محبت و عشق میں فرق: دل اگر کسی جانب مائل ہو جائے تو اسے محبت کہتے ہیں اور یہی محبت اگر شدت اختیار کر لے تو عشق کہلاتی ہے۔

عشق دو طرح کا ہوتا ہے: مجازی (انسانوں کا انسانوں سے عشق) حقیقی (یعنی محبت خدا و رسول سے عشق)۔ عشق مجازی اکثر راہ دوزخ پر لے جاتا ہے جبکہ عشق حقیقی شاہرہ جنت پر گامزن کرتا ہے, عشق مجازی تباہ و برباد کرتا ہے اور عشق حقیقی شاد و آباد کرتا ہے عشق حقیقی میں بڑی قوت ہوتی ہے، یہ کبھی سخت طوفان کا سامنا کرتا،کھبی فرعون کا مقابلہ کرتا، کبھی حکم الٰہی پر قربانی کیلئے سر رکھ دیتا اور کبھی بے خطر آگ میں کود پڑتا ہے جبکہ عقل تکتی رہ جاتی ہے

عشق حقیقی سے مراد: عشق حقیقی سے مراد اللہ و رسول ﷺ کی محبت کامل ہے، یہ دولت بے بہا جس کے خزانہ دل میں جمع ہو جاتی ہے اسے فانی کائنات سے بیگانہ کر دیتی ہے وہ ہمہ وقت محبوب کے تصور و جلوؤں میں گم رہتا ہے۔

عشق الٰہی کے بعد سب سے بڑی نعمت عشق رسول ہے اور حقیقت یہ ہے کہ عشق رسول کے بغیر بندہ مومن کا گزارہ ہو ہی نہیں سکتا۔

قرآن و سنت اور محبت رسول: فرمان باری تعالیٰ ہے: قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ اﰳقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ سَبِیْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۴) (پ 10، التوبۃ: 24) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو(انتظار کرو) یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔

تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے والدین، اولاد، گھر والوں، تمام لوگوں،اپنی جان اور مال سے زیادہ محبوب نہ وہ جاؤں۔ (مسلم، ص 47، حدیث:168،169)

صحابہ کرام کا عشق رسول: یہ عشق رسول ہی تھا کے وضو کے پانی یا جسم اطہر سے جدا ہونے والے بال حاصل کرنے میں بے حد کوشش کرتے، آپ کا لعاب دہن ہاتھوں میں لے کر چہروں اور جسم پر ملتے تھے۔ مصطفی جان رحمت ﷺ پوچھتے تھے: کیا چیز تمہیں ایسا کرنے پر ابھارتی ہے؟ تو جان ہے عشق مصطفیٰ کے سچے مصداق عرض کرتے: اللہ و رسول کی محبت ہم سے ایسا کرواتی ہے اسی لئے تو کوئی صدیق اکبر کوئی فاروق اعظم کوئی غنی و باحیا اور کوئی شیر خدا مشکل کشا بن گئے۔

عشق رسول کی نشانیاں: عاشق رسول اپنے محبوب اعظم ﷺ کی بے انتہا تعظیم و تکریم کرتا ہے۔ رسول کریم ﷺ کا ذکر کثرت سے کرتا ہے۔وہ ان پر بکثرت درود و سلام پڑھتا ہے۔ محبوب اکرم ﷺ کی نسبتوں سے پیار کرتا ہے۔ عاشق رسول اپنے محبوب ﷺ کی اطاعت و اتباع کرتا ہے۔

جان ہے عشق مصطفیٰ روز فزوں کرے خدا جس کو ہو درد کا مزہ ناز دوا اٹھائے کیوں