕنْ مُّتُّمْ اَوْ قُتِلْتُمْ لَاۡاِلَى اللّٰهِ
تُحْشَرُوْنَ(۱۵۸) (پ 4، اٰل عمران: 158) ترجمہ کنز العرفان: اور اگر
تم مرجاؤ یا مارے جاؤ (بہرحال) تمہیں اللہ کی بارگاہ میں جمع کیا جائے گا۔
اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں مولانا نعیم الدین مراد
آباری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وہ مخلص بندے جو عشق الٰہی اور ا س کی ذات پاک
کی محبت میں اس کی عبادت کرتے ہیں اور ان کا مقصود اس کی ذات کے سوا اور کچھ نہیں
ہے انہیں حق سبحانہ وتعالیٰ اپنے دائرۂ کرامت میں اپنی تجلّی سے نوازے گا اس کی
طرف لاالى الله تحشرون میں اشارہ ہے۔
عشق حقیقی کے ثمرات: عشق
حقیقی کا مطلب اللہ اور اسکے رسولﷺ سے کامل محبت ہے جو اس محبت کو پانے میں کامیاب
ہوجاتا ہے وہ ہر وقت محبوب کے تصور میں گم رہتا ہے اور محبت و معرفت کی لذت میں
کھو کر دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے پھر وہ محبوب ہی کے نقش قدم پر چلنے کی
بھر پور کوشش کرتا ہے حتی کہ محبوب کے نام پر جان بھی قربان کرنے پر راضی ہوجاتا
ہے۔
عشق الہی کے بعد سب سے بڑی نعمت عشق رسول ہے اور
عشق رسول کے بغیر انسان کامل مومن نہیں ہوسکتا جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے: رسول
اللہﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی اسوقت تک
مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اسے اسکے والدین اولاد گھر والو تمام لوگو اپنی جان
اور مال سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ (مسلم، ص 47، حدیث: 168، 169)
عاشق رسول اپنے محبوب کی بے انتہا تعظیم کرتا ہے،
اپنے محبوب کا ذکر کثرت سے کرتا ہے، ان پر کثرت سے درود و سلام پڑھتا ہے، وہ اپنے
محبوب کی دل و جان سے اطاعت و پیروی کرتا ہے، اپنے محبوب سے ملاقات کا شوق رکھتا
ہے،اپنے محبوب اعظمﷺ کے پیاروں سےمحبت کرتا ہے الغرض وہ ایسا کوئی کام نہیں کرتا
جس سے اسکا محبوب ناراض ہوجائے بلکہ وہ اپنے
محبوب ﷺ کو راضی کرنے میں کوئی کسر نہیں
چھوڑتا۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم
تیرے ہیں
عشق رسول کی اعلی مثال حضور ﷺکی صحبت پانے والے بے
مثال صحابہ کرام میں ملتی ہے کہ یہ عشق رسول ہی تھا کہ رحمت عالم ﷺکے وضو کا پانی
یا جسم اطہر سے جدا ہونے والے بال حاصل کرنے میں بےحد کوشش کرتے آپ کا لعاب دہن
چہرے اور جسم میں ملتے تھے، حضور ﷺ پوچھتے کیا چیز تمہیں ایسا کرنے پر ابھارتی ہے
تو عرض کرتے اللہ اور اسکے رسولﷺ کی محبت ہم سے ایسا کرواتی ہے۔ (مشکوة المصابیح، 2/
216، حدیث: 4990)
جان ہے عشق مصطفی روز فزوں کرے خدا جسکو ہو درد کا مزہ ناز دوا
اٹھائے
کیوں
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں عشق حقیقی جیسی عظیم
نعمت سے سرفراز فرمائے۔ آمین یا رب
العالمین