حضور ﷺ کی صحابہ سے محبت از بنت محمد ریاض ، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم امتِ مسلمہ کے افضل ترین اور اعلیٰ
ترین افراد ہیں۔ان کا مقام بہت بلند اور مرتبہ نہایت عالی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ
یہ وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے تمام رسولوں سے مکرم تر رسول حضرتِ محمد مصطفےٰ ﷺ کی
صحبتِ بابرکت کا شرف حاصل کیا ہے۔یہ وہ اصحاب تھے جو حضور ﷺ پر ایمان لائے تھے اور
انہوں نے آپ کی تصدیق اس وقت کی تھی جب کہ کفار آپ کی تکذیب کررہے تھے۔حضور ﷺ اپنے
جان نثار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بہت شفقت و محبت فرماتے تھے۔اللہ پاک نے قرآنِ
پاک میں ان کے اوصاف بیان کیے ہیں اور ان کی تعریف فرمائی ہے ۔قرآنِ پاک میں اللہ
پاک نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جو
فضائل بیان فرمائے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
ارشادِ باری ہے:یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ حَسْبُكَ اللّٰهُ وَ مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ
الْمُؤْمِنِیْنَ۠ (64)(پ10، الانفال:64) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے نبی! اللہ
تمہیں کافی ہے اور جو مسلمان تمہارے پیروکار ہیں۔
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ
هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ
نَصَرُوْۤا اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ
رِزْقٌ كَرِیْمٌ(74)(پ10،الانفال:74)ترجمۂ
کنزُ العِرفان:اور وہ جو ایمان لائے اورمہاجر بنے اور اللہ کی راہ میں لڑے اور
جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی وہی سچے ایمان والے ہیں ، ان کے لیے بخشش اور عزت کی
روزی ہے۔
وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ
الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ
بِاِحْسَانٍۙ-رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ
جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ
الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(100) (پ11،التوبہ:100) ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور بیشک مہاجرین
اور انصار میں سے سابقینِ اولین اوردوسرے وہ جو بھلائی کے ساتھ ان کی پیروی کرنے
والے ہیں ان سب سے اللہ راضی ہوا اور یہ اللہ سے راضی ہیں اور اس نے ان کیلئے
باغات تیار کررکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ،ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے،
یہی بڑی کامیابی ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے
تمام مسلمانوں پر صحابہ کرام کی عزت و شرافت کا اظہار کرنے کے لیے ان کی محبت و
تعظیم پر ابھارا اور انہیں گالی دینے سے منع فرمایا جیسا کہ احادیث شریف میں واقع
ہے۔چنانچہ
رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا: میرے اصحاب کو بُرا نہ کہو،اس لئے کہ اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے
برابر بھی سونا خرچ کر دے تو وہ اُن کے ایک مد (یعنی ایک کلو میں 40 گرام کم ) کے
برابر بھی نہیں پہنچ سکتا اورنہ اس مد کے آدھے۔(بخاری،2/522،حدیث:3673)ایک اور روایت
میں حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ
بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہمارے صحابہ کرام کی عزت کرو کہ وہ
تمہارے بہترین افراد ہیں،پھر وہ جو اِن کے ساتھ متصل ہوں گے،پھر وہ جو ان سے متصل
ہوں۔
(مشکاة المصابیح
، 2 /413 ، حدیث : 6012)
فرمانِ مصطفےٰ ﷺ ہے: میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں ، اِن
میں سے جس کی بھی اقتدا (یعنی پیروی )کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔(جامع بیان العلم، ص361 حدیث 975) ایک اور مقام پر فرمایا: اللہ پاک نے میرے
صحابہ کو نبیوں اور رسولوں کے علاوہ تمام جہانوں پر فضیلت دی ہے اور میرے تمام
صحابہ میں خیر یعنی بھلائی ہے۔(تاریخ اصبہان، 1/ 467،رقم: 929)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر لعن طعن کرنے والوں کے بارے
میں بھی آقا ﷺ کے فرامین موجود ہیں۔ چنانچہ فرمانِ مصطفےٰ ﷺ ہے:جو میرے صحابہ کو
بُرا کہے اُس پر اللہ پاک کی لعنت اور جو اُن کی عزّت کی حفاظت کرے میں قِیامت کے
دن اس کی حفاظت کروں گا یعنی اسے جہنم سے محفوظ رکھا جائے گا۔(تاریخ ابن عساکر، 44/222)ایک
اور مقام پر فرمایا:اللہ پاک کی اس پر
لعنت ہو ،جس نے میرے صَحابہ کو گالی دی۔(معجم کبیر، 12 /، حدیث: 13588)
ان تمام احادیث سے جہاں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت
معلوم ہوئی وہیں یہ بھی پتا چلا کہ حضور ﷺ اپنے صحابہ سے کس قدر محبت و شفقت
فرمایا کرتے تھے۔اللہ پاک ہم سب کو تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سچی محبت
نصیب فرمائے اور ہمیشہ ان کا باادب رکھے۔ آمین
کیوں نہ ہو رتبہ
بڑا اصحاب و اہلِ بیت کا ہے
خدائے مصطفےٰ ، اَصحاب و اہلِ بیت کا