محبت آخر کیا چیز ہے کہ بندہ اپنے محبوب پر سب کچھ
وار دینے کے لئے تیار ہو جاتا ہے لہذا یہ جاننا ضروری ہے کہ محبت کسے کہتے ہیں
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ مکاشفۃ القلوب میں فرماتے ہیں: محبت اس کیفیت اور جذبے
کا نام ہے جو کسی پسندیدہ چیز کی طرف طبیعت کے میلان کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر یہ
میلان شدت اختیار کر جائے تو اسے عشق کہتے ہیں اس میں زیادتی ہوتی رہتی ہے یہاں تک
کہ عاشق محبوب کا بندہ بے دام بن جاتا ہے اور مال ودولت یہاں تک کہ جان تک اس پر
قربان کر دیتا ہے۔
دل اگر کسی کی جانب مائل ہوجائے تو اسےمحبّت کہا
جاتا ہے اور یہی محبت اگر شدّت اختیار کرلےتو عشق کہلاتی ہے۔
قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ
اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ
اﰳقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ
تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ
سَبِیْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-وَ اللّٰهُ لَا
یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۴)
(پ 10، التوبۃ: 24) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے
اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور
وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس
کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو(انتظار کرو)
یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی اس وقت تک
کامل مومن نہ ہو گا جب تک کے میں اسے اس کے باپ اسکی اولاد اور تمام لوگوں سے
زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔(مسلم، ص 47، حدیث: 169)
عشق رسول کے تقاضے: احکام
باری تعالیٰ کو غور سے سنیں اور ان پر عمل کیجئے حضور کے والدین رشتہ داروں کے ادب
و احترام کے آداب کا التزام رکھا جائے سوائے ان رشتہ داروں کے جن کا کافر اور
جہنمی ہونا قران و حدیث سے یقینی طور پر ثابت ہے جیسے ابولہب۔