سیرتِ نبوی کا ہر پہلو اپنے اندر بے انتہا رعنائی اور دلکشی رکھتا ہے اور جس پہلو سے بھی دیکھا جائے ہمارے آقاو مولیٰ حضرت محمد ﷺ اپنے اُسوۂ حسنہ کے اعتبار سے یکتا اور بے مثال ہیں۔اس مضمون میں مجھے جس پہلو سے کچھ عرض کرنا ہے وہ آپﷺ کی اپنے صحابہ کرام سے محبت و شفقت ہے۔صحابہ کرام وہ ہستیاں ہیں  کہ جن کے اوصافِ حمیدہ کی خود اللہ پاک تعریف فرماتا ہے اور ان کی عظمت اور رفعت کا اندازہ کون لگا سکتاہے۔ان پاک ہستیوں کے بارے میں قرآنِ پاک کی کچھ آیات درج ذیل ہيں:

اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕلَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌۚ(4) (پ9،الانفال:4)تَرجَمۂ کنز الایمان:یہی سچے مسلمان ہیں ان کے لیے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور بخشش ہے اور عزت کی روزى۔

ایک اور مقام پر فرمایا:رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(100)(پ11،التوبہ:100)تَرجَمۂ کنز الایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔

ہمارے آقا و مولیٰ، خاتم الا نبیاء، حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کی سیرت کو یہ امتیازی مقام حا صل ہے کہ خود خالقِ کائنات نے اس مقدس وجود کی ارفع شان اپنے مقدس کلام میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کر دی ہے۔قرآنِ مجید میں اللہ پاک فرما تا ہے:وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(4)(پ29،القلم:4)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک تم یقیناً عظیم اخلاق پر ہو ۔

خدائے پاک یہ اعلان کرتا ہے کہ اس کا محبوب رسول،محمد مصطفےٰ ﷺ مکار م اخلاق کی بلند ترین چوٹیوں پر فائز ہے۔عظیم الشان خُلقِ محمدی ہر اعتبار سے ہمہ گیر اور بے مثال جامعیت کا شاہکار ہے۔اپنے صحابہ سے شفقت اور محبت کے بارےمیں خاص طور پر دو آیاتِ کریمہ قابلِ توجہ ہیں۔ایک موقع پر اللہ پاک نے گواہی دی کہ فَبِمَا  رَحْمَةٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  لِنْتَ  لَهُمْۚ وَ  لَوْ  كُنْتَ فَظًّا غَلِیْظَ الْقَلْبِ لَا  نْفَضُّوْا  مِنْ 

حَوْلِكَ۪  (پ4،ال عمران:159)ترجمہ:تو کیسی کچھ اللہ کی مہربانی ہے کہ اے محبوب تم ان کے لیے نرم دل ہوئےاور اگر تند مزاج سخت دل ہوتے تو وہ ضرور تمہارے گرد سے پریشان ہوجاتے ۔

یعنی اللہ پاک کی رحمتِ کاملہ نے حبیبِ خداﷺ کو مجسمِ رحمت بنایا ہے۔اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ لوگ ہر گز تیرے گرد پروانہ صفت اکٹھے نہ ہوتے۔

ایک اور آیت میں فرمایا:لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(128)(پ11،التوبہ:128)ترجمہ:بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان۔

رسولِ اکرم ﷺ کی مبارک زندگی میں قدم قدم پر صحابہ کرام سے محبت و شفقت، ہمدردی اور دلداری کے واقعات ملتے ہیں اور ہر واقعہ ایک سے بڑھ کر ایک ہے۔صحابہ کرام علیہم الرضوان کے فضائل پر احادیث بھی ملتی ہیں جیسا کہ فرمانِ مصطفےٰ ﷺ ہے:اللہ پاک نے میرے صحابہ کو نبیوں اور رسولوں کے علاوہ تمام جہانوں پر فضیلت دی ہے اور میرے تمام صحابہ میں خیر یعنی بھلائی ہے۔(تاریخ اصبہان،1/467،رقم: 929)

اس حدیثِ مبارکہ سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ ﷺ نے نبیوں اور رسولوں کے علاوہ قیامت تک آنے والی تمام امت سے افضل صحابہ کرام علیہم رضوان کو فرمایا ہے۔صحابہ کرام علیہم الرضوان سے رسولِ پاک ﷺ کی محبت و شفقت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ آپ کے قلبِ اطہر میں صحابہ کرام علیہم الرضوان کے لیے سچی ہمدردی اور محبت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔آپ ہر آن اِس بات کے خواہش مند رہتے کہ میرے صحابہ کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔اِس کے لیے آپ دعا بھی کرتے اور ہر ممکن کوشش بھی۔صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شانیں بہت بلند ہیں جیسا کہ فرمانِ مصطفےٰ ﷺ ہے:میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ان میں سے جس کی بھی اقتدا (پیروی ) کرو گے ہدایت پا جاؤ گے ۔(جامع بیان العلم،ص361، حدیث:975)

حضور ﷺ کی محبت و شفقت کی دنیا ایک عجیب دنیا تھی کہ ہر وجود محبت کی برسات میں نہلایا ہو اتھا اور وہ جو اُس شمع کے پروانے تھے اُ ن پر تو بطور خاص یہ محبت و شفقت ایک گھٹا بن کرموسلادھار بارش کی ماننددن رات برستی چلی جاتی۔چنانچہ حضرت عمر فاروق ِاعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ ﷺ نے فرمایا:میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تمہارے نیک ترین لوگ ہیں۔(مشکوٰۃ المصابیح،2/413،حدیث: 6012)

پیارے آقا ﷺ کی اپنے صحابہ سے محبت پر روایات و احادیث پیش کی گئیں۔حقیقت یہ ہے کہ یہ اتنا وسیع باب ہے کہ اس کا احاطہ کرنا اور اس کو مکمل طور پر بیان کرنا ہرگز ممکن نہیں۔یہ ایک ایسا سمندر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں۔رحمت و کرم کا ایسا چشمہ ہے جس کا فیضان ہر آن جاری و ساری بلکہ ہمیشہ ترقی پذیر ہے۔خدا کرے کہ ہمیں اُن نیک اعمال کی توفیق ملے جو ہمارے آقا ومولیٰﷺ کو محبوب تھے تاکہ میدانِ حشر میں اُن کی پیار بھری نظریں ہم گناہگاروں پر بھی پڑیں،ہم بھی شاہِ مکیّ و مدنیﷺ کی محبت و شفقت اور شفاعت کی حق دار ٹھہریں، ہم بھی خدا کی بارگاہ میں قبولیت کے لائق ٹھہریں۔خدا کرے کہ ایسا ہی ہو۔! اللہ پاک ہمیں صحابہ کرام علیہم الرضوان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین

سب صحابہ سے ہمیں تو پیار ہے ان شآء اللہ دو جہاں میں اپنا بیڑا پار ہے