جن خوش نصیبوں نے ایمان کی حالت میں حضور نبیِ کریم ﷺ کی صحبت کا شرف پایا اور ایمان ہی پر خاتمہ ہوا انہیں صحابی کہتے ہیں۔صحابہ کرام کی قدرومنزلت وہی انسان جاں سکتا ہے جو نبیِ کریم ﷺ کی عظمت و رفعت سے واقف ہوگا۔صحابہ کی تعظیم گویا نبیِ پاک ﷺ کی تعظیم ہے۔قرآنِ پاک میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا ہے: رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُؕترجمہ کنزالایمان: اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے۔ ( پ30 ،البینۃ: 8)

پیارے آقا ﷺ کی صحابہ کرام سے محبت احادیث کی روشنی میں:

حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:میرے صحابہ کے متعلق اللہ سے ڈرو،اللہ سے ڈرو۔میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں اللہ سے ڈرو،اللہ سے ڈرو، میرے بعد انہیں نشانہ نہ بناؤ کیونکہ جس نے ان سے محبت کی تو میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا اور جس نے انہیں ستایا اس نے مجھے ستایا اور جس نے مجھے ستایا اس نے اللہ پاک کو تکلیف دی اور جس نے اللہ کو تکلیف دی تو قریب ہے کہ اللہ پاک اسے پکڑے۔( ترمذی ، 5 /302 ،حدیث :3864)

ارشاد فرمایا:جس نے میری وجہ سے میرے صحابہ کی حفاظت اور عزت کی تو میں بروزِ قیامت اس کا محافظ ہوں گااور جس نے میرے صحابہ کو گالی دی اس پر اللہ پاک کی لعنت ہے۔(فضائل صحابہ للامام احمد، 2 /908، حدیث: 1733)

ارشاد فرمایا:میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں ان میں سے جس کی اقتدا کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔(جامع بیان العلم، ص 361 ،حدیث: 970)

ارشاد فرمایا:میرے صحابہ کو برا نہ کہو اس لیے کہ تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دے تو وہ ان کے ایک مد(یعنی ایک کلو میں 40 گرام کم) کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا اور نہ اس کے آدھے۔

(بخاری، 2 / 522،حدیث: 3673)

ارشاد فرمایا:میرے صحابہ کی عزّت کرو کیونکہ وہ تم میں بہترین لوگ ہیں۔(جامع بیان العلم،ص361، حدیث: 970)

اللہ پاک ہمیں پیارے آقا ﷺ کا صدقہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عشق عطا فرمائے۔اٰمین